working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document
 
Bookmark and Share
05 January 2015
تاریخ اشاعت

از طرف مدیر

بدلتا تناظر اور بیانیہ

فکر و نظر

قومی بیانے کی تشکیل نْو کا مجوزہ خاکہ

پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی ایک علمی کاوش

پاکستان میں انتہا پسندی،دہشت گردی،سیاسی و سماجی ابتری عدم برداشت اور رویوں میں عمومی بگاڑ کا ایک بڑا سبب اْن بیانیوں کو قرار دیا جاتا ہے،جس کی نشونما ریاست نے تعلیمی نظام، سیاسی و سماجی اصطلاحات،اندرونی اور خارجہ پالیسیوں کے بنیادی ہدف کے طور پر کی۔ سیکورٹی، سماجی اور مذہبی اشرافیہ نے ان بیانیوں کو مزید تقویت پہنچائی جن کی بنیاد تفریق پر تھی۔ریاست کے تناظر، ویژن ضروریات، اہداف پر بحث سے قطع نظر گذشتہ 69 سالوں میں ایک ایسا قومی مزاج اور بیانیہ تشکیل پایا ہے،جس سے اب نہ تو ریاست مطمئن ہے اور نہ ہی سماج۔

بیانیہ کی تشکیل میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن اوراسلامی نظریاتی کونسل کا کردار

ڈاکٹر رشید احمد

پاکستان کا قومی بیانیہ کیا ہونا چاہیے؟ مدارس کا بیانیہ کیا ہے؟ مغرب کے متعلق بیانیہ کیا ہے؟ غیر ریاستی عناصر کون سا بیانیہ رکھتے ہیں؟ اس قسم کے لاتعداد سوالات اور اشکالات نے معاشرے کے ایک بڑے حصہ کو پریشان کر رکھاہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کے اذہان سے اس قسم کے شکوک اور شبہات دور کرنے کے لئے اقدامات ہوں۔

 

قومی منظرنامہ

عالمگیرمالی بدعنوانی اصلاح طلب بین الاقوامی اقتصادی قانونی مسئلہ

محمد خالد مسعود

اپریل 2016ئمیں پاناما دستاویزات کی اشاعت سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ مالی بد عنوانی ایک عالمگیر مسئلہ ہے جس میں ترقی پذیر ہی نہیں ترقی یافتہ ممالک بھی ملوث ہیں۔پوری دنیا ہو شربا مہنگائی اور مالی بدعنوانیوں کا شکار ہے اور غربت میں ناگفتہ بہ اضافے کی وجہ سے ہر ملک کے عوام چیخ اٹھے ہیں۔غربت میں اضافہ ترقی یافتہ ملکوں میں بھی شدید مسائل پیدا کر رہا ہے۔پانامادستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ حالیہ معاشی اور معاشرتی تباہی کی اصل ذمہ دار عالمگیر اقتصادی پالیسیاں ہیں جن کو قانونی پشت پناہی حاصل ہے۔ آج ہر طرف یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ان استحصال پرور بین الاقوامی قوانین میں فوری اصلاحات کی جائیں،جن ملکوں سے یہ دولت لوٹی گئی ہے ان کو واپس کی جائے اور بدعنوانی کے مرتکب افراد کا فوری احتساب کیا جائے۔

پاکستان کے شہر کس حال میں ہیں ؟

جانوس بزنیو

جانوس بزینو نائیجیریا کی فوج میں لیفٹیننٹ کرنل رہ چکے ہیں ،انھوں نے ڈاکٹریٹ بھی کر رکھی ہے اوروہ نائیجیریا میں قیام امن کی کوششوں میں شریک ہیں جبکہ ایڈم میئر امریکن یو نیورسٹی آف نائیجیریا میں پڑھاتے ہیں۔ان کا یہ مضمون Defence Against Terrorism Review 150 DATRمیں شائع ہوا ہے جس میں بوکوحرام کے آغاز سے لے کر اس کی موجودہ سرگرمیوں اور اہداف پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔

عالم اسلام

بنگلہ دیش میں عسکریت پسندوں کا بڑھتا ہوا اثر و نفوذ

زیدالحسن

بنگلہ دیش کی حکومت ہمیشہ اس بات پر فخر کرتی آئی ہے کہ اس نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران مسلسل کارروائیوں سے جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کو بے دست و پا کردیا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی دو نئے اسلامی شدت پسند بھی ابھر کر سامنے آئے ہیں جنھوں نے حالیہ سالوں میں اپنا وسیع نیٹ ورک قائم کر لیا ہے ۔ گزشتہ سال تک حکومت ان کی موجودگی کے بارے میں بے خبر رہی۔

 

پاک افغان تعلقات کا مستقبل
پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے تحقیقی جریدے Conflict and Peace Studies کے خصوصی شمارے سے اقتباس

 پاکستان اور افغانستان کے مابین براہِ راست، مسلسل اور تواتر کے ساتھ بات چیت جاری رہنی چاہئے مگر اس گفت و شنیدکا دائرہ اشتعال انگیز طالبان تک ہی محدودنہ رہے وگرنہ دوطرفہ تعلقات طالبان کے ہاتھوں یرغمال بنے رہیں گے۔ موجودہ وقت میں کئی افغانی بشمول سیاسی و فوجی قیادت اور سب سے بڑھ کر افغانی عوام پاکستان کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔اس نقطہ نظر کی جڑیں دونوں ممالک کی تاریخ سے جڑی ہوئی ہیں۔ افغانستان سے پاکستان کے اپنے شکووں پر گماں گزرتا ہے کہ جیسے دونوں ممالک کے درمیان سرد جنگ کی سی صورتحال ہے۔

رپورتاژ

سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری میں اساتذہ کا کردار