Untitled Document
|
|
|
Untitled Document
|
اگلا شمارہ |
 |
|
ڈرون حملوں کا سال (2004ء سے 2010 ء تک پاکستان میں ہونے والی امریکی ڈرون حملوں کا تجزیہ) |
پیٹر برگن، کیتھرین ٹائیڈمن
امریکہ کے جاسوس طیارے جنہیں ڈرون کا نام دیا گیا ہے، 2004ء سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ اور طالبان کے خفیہ ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ اگرچہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں سویلین ہلاکتیں بھی دیکھنے میں آ رہی ہیں جس سے عوام میں امریکہ کے خلاف نفرت اور انتقام کا جذبہ بھی ابھرتا ہوا دکھائی دیتا ہے لیکن دوسری جانب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈرون حملوں کی افادیت سے یکسر انکار بھی ناممکن نظر آتا ہے۔ اسی بناء پر حکومت پاکستان کا امریکہ سے ڈرون ٹیکنالوجی کا مطالبہ بھی درست دکھائی دیتا ہے۔ زیر نظر مضمون امریکہ کے پالیسی ساز ادارے ''نیو امریکہ فاؤنڈیشن'' کا طباعت کردہ ہے جو انسداد دہشت گردی کے لائحہ عمل اور اقدامات کا جائزہ لیتا ہے۔ مضمون کے مصنف پیٹربرگن سی این این کے قومی سلامتی کے ماہر تجزیہ نگار اور مشہور کتاب "The Osama Bin Laden I Know" کے مصنف ہیں۔ اور وہ امریکی ادارے "Counterterrorism Strategy Initiatic" کے ڈائریکٹر اور نیوامریکہ فاؤنڈیشن میں سینئر فیلو ہیں۔ جبکہ کیتھرین ٹائیڈمن امریکہ کی ایک پالیسی تجزیہ نگار ہیں۔ مصنفین نے اس مضمون میں پاکستان میں اب تک ہونے والے ڈرون حملوں کا نہ صرف جائزہ لیا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا بھی احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ (مدیر)
|
''ہمارے مطالعہ کے مطابق 2004ء سے لے کر اب تک پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں 114 ڈرون حملے ریکارڈ کیے گئے ہیں جس میں تقریباً 830 سے 1210 افراد مارے گئے۔ قابل اعتماد ذرائع کے مطابق ان میں سے 550 سے 850 تک عسکریت پسند شامل ہیں جو کہ کل تعداد کا دو تہائی بنتے ہیں۔ اس طرح مصنفین کے تجزیہ کے مطابق 2004ء سے لے کر اب تک ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے سویلین کی صحیح تعداد تقریباً 32 فیصد بنتی ہے۔'' (24 فروری، 2010ئ)
القاعدہ سے منسلک ایک اردنی ڈاکٹر نے 30 دسمبر 2009ء کو مغربی افغانستان کے علاقے خوست میں قائم امریکن کیمپ میں اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ اس سے خود کش بمبار کے علاوہ CIA کے سات آفیسرز اور کنٹریکٹرز جو امریکہ کی پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں ڈرون کارروائیوں کی نگرانی کرنے والے اہم ادارے میں کام کر رہے تھے اس خود کش حملے کا نشانہ بنے۔(1)
خود کش دھماکہ بظاہر غداری کی ایک کارروائی تھا۔ کیونکہ ہمام خلیل أبو ملال البلاوی، خودکش حملہ آور اس سے پہلے CIA کو ایسی اطلاعات فراہم کرتا تھا جو کہ ڈرون حملوں کے ٹارگٹ میں استعمال ہوتی تھیں۔
القاعدہ نمبر 3 مصطفی أبو یزید نے خودکش دھماکے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے بہترین شہداء کا انتقام ہے اور اس نے ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے اپنے ساتھیوں کا بھی ذکر کیا۔(2) پاکستانی طالبان کے امیر حکیم اللہ محسود، البلاوی کے ساتھ ایک ویڈیو میں ظاہر ہوئے جو 9 جنوری 2010ء کو ریلیز ہوئی۔ اس میں اس نے کہا کہ یہ حملہ اگست 2009ء کے اس ڈرون حملے کے بدلے میں کیا گیا ہے جس میں اس کے قائد بیت اللہ محسود کی ہلاکت ہوئی تھی۔(3)
2009ء میں ڈرون حملوں کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اوبامہ انتظامیہ کی زیرنگرانی 51 ڈرون کارروائیاں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کی گئیں۔ جبکہ جارج ڈبلیو بش کے دور میں 45 ڈرون حملے کیے گئے۔ ان ڈرون حملوں میں بیت اللہ محسود کے ساتھ ساتھ دیگر ہلاک ہونے والوں میں صالح الصومالی، جو القاعدہ کی بیرونی کارروائیوں کا سربراہ تھا اور القاعدہ کی مرکزی قیادت اور دیگرممالک میں قائم القاعدہ کے مراکز کے درمیان رابطے کا ذریعہ تھا، دسمبر میں ڈرون حملے کا شکار ہوا۔ اس کے علاوہ ستمبر میں اسلامی جہاد ازبکستان (IJU) کے اہم لیڈر بھی ڈرون حملے کا نشانہ بنے۔(4) اس طرح 2009ء میں مجموعی طور پر سویلین اور نچلے درجے کی عسکری قیادت سمیت 10 اہم عسکری راہنما بھی ان ڈرون حملوں کی زد میں آئے۔
