working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
مراسلات
اگلا شمارہ

حسن اخلاق
آج ہم اپنے معاشرے پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہمیں لوگوں کی عادات و اطوار ان کا طرز زندگی اور باہمی میل جول اخلاقیات سے عاری نظر آتے ہیں۔ہر ایک انسان دن بدن وحشی بنتا جارہا ہے۔ اسے اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ دوسرا مر رہا ہے یا جی رہا ہے۔ اسے بس اپنے پیٹ کو بھرنا ہے۔ اس تگ و دو میں وہ آہستہ آہستہ اخلاقی پستی میں گرتا چلا جاتا ہے۔ مذہب سے ہٹ کر جب ہم اخلاقیات کی بات کریں تو ہم دیکھتے ہیں کہ کسی بھی معاشرے میں رہن سہن کے اور آپس کے اور آپس میں باہمی ربط کے کچھ اصول ہوتے ہیں۔ اور انہی اصولوں کو اخلاقیات کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایسے اصول ہوتے ہیں۔ جو ہر اچھے معاشرے کی ضرورت ہوتے ہیں۔ اگر ہم بحیثیت مسلمان نہ سہی ایک عام شہری کی حیثیت سے بھی ان اصولوں کو اپنا ئیں تو ہم اچھے معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ لیکن ہم نے تو پھر ہر چیز کو بھلا دیا ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اسلام کے بتائے ہوئے اخلا ق کے اصولوں کو مد نظر رکھیں۔ اور گاہے بگا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ کے روشن پہلوئوں کا مطالعہ کرتے رہیں۔ تاکہ ہم زمانے کی ان تباہ کاریوں سے محفوظ ہو سکیں۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث سے حسن اخلاق کے چند نمونے قارئین کی نظر ہیں۔
ارشادات نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
1۔ تم اپنے مال کے ذریعے لوگوں کو خوش نہیں کر سکتے ۔ لہٰذا خندہ پیشانی اور حسن خلق کے ذریعے انھیں خوش رکھا کرو۔
2۔ بہتر ہے وہ شخص جو دیر میں خفا ہو اور جلد راضی ہو جائے اور بدتر ہے وہ شخص جو جلد غصہ میں آجائے اور دیر سے راضی ہو۔
3۔ سچی اور میٹھی بات بھی ایک صدقہ ہے۔
4۔ ایک ساعت کی محبت کا حق ہمیشہ دوست کے حق میں دعائے خیر کرنا ہے، اور بڑا ہے وہ دوست کہ تجھے اس کے ساتھ مدارات سے زندگی بسر کرنا پڑے۔
5۔ جس نے کسی دوسرے شخص کے عیب کو دیکھا۔ اور اس کی پردہ پوشی کی۔ اس نے گویا ایک درگور انسان کو زندہ کر دیا۔
6۔ جو شخص نرمی کی صفت سے محروم کر دیا گیا وہ سارے خیر سے محروم کیا گیا۔
7۔ اللہ تعالیٰ اس آدمی کی ضرورت پوری کرتا ہے۔ جو اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں مصروف رہتا ہے۔
8۔ مسلمانوں میں اس شخص کا ایمان کامل ہے۔ جو ان سب میں خوش خلق ہے۔
9۔ جو شخص باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا چھوڑ دے میں اس کا ضامن ہوں کہ بہشت کے کنارے میں اس کو جگہ دے دوں۔ اور جو شخص اپنے اخلاق سنوارے میں اس کو بہشت کے اوپر کے درجہ میں گھر دلانے کا ضامن ہوں۔
10۔ مومن نہ تو طعن کرنے والا ہوتا ہے نہ لعنت کرنے والااور نہ فحش گوئی کرنے والا ہوتا ہے۔
11۔ جب کسی کی عیب گیری کا خیال تیرے دل میں پیدا ہو تو اس کے اظہار سے تجھ کو تیرا یہ خیال روک دے کہ مجھ میں بھی کچھ عیوب ہیں۔
12۔ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی روزی میں کشادگی ہو اور اس کی عمر میں زیادتی ہو تو اسے چاہیے کہ و ہ رشتہ داروں کے ساتھ نیک سلوک کرے۔
13۔ مسلمانوں کے راستے سے تکلیف اور ٹھوکر کی چیز ہٹا دیا کرو۔
14۔ تم میں سے ہر شخص اپنے بھائی کے لیے آئینہ ہے۔ سو،اگر تم کسی دوسرے میںبرائی دیکھو تو اس برائی کو اپنے اندر سے ختم کر ڈالو۔
15۔ جو شخص محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے یتیم کے سر پر مہربانی سے ہاتھ پھیرے گا تو ہر بال کے عوض اس کے لیے بھلائی ہوگی۔
16۔ تین قسم کے انسان جنت میں داخل نہ ہوں گے۔ایک دھوکہ دینے والا، دوسرا بخیل اور تیسرا احسان جتانے والا۔
17۔ جس شخص کو یہ بات اچھی لگے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے تکلیف سے نجات دے تو اسے چاہیے کہ تنگ دست مقروض کو مہلت دے یا سارا قرض معاف کر دے۔
18۔ کسی باپ نے اپنی اولاد کو نیک ادب سے اچھا کوئی عطیہ نہیں دیا۔
19۔ جو شخص اس امت میں تفرقہ پیدا کرتا ہے۔ اس وقت جب کہ تمام قوم متفق ہو چکی ہو۔ اس کی تلوار سے خبر لو خواہ وہ کوئی بھی ہو۔
20۔ وہ شخص بد ترین انسانوں میں سے سب سے برا ہے۔ جو لوگوں کی خطائوں سے درگزر نہیں کرتا۔معذرت کو قبول نہیں کرتا اور کسی گناہ گار کے گناہ معاف نہیں کرتا۔