پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آرہی ہے ۔اشاریے بتاتے ہیں کہ تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے کمی آرہی ہے ۔خاص طور پر وادی پشاور
،قبائلی علاقہ جات اور کراچی میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں ۔بلوچستان میں اگر صورتحال بہتر نہیں تو بدتر بھی نہیں ہو رہی۔ بلوچستان میں سکیورٹی کے مسائل زیادہ
پیچیدہ ہیں،لیکن ریاست اور اس کے اداروں کو اسے اپنی اولین ترجیح میں لانا چاہیے ۔
امن و امان کی صورتحال میں بہتری یقیناًخوش کن ہے لیکن ابھی دہشت گردی کے نیٹ ورک کا مکمل خاتمہ باقی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ دہشت گردی
کے لیے موافق حالات اور فضا بنانے والے عناصر اور عوامل بھی ابھی تک موجود ہیں ۔ان میں سے درج ذیل زیادہ اور فوری توجہ کے متقاضی ہیں ۔
فرقہ وارانہ کشیدگی اور تناؤایسا خطرہ ہے جو برداشت کے معیار کو کم کرتا ہے اور ہمیشہ دہشت گردی کے لیے موافق فضا ہموار کرتا ہے ۔فرقہ وارانہ دہشت گرد تنظیمیں
اپنی بقا کے لیے عالمی دہشت گرد تنظیموں کا حصہ بن جاتی ہیں اور ان کا یہ اتحاد سکیورٹی کے چیلنج کو مزید پیچیدہ کر دیتا ہے ۔یہ وہ چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے
ریاست کے ساتھ ساتھ علمائے کرام کو بھی مؤثرجواب دینا ہے ۔