ڈرون حملوں کے نتیجے میں سویلین کی ہلاکت اس وقت پاکستان کا سب سے اہم اور سیاسی مسئلہ ہے۔ پاکستانی عوام میں ڈرون کارروائیوں کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ جن کے خیال میں اس طرح کی کارروائیاں قومی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی کا ارتکاب کرتی ہیں۔ اگست 2009ء گیلپ کے سروے کے مطابق صرف 9 فیصدافراد نے ایسے حملوں کی حمایت کی تھی۔(5) پاکستانی حکام نے جنوری 2009ء کے اوائل میں ہلاکتوں کا شمار کیا۔ اس کے مطابق 2009ء میں ڈرون حملوں کے نتیجے میں 700 سے زائد سویلین ہلاک ہوئے۔(6) جبکہ تصویر کی دوسری جانب ایک امریکی عہدیدار نے دسمبر میں نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ دو سالوں میں صرف 20 سویلین مارے گئے۔ جبکہ 400 سے زیادہ جنگجوئوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔(7) دیگر تبصرہ نگاروں کے خیال میں پاکستان میں ڈرون حملوں میں سویلین ہلاکتوں کی تعداد 98 فیصد بنتی ہے۔(8) جبکہ ہماری تحقیق کے مطابق صرف 10 فیصد سویلین جاں بحق ہوئے۔ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے سویلین کی صحیح تعداد معلوم کرنا اخلاقی اعتبار سے بھی ضروری ہے اور بین الاقوامی قانون سے بھی جو سویلین کے خلاف کسی بھی قسم کے حملے میں منع کرتا ہے۔(9)
لیکن اس مسئلہ کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ سویلین جو ڈرون طیاروں کا نشانہ بنے وہ امریکہ کے اہم اتحادی ملک کے شہری ہیں۔ یا اس کو اس طرح دیکھا جائے کہ امریکی افواج کے افغانستان میں آپریشن کا ایک اہم اصول یہ رکھا گیا ہے کہ سویلین کی حفاظت کی جائے گی۔ اسی طرح یہی اصول پاکستان کے علاقوں میں بھی اپنانا چاہئے۔
پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں کے فوائداور نقصانات کو بہترین طریقے سے واضح کرنے کی صورت میں اس پروگرام کو کم متنازعہ بنایا جا سکتا ہے۔ ان حملوں میں کم سے کم سویلین کی ہلاکتوں سے پاکستانی عوام میں اس کے اثرات پر قابو پایا جا سکتا ہے جو یقینا یہ سمجھتے ہیں کہ ان حملوں کا ٹارگٹ وہ عسکریت پسند لیڈر ہیں جو پاکستان میں ہونے والے خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ اور پاکستان کے اندر کارروائیوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی گزشتہ سال لقمۂ اجل بنے۔
ڈرون حملوں میں سویلین اموات کے تناسب کے اعتبار سے ہمارا تجزیہ و تحقیق، پاکستانی اور امریکی حکام اور دیگر تبصرہ نگاروں کے برعکس ایک مختلف رخ پیش کرتی ہے۔ لیکن سب سے پہلے ہم نے تحقیق میں جو طریقۂ کار استعمال کیا ہے اس کی وضاحت ضروری ہے۔
ہماری تحقیق نے صرف ایسے قابل اعتماد میڈیا تنظیموں کے اعداد و شمار کو لیا ہے جو پاکستان کے اندر گہرائی میں رپورٹنگ کی اہلیت رکھتے ہیں۔ جن میں نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، وال سٹریٹ جرنل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف نیوز ایجنسیاں جیسے ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز، ایجنسی فرانس پریس، سی این این، بی بی سی، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں شائع ہونے والے انگریزی زبان کے مشہور اخبارات ڈیلی ٹائمز، ڈان، دی نیوز اور جیو ٹی وی کی رپورٹس سے استفادہ کیا۔ (ان تمام رپورٹس کا لنک امریکہ فائونڈیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ جہاں ڈرون حملوں کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور اس تحقیق کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اس کا ویب سائٹ ایڈریس یہ ہے: www.newamerica.net/drones
