گذشتہ اراکین قومی اسمبلی کے کل اثاثوں کو اگر جمع کریں تو ہر رکن قومی اسمبلی کے حصے میں تین کروڑ80لاکھ روپے آتے تھے۔ موجودہ اراکین قومی اسمبلی کے اثاثوںکی اوسط شرح بڑھ کر 5کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ جبکہ اراکینِ سینٹ کے پاس اس سے بھی زیادہ سرمایہ موجود ہے۔