working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
مراسلات
اگلا شمارہ
28 July 2009
تاریخ اشاعت
راہ حق
تنظیم المدارس اہلسنت کے ناظم اعلیٰ ، تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر جامعہ نعیمیہ کے منتظم اعلیٰ اور معروف عالم دین مفتی سرفراز نعیمی بھی خود کش حملے کا نشانہ بن گئے۔ یقینا ان کی شہادت ''موت العالِم موت العالَم'' کے مترادف ہے۔ اپنے صاحب فکر باپ مفتی محمد حسین نعیمی کی طرح، مفتی سرفراز نعیمی نے بھی علمی،فکری، درویشی اور تنظیمی حوالے سے ایک بھرپور زندگی گذاری اور آخر کار شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے۔

 

چشم عالم
ڈرون حملوں کا ہدف القاعدہ کے اہم رہنما اور پاکستان میں موجود ان کے طالبان دوست ہیں مگر جب کبھی ان حملوں کے نتیجے میں عام افراد نشانہ بنتے ہیں تو صورتحال مختلف ہو جاتی ہے بالخصوص ایک ایسے ملک کے لیے جو اس جنگ میں امریکہ کا اتحادی ہے۔
فکرو نظر
مدرسوں کے استاد مقامی طور پر دستیاب مرد حضرات ہوتے ہیں اور غیر ملکی اساتذہ کا ملنا ناممکنات میں سے ہے
پروفائل
پاکستان میں خود کش حملوں کے حوالے سے شہرت حاصل کرنے والے تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بیت اللہ محسود آج پاکستان کے انتہائی مطلوب افرادمیں سرفہرست ہیں انہوں نے وزیرستان کے اندر اپنی ایک الگ ریاست بنا رکھی ہے جہاں سے وہ پاکستان بھر میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور انہیں عملی شکل دے رہے ہیں۔

فیچر
راولپنڈی کی شہ رگ پر واقع ٹیکسلا کا قدیم شہر جو صدیوں سے مختلف تہذیبوں کی آماجگاہ رہا ہے کسی طور بھی ''کیوٹو'' سے کم اہمیت کا حامل نہیں ہے مارگلہ کی پہاڑیاں جن کی ایک طرف ملک کا خوبصورت دارالحکومت اسلام آباد واقع ہے تو دوسری جانب انہی پہاڑوں نے پھول اور پتیوں کی طرح وادی ٹیکسلا کو گھیر رکھا ہے۔ یہ وادی فطرت کے حسین مناظر سے بھری پڑی ہے اس کے دلنشیں لینڈ اسکیپ اور حد نگاہ تک پھیلے ہوئے دلفریب اور بلند و بالا پہاڑ دور سے ہی سیاحوں کے دلوں کو اپنی جانب کھینچ لیتے ہیں

ملاقات
قاضی جاوید' جن کا پیدائشی نام جاوید حسین ہے، 7، فروری 1946 کو لاہور میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے فلسفے میں اعلٰی تعلیم حاصل کی اور بطور ریسرچ سکالر شعبہ فلسفہ پنجاب یونیورسٹی میں 1973 ء سے 1985 ء تک کام کیا۔ وہ 1988 ء سے 2009ء تک اکادمی ادبیات پاکستان میں ریذیڈنٹ ڈائریکٹر رہے۔ آج کل ادارہ ثقافت اسلامیہ میں بطور ڈائریکٹر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ فلسفہ، سماجیات اور تصوف پر ان کی بے شمار مطبوعات آچکی ہیں

تارکین وطن
خیبر سے کراچی تک پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میںہے۔ بدامنی اور عدم تحفظ کی آکاس بیل نے پوری قوم کو اپنی لپیٹ میںلے رکھا ہے۔ نام نہاد اسلام پسندوں نے مذہب کے نام پر جتنا خون بے گناہ انسانوں کا بہایا ہے اور پوری اقوام عالم میں جس طرح اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا ہے اس پر ہر محب وطن کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ان طالبان کی جانب سے لگائی گئی بدامنی اور دہشت گردی کی آگ قبائلی علاقوں سے نکل کر بندوبستی علاقوں سے ہوتی ہوئی اب بڑے شہروں میں داخل ہو چکی ہے۔

تبصرہ کتب
پاکستانی اور افغانی عسکریت پسند گروپوں کو 35 سے زائد جہادی ٹرسٹ اور دوسرے متعلقہ ادارے مستقل بنیادوں پر فنڈز فراہم کرتے ہیں حالاں کہ ان میں سے متعدد کو 2002 اور 2007 میں بند کر کے ان کے اکائونٹس منجمد کر دیے گئے تھے۔ پاکستانی طالبان نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے جو دوسرا طریقہ ایجاد کیا وہ حکومتی شخصیات ، غیر ملکی اہلکاروں، این جی اوز کے سربراہوں اور اہم ترین افراد کو اغوا کر کے ان کے بدلے کروڑوں کا تاوان طلب کرنا ہے۔ چندے، ٹیکس، مجرمانہ سرگرمیاں اور لوگوں کی رضاکارانہ معاونت اس کے علاوہ ہے۔