اسی طرح ہم نے تحقیق کے دوران ایک نقشہ بھی تیار کیا ہے جس کی بنیاد قابل اعتماد صحافتی اطلاعات اور عام نقشوں پر مبنی ہے۔ جس میں ڈرون حملوں کے ہر مقام کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔(10) اس نقشہ میں 2004ء سے لے کر اس وقت تک ہر ڈرون حملے کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ مندرجہ بالا ویب سائٹ پر آپ اس نقشہ/ چارٹ پر کلک کریں گے تو آپ کو ہر تفصیل واضح ملے گی۔
مجموعی طور پر ان تمام میڈیا کے اداروں نے ڈرون حملوں کو جہاں تک ممکن ہو سکا صحیح طور پر رپورٹ کرنے کی کوشش کی۔ اگرچہ ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ہماری تحقیق نے ہر ڈرون حملے کی ہر ایک ہلاکت کو نوٹ کیا ہے۔ خاص کر جو 2008ء سے پہلے کے حملے ہوئے ہیں۔ کیونکہ 2008ء کے بعد ہی ڈرون کارروائیوں کے پروگرام میں تیزی آئی۔ لیکن اس تحقیق نے چند قابل اعتماد آزاد ذرائع سے عسکریت پسند راہنمائوں کے مرنے کی تعداد معلوم کی ہے۔ اس کے علاوہ لوئر کلاس عسکریت پسند قیادت اور سویلین ہلاکتوں کی صحیح تعداد تک پہنچنے کی کوشش کی ہے۔
ہلاکتوں کی صحیح تعداد اور تناسب معلوم کرنے کے لیے ایک چیلنج جو نظر آیا وہ یہ ہے کہ بعض اوقات عسکریت پسندوں اور سویلین کے درمیان فرق کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ جب کہ عسکریت پسند سویلین آبادی کے درمیان رہ رہے ہوں اور ان کا کوئی خاص یونیفارم بھی نہ ہو۔ مثلاً جب بیت اللہ محسود مارا گیا اور اس کی ایک بیوی اور اس کا سسر بھی اس حملے میں مارے گئے۔(11) اس کے ساتھ ساتھ حکومتی ذرائع کے یہ دعوے کہ حملے میں مارے جانے والے تمام افراد عسکریت پسند تھے اور دوسری جانب سے یہ دعویٰ کہ مرنے والے تمام سویلین تھے۔ معاملے کو اور پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔
ہماری تحقیق کے مطابق 2004ء سے لے کر 24 فروری 2010ء تک پاکستان میں 114 ڈرون حملے رپورٹ ہوئے۔ 2009ء کے اعداد و شمار کے مطابق 502 افراد مارے گئے۔ مرنے والوں میں 382 جنگجو شامل ہیں۔ جبکہ سویلین کی ہلاکتوں کا تناسب 24 فیصد رہا۔
سال 2009ء میں ڈرون ٹیکنالوجی میں تیزی کے ساتھ ترقی دیکھنے میں آئی۔ اور ڈرون حملے پورا سال لگاتار جاری رہے۔ جب پاکستان آرمی نے پاکستانی طالبان کے مضبوط گڑھ، جنوبی وزیرستان میں 17 اکتوبر کو فیصلہ کن آپریشن کا آغاز کیا۔ تو اس علاقے میں ڈرون حملوں کا سلسلہ روک دیا گیا۔ اس سے پہلے اس علاقے میں 26 حملے ہو چکے تھے۔ لیکن اس دوران ڈرون حملوں کا رخ قریبی علاقوں شمالی وزیرستان کی جانب موڑ دیا گیا۔ جہاں 2009ء کے پہلے ساڑھے نو ماہ میں صرف نو حملے ہوئے تھے۔ جبکہ آخری اڑھائی ماہ میں اس علاقے پر 13 ڈرون حملے کیے گئے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان آرمی نے جنوبی وزیرستان میں آپریشن شروع کرنے سے پہلے اس علاقے میں ڈرون حملے بند کرنے کی تجویز دی تھی۔(12) اس تجویز سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان ڈرون حملوں کے مسئلہ کے بارے میں تعاون کو مزید فروغ ملا۔ کیونکہ پاکستان آرمی اور حکومت یہ تسلیم کرتی ہیں کہ امریکی ڈرون اکثر اوقات ان عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتے ہیں جو پاکستانی ریاست کے اندر حملے کر رہے ہیں، اس کے باوجود 2008ء کی نسبت اس سال انہوں نے ڈرون حملوں کی بہت کم حمایت کی۔
اس کے ساتھ وائٹ ہائوس نے افغانستان میں خوست میں واقع CIA کے کیمپ پر حملہ سے پہلے ہی اپنے 30 ہزار نئے ٹروپس کو کور دینے کے لیے پاکستان میں ڈرون پروگرام میں اضافے کا فیصلہ کر لیا تھا۔(13) اوبامہ انتظامیہ اگرچہ پہلے ہی سے بش انتظامیہ کے مقابلے میں پاکستان کے اندر ڈرون حملوں میں اضافہ کر چکی تھی۔ لیکن CIA کے افسران کی موت نے اسے ہلا کر رکھ دیا۔ اور تین ہفتے سے بھی کم مدت میں 12 ڈرون حملے کیے۔ یہ حملے 30 دسمبر کے بم دھماکے کا فوری ری ایکشن تھا کیونکہ ایک امریکی عہدیدار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا تھا کہ البلاوی کے حملے کا انتقام بہت جلد لے لیا جائے گا۔ کچھ برے لوگ بہت جلد برا دن دیکھیں گے۔(14)
