گزشتہ ہفتے کے دوران عراقی سرزمین پر ایران امریکا کشیدگی کیسے بڑھی؟ چند اہم واقعات

846

جمعہ کے دن امریکا نے اہم ترین ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو ایک ڈرون حملے میں نشانہ بنا کر ایران کے خلاف کھولے گئے محاذ کو نئے رُخ پر ڈال دیا ہے۔ ذیل میں گزشہ آٹھ دنوں کے دوران پیش آنے والے ان نمایاں واقعات کا ذکر کیا جاتا ہے جن کی وجہ سے معاملات یہاں تک پہنچے۔

جمعہ، 3 جنوری

امریکی ڈرون نے دو کاروں کو نشانہ بنایا جو بغداد ایئرپورٹ سے جنرل قاسلم سلیمانی اور چند دیگر ایرانی حمایت یافتہ عراقی مسلح تنظیموں کے ارکان کو لے کر جارہی تھیں۔ امریکی سرکاری ذمہ داران کے مطابق جنرل سلیمانی ایرانی سپریم لیڈر کے مقرب تھے اور ملک کی خفیہ ایجنسی کے حلقے میں اہم حیثیت کے حامل تھے۔

منگل، 31 دسمبر

یہ حملہ منگل کے دن پیش آنے والے اس واقعے کے بعد رونما ہوا جب اس روز ایک ایران نواز ملیشیا کے مظاہرین نے عراق میں امریکی سفارت خانے کا رُخ کیا، اس کا گھیراؤ کیا اور 24 گھنٹوں تک عملاََ سفارت خانے کے اہلکاروں کو اندر محبوس رکھا گیا۔ مظاہرین مرکزی دروازے سے اندر بھی گھسے اور عمارت کے سامنے والے حصے کو نذرآتش کیا۔ صدر ٹرمپ نے اس کا الزم ایران کو دیا تھا۔

اتوار، 29 دسمبر

سفارت خانے کی جانب مظاہرے کا سبب امریکی فضائی حملے تھے جن میں عراق و شام میں موجود ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ حملوں کے دوران 24 افراد مارے گئے تھے۔

ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا عراق میں ایک طاقتور عنصر ہیں۔ وہ پارلیمنٹ میں ایک بڑی اکثریت رکھتی ہیں۔ جب سے امریکا نے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں ان تنظیموں کی طرف سے امریکی مفادات کو ٹارگٹ کرنے میں اضافہ ہوا ہے۔

جمہ، 27 دسمبر

سابقہ امریکی فضائی حملوں کی وجہ یہ تھی کہ عراقی ملیشیا نے کرکوک کے نزدیک واقع عراقی سرکاری ملٹری کیمپ پر 30 راکٹ داغے تھے، جس سے وہاں موجود ایک امریکی سویلین تاجر کی موت ہوئی تھی اور چار امریکی فوجی زخمی ہوئے۔ امریکا نے اس کی ذمہ داری ایرانی نواز کتائب حزب اللہ پر عائد کی تھی، جبکہ تنظیم نے اس سے انکار کیا تھا۔

مترجم: شفیق منصور، بشکریہ: نیویارک ٹائمز

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...