2010ء میں اب تک 80 سے 140 عسکریت پسند ان ڈرون حملوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ لیکن ابھی تک جنوبی وزیرستان ان حملوں سے محفوظ رہا ہے۔ حکیم اللہ محسود جو بیت اللہ محسود کا جانشین تھا۔ رپورٹ کے مطابق وسط جنوری اپنے سابقہ امیر کی طرح ایک ڈرون حملے میں مارا گیا۔(15) ان تمام ڈرون حملوں میں سے کسی حملے میں بھی امریکہ کے سب سے بڑے مطلوب دہشت گرد اسامہ بن لادن کو ھدف نہیں بنایا گیا۔ اسی طرح اسامہ بن لادن کے نائب ''ایمن الظواہری'' جو 4 سال قبل ایک ڈرون حملے سے بال بال بچے تھے۔ ان کو بھی ٹارگٹ نہیں بنایا گیا۔(16)
گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران ڈرون حملوں میں اضافہ کے باوجود پاکستان اور افغانستان مسلسل دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ 2009ء میں پاکستان کے اندر 87 خودکش دھماکے ریکارڈ کیے گئے جس میں تقریبا 1300 افراد مارے گئے۔ جن میں سے 1115 سویلین تھے۔ جبکہ 2008ء میں 63 خودکش دھماکے رپورٹ ہوئے اور 2006ء میں یہ تعداد صرف 9 تھی۔(17) پاکستانی طالبان جنگجوئوں نے اکتوبر کے وسط میں جنوبی وزیرستان میں پاکستان آرمی کے آپریشن شروع ہونے کے ساتھ ہی ملک بھر میں آرمی، حکومت اور سویلین کو اپنا ہدف بنانا شروع کر دیا۔ اور اب تک ایک خاصی تعداد ان حملوں کی نذر ہو چکی ہے۔(18)
جبکہ سرحد کی دوسری جانب افغانستان میں تقریباً 6000 افغان سویلین 2009ء میں دہشت گرد حملوں میں ہلاک یا زخمی ہوئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں سال 2007ء میں طالبان حکومت کے گرائے جانے کے بعد ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔(19) ان میں سے 1600 سویلین افراد کی اموات جو کہ مجموعی تعداد کا دو تہائی ہیں، طالبان اور دیگر حکومت مخالف تنظیموں کے حملوں کا نشانہ بنے جبکہ 2008ء کی مقابلہ میں سویلین اموات میں41 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
درحقیقت پاکستان اور افغانستان میں سال 2009ء میں طالبان اور دیگر تنظیموں کی طرف سے کیے جانے والے دہشت گرد حملوں میں اضافے نے امریکی ڈرون پروگرام پر بھی ایک سوالیہ نشان پیدا کر دیا ہے۔ یہ ڈرون حملے کتنے مؤثر ثابت ہو رہے ہیں؟ ڈرون حملوں کی مہم ،اہم جنگجو راہنمائوں اور ان کے سپاہیوں کی ہلاکت کا سبب تو بنی ہے لیکن دوسری جانب سے ان ہلاکتوں کو بہت معمولی لیا گیا۔
ڈرون پروگرام کی وسعت القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کو مغربی نوجوانوں کی تربیت دینے سے بھی باز نہیں رکھ سکی۔ ایک امریکین افغان نجیب اللہ زازی جو وال سٹریٹ میں کافی فروخت کرتا تھا۔ اس نے اگست 2008ء میں پاکستان کا سفر کیا۔ جہاں اس کے اپنے بیان کے مطابق اس نے پاک افغان سرحدی علاقے میں القاعدہ کے ارکان سے دھماکہ خیز مواد کی تیاری کے بارے میں تربیت حاصل کی۔ زازی کی گرفتاری کے بعد FBI کی ٹیم کو اس کے لیپ ٹاپ کمپیوٹر سے ایسے تحریری نوٹ ملے جس میں دھماکہ خیز مواد، ڈیٹونیٹرز اور فیوزنگ سسٹم کے بارے میں معلومات درج تھیں۔ اس نے یہ تمام فنی معلومات پاکستان کے قبائلی علاقوں میں قائم تربیتی کیمپ میں 2008ء کے دوران حاصل کیں جس وقت ڈرون حملے اپنے عروج پر تھے۔(20)
ستمبر 2009ء میں زازی پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ وہ امریکہ میں ایسے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا جو 9/11 کے بعد سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہو سکتا تھا۔ اور اس حملہ میں اسی طرح کا دھماکہ خیز مواد استعمال ہونا تھا جو 2005ء میں لندن بم دھماکوں میں استعمال کیا گیا۔
یورپین جنگجو قبائلی علاقوں میں اس وقت سے ہی مصروف عمل ہیں جب سے 2008ء کے وسط میں ڈرون حملوں نے ان علاقوں میں زور پکڑا۔ کئی بیلجئین جہادی جنہوں نے قبائلی علاقوں میں تربیت حاصل کی جب دسمبر 2008ء میں بیلئجیم واپس لوٹے تو انھیں قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر گرفتار کر لیا گیا۔ ایک تیونس کا جنگجو ''معیز گرسیلایو'' جو بیلئجم میں رہتا تھا، وہ 2007ء کے آخر میں فاٹا پہنچا اور وہ ابھی تک قبائلی علاقوں میں مصروف عمل ہے۔ اس نے ایک جہادی ویب سائٹ کے ذریعے یہ دعوی کیا کہ اس نے افغانستان میں 5 امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا اور اس نے 2008ء میں یورپ کے اندر حملہ کرنے کا بھی اعلان کیا۔(21) 4 سویڈش جنگجو بھی شمالی وزیرستان جاتے ہوئے اگست 2009ء میں پکڑے گئے۔(22)
اسی طرح 30 جرمن باشندے 2009ء میں یورپ سے پاکستان طالبان جنگجوئوں سے تربیت لینے کے لیے آئے۔(23) اورینٹل سنیٹر ،جو ایک حکومتی ادارہ ہے اور جہادی مواد کی تلاش پر مامور ہے، اس کے مطابق 2008ء اور 2009ء میں تقریباً 10 جرمن شہری القاعدہ اور طالبان کی بنائی ہوئی پروپیگنڈہ ویڈیو میں ظاہر ہوئے جو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بنائی گئی ہیں۔(24) مجموعی طور پر 100 سے 150 تک مغربی جنگجو 2009ء میں پاکستان کے قبائلی علاقوں کی طرف روانہ ہوئے۔ تاہم اب تک ان میں سے کوئی بھی جنگجو مغرب میں کسی قسم کا حملہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ ڈرون پروگرام نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور اس کے اتحادیوں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔ بہت سے یورپین جو 2008ء میں گرفتار ہوئے انہوں نے پاکستان میں القاعدہ کے اراکین کے درمیان خوف اور بدامنی کو بھی بیان کیا ہے جو ڈرون حملوں کے نتیجے میں پیدا ہوئی۔ اور اسی تیونس بیلجئین جنگجو ''گرسیلالو'' نے ابھی بیوی کو ای میل کے ذریعے خبر دی کہ وہ ایک ڈرون حملے میں بال بال بچا ہے۔(27) ڈیورڈ روڈ، نیویارک ٹائمز رپورٹ، جسے طالبان کے اتحادی حقانی ورک نے 7 ماہ تک گرفتار کیے رکھا،(28) اس نے ان ڈرون طیاروں کی جنوبی وزیرستان میں موجودگی کو دہشت کی علامت قرار دیا اور کہا کہ اہم طالبان کمانڈر ان ڈرون حملوں سے بچنے کے لیے رات کو درخت کے نیچے سوتے ہیں۔(29) اسی طرح طالبان جنگجو وزیرستان میں اکثر اوقات جاسوسوں کو سزا دیتے رہتے ہیں جو امریکہ کے لیے جاسوسی کرتے ہیں۔ جس سے ان کے اندر بھی اختلافات پیدا ہونے کا امکان ہو سکتا ہے۔(30)
لیکن امریکی ڈرون حملے طالبان کی پاکستان یا افغانستان میں کارروائیوں کی اہلیت پر ابھی تک اثر انداز ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔ اس کے ساتھ ساتھ مغربی جنگجوئوں کی بھرتی بھی ایک سوالیہ نشان ہے اس لیے طالبان کے لیے یہ کوئی حیران کن بات نہیں۔
تقریبا 18 ماہ کے دوران مسلسل ڈرون حملوں کی وجہ سے بہت سے پاکستانی جنگجو سب سے زیادہ محفوظ سمجھے جانے والے قبائلی علاقوں سے ملک کے کم خطرے والے علاقوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے پہلے سے دہشت گردی سے دوچار ریاست کو مزید خطرے سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔ اگرچہ ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں لوئرلیول کے جنگجو ہلاک ہوئے ہیں لیکن اس کے ساتھ ان ڈرون حملوں کی وجہ سے وہ تمام شواہد بھی تباہ ہو گئے جیسے سیل فونز اور وائرلیس وغیرہ جو کہ تفتیش کاروں کے لیے ایک قابل قدر اثاثہ بن سکتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اتنے اہم کمانڈروں کا ڈرون حملے میں مارے جانا ان کو گرفتار کیے جانے سے زیادہ خطرناک ہے۔ کیونکہ تمام قسم کی اطلاعات ان کے مرنے کے ساتھ ہی دفن ہو جاتی ہیں۔
جب ڈرون حملوں کی افادیت کو زیربحث لایا جاتا ہے تو تین قسم کے خدشات سامنے آتے ہیں۔ پہلا یہ کہ یہ حملے کمزور قانونی جواز فراہم کر سکتے ہیں۔ کولمبیا کے لاء سکول کے پروفیسر میتھو واکرمین کے مطابق ''تقابلی تناسب کے اصول کے تحت اگر کسی جگہ سویلین ہلاکتوں کا خدشہ ہو یا ایسے نقصان کا احتمال ہو جو اس جگہ پر حملہ کرنے کی نسبت زیادہ نظر آئے تو ایسے اہداف کا نشانہ بنانا جائز نہیں۔ لیکن ہمیں ان حملوں میں کوئی ایسی مجموعی رائے دیکھنے کو نہیں ملی جو ان اقدار کا خیال رکھے۔ اور نہ ہی ایسی اجتماعی سوچ دکھائی دے رہی ہے جو یہ فیصلہ کر ے کہ غیرمتوازن کیا چیز زیادتی میں شمار ہو گی۔''(31)
دوسری بات یہ کہ پاکستان میں ڈرون حملے کوئی حکمت عملی نہیں بلکہ ایک جنگی چال ہے۔ بروس ہاف مین جو جارچ ٹائون یونیورسٹی میں دہشت گردی کے ماہر ہیں، کے مشاہدہ کے مطابق 2006ء کی فضائی کارروائی جس میں عراق کے القاعدہ لیڈر أبو مصعب الزرقاوی مارے گئے تھے، یہ کوشش کی تھی کہ اس تنظیم کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنی کارروائیاں روک دے۔ لیکن اس کی وفات کے بعد عراق میں فسادات میں اضافہ ہوتا گیا۔(32)
تیسرا پہلو یہ ہے کہ اگرچہ ڈرون حملوں نے جنگجوئوں کی کارروائیوں کو کسی حد تک کمزور کیا ہے لیکن پاکستانی عوام میں ان کے خلاف پائی جانے والی نفرت، جس کو شدت پسند گروپ اپنے لیے بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں لامحالہ طور پر طالبان اور القاعدہ کی ہمدردیاں بڑھاتی جائے گی جو پاکستانی ریاست کو مزید کمزور کرنے کے مترادف ہو گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے کہیں زیادہ افراتفری اس ملک میں پھیل سکتی ہے۔ جس کی آبادی افغانستان سے 6 گنا زیادہ ہے اور جو ایٹمی ہتھیار بھی رکھتا ہے۔
امریکی افواج کا زمینی راستے سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں داخل ہونا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ کیونکہ حکومت پاکستان اور افواج پاکستان اس کی سختی سے مخالفت کر چکی ہیں۔ جب امریکہ نے اپنی نیشنل فورس کا ایک دستہ ستمبر 2008ء میں افغان سرحد کے اس پار بھیجا تو پاکستان آرمی کے طاقتور جرنیل جنرل اشفاق کیانی نے امریکہ کو غیر متوقع طور پر سخت پیغام بھیجا اور کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کا ہر حال میں دفاع کیا جائے گا۔(33)
اس طرح اگرچہ پریس میں اس مسئلہ پر بہت زیادہ بحث کی گئی کہ بلوچستان میں ڈرون حملے کئے جائیں یا نہیں، مگر امریکہ بلوچستان میں افغانی طالبان اور اس کے ہیڈکوارٹر جو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے قریب ہی واقع ہے کو ٹارگٹ کرنے میں کسی قسم کی دلچسپی نہیں رکھتا۔(34) بلوچستان، پاکستانی ریاست کا ایک اہم جزو ہے اور یہ قبائلی علاقوں سے بالکل منفرد ہے جس کے اپنے قانونی اور سماجی اصول ہیں اور یہ علاقے پاکستان کے بالکل ایک طرف شمار کئے جاتے ہیں۔
ان تمام تضادات کے باوجود ، ڈرون حملے القاعدہ اور طالبان کی کارروائیوں اور ان کی قیادت کو تباہ کرنے کے لئے ایک مؤثر ہتھیار کا درجہ رکھتے ہیں۔ اگرچہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں بعض اوقات پاکستانی سویلین آبادی بھی اس کی زد میں آئی ہے جس کی وجہ سے یہ حملے عوام میں نفرت کا باعث بنتے ہیں اور جنگجوئوں کی طرف سے بھی فوراً انتقامی کارروائی کی جاتی ہے۔
پاکستان اور امریکہ سٹریٹجک مفادات جنگجوئوں کے خلاف اس سے پہلے اتنے مشترک نہیں تھے جتنے آج ہیں۔ دونوں ممالک ان مفادات کو اکٹھے لیکر آگے بڑھنا چاہتے ہیں جیسا کہ امریکی ڈرون طیارے پاکستانی طالبان اور القاعدہ کے رہنمائوں کو ہلاک کر رہے ہیں جبکہ پاکستانی فوج ان جنگجوئوں کے خلاف بڑی کامیابی سے جنوبی وزیرستان تک آپریشن کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
مستقبل میں بھی قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے امریکہ کے لئے واحد جنگی ہتھیار ثابت ہوں گے۔ کیونکہ وہ ان کے ذریعے ان جنگجوئوں کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے جو افغانی، پاکستانی اور مغربی عوام کی زندگیوں کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہیں۔
(ترجمہ: مجتبیٰ محمد راٹھور)
حوالہ جات
1 Joby Warrick and Pamela Constable, "CIA base attacked in Afghanistan supported airstrikes against al-Qaeda, Taliban," The Washington Post, January 1, 2010., http://www.washingtonpost.com/wpdyn/ content/article/2009/12/31/AR2009123100541_pf.html; "Bomber Fooled CIA, Family, Jordanian Intelligence," Associated Press, January 6, 2010. http://www.foxnews.com/story/0,2933,582107,00.html.
2 "Mustafa Abu al-Yazid: 'Infiltrating the American Fortress," NEFA Foundation, released December 32, 2009. http://www.nefafoundation.org/miscellaneous/nefaAbul-Yazid0110.pdf
3 Anand Gopal, Siobhan Gorman and Yochi J. Dreazen, "Taliban Member Claims Retaliation," The Wall Street Journal, January 4, 2010. http://online.wsj.com/article/SB126246258911313617.html; Stephen Farrell, "Video Links Taliban in Pakistan to C.I.A. Attack," The New York Times, January 9, 2010. http://www.nytimes.com/2010/01/10/world/middleeast/10balawi.html
4 Mark Mazzetti and Souad Mekhennet, "Qaeda Planner in Pakistan Killed by Drone," The New York Times, December 11, 2009. http://www.nytimes.com/2009/12/12/world/asia/12drone.html?_r=1; Anwar Iqbal, "US drones killed two terrorist leaders in Pak," Dawn, September 17, 2009. http://www.dawn.com/wps/wcm/connect/dawncontent- library/dawn/news/world/12 us+drones+killed+two+terrorist+leaders+in+pak--bi-10.
5 "Pakistan: State of the Nation," Al Jazeera English, August 13, 2009. http://english.aljazeera.net/focus/2009/08/2009888238994769.html
6 "Over 700 killed in 44 drone strikes in 2009," Dawn, January 2, 2010. http://www.dawn.com/wps/wcm/connect/dawn-contentlibrary/ dawn/news/pakistan/18-over-700-killed-in-44-drone-strikes-in- 2009-am-01
7 Scott Shane, "C.I.A. to Expand Use of Drones in Pakistan," The New York Times, December 3, 2009. http://www.nytimes.com/2009/12/04/world/asia/04drones.html
8 Bill Roggio and Alexander Mayer, "Charting the data for US airstrikes in Pakistan, 2004-2010," The Long War Journal, last updated February 18, 2010. http://www.longwarjournal.org/pakistan-strikes.php; David Kilcullen and Andrew McDonald Exum, "Death From Above, Outrage Down Below," The New York Times, May 16, 2009. http://www.nytimes.com/2009/05/17/opinion/17exum.html; Amir Mir, "60 drone hits kill 14 al-Qaeda men, 687 civilians," The News, April 10, 2009.http://www.thenews.com.pk/top_story_detail.asp?Id=21440. New America Foundation - Counterterrorism.NewAmerica.Net page 7
9 International Committee of the Red Cross, "Convention (IV) relative to the Protection of Civilian Persons in Time of War." Geneva, August 12, 1949. http://www.icrc.org/ihl.nsf/7c4d08d9b287a42141256739003e636b/67564 82d86146898c125641e004aa3c5
10 http://maps.google.com/maps/ms?ie=UTF8&hl=en&msa=0&msid=1116112 83754323549630.00047e8cdfc55d220dee7&ll=33.008088,70.125732&spn= 0.409404,0.617294&z=11.
11 Jane Mayer, "The Predator War," The New Yorker, October 26, 2009. http://www.newyorker.com/reporting/2009/10/26/091026fa_fact_mayer
12 Scott Shane and Eric Schmitt, "C.I.A. Deaths Prompt Surge in U.S. Drone Strikes," The New York Times, January 22, 2010 http://www.nytimes.com/2010/01/23/world/asia/23drone.html
13 Scott Shane, "C.I.A. to Expand Use of Drones in Pakistan," The New York Times, December 3, 2009. http://www.nytimes.com/2009/12/04/world/asia/04drones.html
14 Joby Warrick and Peter Finn, "Suicide bomber who attacked CIA post in Afghanistan was trusted informant from Jordan," The Washington Post, January 5, 2010. http://www.washingtonpost.com/wpdyn/ content/article/2010/01/04/AR2010010402150_pf.html
15 Andrew Lebovich and Katherine Tiedemann, "Daily brief: Pakistani Taliban chief reported 'wounded' in drone strike," The AfPak Channel, January 15, 2010. http://afpak.foreignpolicy.com/posts/2010/01/15/daily
_brief_pakistani_taliban_chief_reported_wounded_in_drone_strike ; Katherine Tiedemann, "Daily brief: sources: Pakistani Taliban chief confirmed dead," The AfPak Channel, February 9, 2010. http://afpak.foreignpolicy.com/posts/2010/02/09/daily_brief_sources_
pakistani_taliban_chief_confirmed_dead. Katherine Tiedemann, "Daily brief: rumors fly over fate of Pakistani Taliban Chief," The AfPak Channel, February 1, 2010. http://afpak.foreignpolicy.com/posts/2010/02/01/daily_brief_rumors_
fly_over_fate_of_pakistani_taliban_chief
16 Christina Lamb, "Airstrike misses Al-Qaeda chief," The Times of London, January 15, 2006. http://www.timesonline.co.uk/tol/news/world/article788673.ece
17 Pak Institute for Peace Studies, "Security Report 2009."
18 Ibid.
19 United Nations Assistance Mission in Afghanistan, "Annual Report on the Protection of Civilians in Armed Conflict, 2009." http://www.foreignpolicy.com/images/100113_Protection_20of_20Civilian_
202009_20report_20English.pdf
20 United States v. Najibullah Zazi, Memorandum of Law in Support of the Government's Motion for a Permanent Order of Detention. United States District Court, Eastern District of New York, 09-CR-663, September 24, 2009.
21 Paul Cruickshank, "The 2008 Belgium Cell and FATA's Terrorist Pipeline," CTC Sentinel 2:4 (2009). http://www.ctc.usma.edu/sentinel/CTCSentinel-Vol2Iss4.pdf; Nic Robinson and Paul Cruickshank, "Belgian 'al Qaeda cell' linked to 2006 airline plot," CNN, February 13, 2009. http://www.cnn.com/2009/WORLD/europe/02/10/belgium.terror/index. html
22 Craig Whitlock, "Flow of terrorist recruits increasing," The Washington Post, October 19, 2009. http://www.washingtonpost.com/wpdyn/content/article/2009/10/18/
AR2009101802549_pf.html
23 Ibid.
24 IntelCenter, "The merits of jihad," released October 3, 2009, email to author.
25 Lolita C. Baldor, "Terror Training Camps Smaller, Harder to Target,"Associated Press, November 9, 2009. http://abcnews.go.com/print?id=9031020
26 Jane Mayer, "The Predator War," The New Yorker, October 26, 2009. http://www.newyorker.com/reporting/2009/10/26/091026fa_fact_mayer?printable=true
27 Paul Cruickshank, "The 2008 Belgium Cell and FATA's Terrorist Pipeline," CTC Sentinel 2:4 (2009). http://www.ctc.usma.edu/sentinel/CTCSentinel-Vol2Iss4.pdf
28 "David Rohde, Times Reporter, Escapes Taliban After 7 Months," The New York Times, June 20, 2009. http://www.nytimes.com/2009/06/21/world/asia/21taliban.html
29 David Rohde, "Held by the Taliban, Part Four - A Drone Strike and Dwindling Hope," The New York Times, October 20, 2009. http://www.nytimes.com/2009/10/21/world/asia/21hostage.html?pagewanted=print; Jason Burke, "On the front line in war on Pakistan's Taliban,"The Guardian, November 16, 2008. http://www.guardian.co.uk/world/2008/nov/16/pakistan-afghanistantaliban New America Foundation - Counterterrorism.NewAmerica.Net page 8
30 "Taliban kill seven 'US spies' in North Waziristan," Dawn, January 24, 2010. http://www.dawn.com/wps/wcm/connect/dawn-contentlibrary/dawn/news/
pakistan/04-taliban-kill-six-nwaziristan-qs-06; "Taliban kill two US 'spies' in Miranshah," The Daily Times, January 31, 2010. http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2010\01\31\story_31-1-2010_pg1_3.
31 Peter Bergen and Katherine Tiedemann, "Revenge of the Drones," New America Foundation, October 19, 2009. http://www.newamerica.net/publications/policy/revenge_of_the_drones
32 Ibid.
33 Jane Perlez, "Pakistan's Military Chief Criticizes U.S. Over a Raid," The New York Times, September 10, 2008. http://www.nytimes.com/2008/09/11/world/asia/11pstan.html
34 Eric Schmitt and Christopher Drew, "More Drone Attacks in Pakistan Planned," The New York Times, April 6, 2009. http://www.nytimes.com/2009/04/07/world/asia/07drone.html; Scott Shane, "C.I.A. to Expand Use of Drones in Pakistan," The New York Times, October 3, 2009. http://www.nytimes.com/2009/12/04/world/asia/04drones.html |
|
|
|
|
|