پاکستان کو آگے جانے سے کون روک سکتا ہے ؟

804

بھارت سیاسی اور اقتصادی مجبوریوں کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں مجبور ہو جائے گا ۔کشمیر کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا ہی پڑے گا ۔ امریکہ بھارت سے کابل تک ایک نئے سلک روٹ کا تصور پہلے ہی دے چکا ہے ۔ امریکی سرمایہ کار بھی اس نئی اور ابھرتی ہوئی منڈی تک رسائی کے لئے بے چین ہیں مگر اس میں سب سے بڑی رکاوٹ دونوں ملکوں کے تنازعات ہیں

برطانیہ کے  مئوقر روزنامہ ڈیلی میل نے آئی ایم ایف کے حوالے سے لکھا ہے کہ چین نے امریکہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی  سب سے بڑی معیشت کا درجہ حاصل کر لیا ہے ۔امریکہ نے یہ درجہ 1872  میں برطانیہ سے حاصل کیا تھا یوں تقریباً144سال دنیا کی سب سے بڑی معیشت کا درجہ پانے والا امریکہ بالآخر اس اعزاز سے محروم ہو گیا ۔

آئی ایم ایف کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق چینی معیشت 11کھرب ڈالر  جبکہ امریکہ کی معیشت10.8کھرب ڈالر پر مشتمل ہے ۔چینی معیشت کی روز افزوں ترقی کو دیکھتے ہوئے  بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے  پیشن گوئی کی ہے کہ 2019 تک اس کی معیشت کا حجم بڑھ کر16  کھرب ستر ارب ڈالر ہو جائے گا ۔اور تب یہ امریکی معیشت سے 20 فیصد زیادہ ہو گی جو اس وقت 13کھرب 80 ارب ڈالر تک ہی پہنچے گی ۔یہ جائزہ قوت خرید کو دیکھتے ہوئے لگایا گیا ہے کیونکہ فی الحال چین میں امریکہ کی نسبت اشیائے صرف کافی سستی ہیں ۔

چین میں معاشی اصلاحات کی وجہ سے گزشتہ تین دہائیوں سے ترقی کی شرح دو ہندسوں میں رہی تاوقتیکہ دنیا پوری ہی اقتصادی بحران کا شکار ہو گئی ۔مگر اس سال چین کی معیشت کی شرح نمو7.5رہنے کی توقع ہے جو کہ پھر بھی مغربی ممالک کی معیشتوں سے کافی بہتر ہے ۔لیکن قوت خرید کے معیار کو دیکھتے ہوئے بھارت کو دنیا کی تیسری بڑی معیشت کا درجہ مل گیا ہے ۔جاپان چوتھے  اورجرمنی پانچویں  نمبر پر ہے اس کے بعد روس ،برازیل ،فرانس،انڈونیشیا اور برطانیہ کا نمبر آتا ہے ۔ لیکن بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اس وجہ سے ہے کہ چین کی آبادی ایک ارب تیس کروڑ ہے جبکہ امریکہ کی32  کروڑ ، آج بھی ایک عام امریکی ایک عام چینی سے کئی گنا زیادہ امیر ہے ۔

1987 میں معروف تاریخ دان پال کینیڈی نے The Rise and Fall of the Great Powers,”   نامی کتاب لکھی تھی  جس میں اس نے کہا تھا کہ امریکہ تباہی کے راستے پر ہے ۔اس کے ٹھیک چار سال بعد روس شکست و ریخت کا شکار ہو گیا ۔جس کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر طاقت بن گیا مگر صرف بیس سال بعد یہ اعزاز اس سے چھن گیا ۔2008 میں معروف امریکی تجزیہ کار فرید ذکریہ نے جب  “The Post-American World,”    نامی کتاب لکھی تو کوئی یقین کرنے کو تیار نہیں تھا کہ امریکہ قصہ پارینہ بنتا جا رہا ہے ۔مگر آج کی تاریخ میں دنیا میں چین سب سے بڑی معاشی قوت بن کر کھڑا ہے ۔

پاکستان قوت خرید کے لحاظ سے دنیا کی 25 ویں بڑی معیشت ہے ۔مگر یہ اس کی خوش قسمتی ہے کہ  دنیا کی پہلی  اور تیسری بڑی معیشت  اس کی سرحدوں پر واقع ہیں ۔ چین پہلے ہی پاکستان میں پچاس ارب ڈالر سے زائدکی سرمایہ کاری کر رہا ہے ۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری اگلے دو سالوں میں رواں دواں ہو جائے گی ۔ اگرچہ فی الحال پاکستان میں ترقی کی شرح چار فیصد پر کھڑی ہے مگر اس میں اضافے کی قوی امید ہے ۔

لیکن فی الحال پاکستان کا مسئلہ اس کے تنازعات ہیں ۔کشمیر کا مسئلہ پاکستان کی معاشی ترقی میں رکاوٹ ہے اور بھارت بھی جب تک یہ مسئلہ حل نہیں کرتا اسے دنیا میں وہ سیاسی مقام نہیں مل سکتا جو دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہونے کی وجہ سے اس کا حق بنتا ہے ۔ اقوام ِ متحدہ میں اصلاحات پر مشاورت ہو رہی ہے اور بھارت سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بننے کا آرزو مند ہے ۔ اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے ۔

بھارت کی بڑھتی ہوئی معیشت کی وجہ سے وہاں انرجی کی مانگ بڑھ رہی ہے اور یہ ذرائع پاکستان کے اس طرف واقع ہیں ۔ بھارت کو ان تک رسائی کے لئے پاکستان سے راہداری درکار ہے ۔چین یہ راہداری حاصل کر چکا ہے ۔ایران ، افغانستان اور ترکی نے بھی اس راہداری کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کر دیا ہے ۔چین نے بھارت سے بھی اس  راہداری  کا حصہ  بننے کی خواہش کا اظہار کیا ہے مگر چین یہ بخوبی جانتا ہے کہ فی الحال یہ ممکن نہیں ۔ لیکن جیسے جیسے بھارت میں انرجی کی مانگ بڑھے گی بھارت کے لئے بھی پاکستان کا راستہ ناگزیر ہو جائے گا ۔اس لئے بھارت سیاسی اور اقتصادی مجبوریوں کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں مجبور ہو جائے گا ۔کشمیر کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا ہی پڑے گا ۔ امریکہ بھارت سے کابل تک ایک نئے سلک روٹ کا تصور پہلے  ہی دے چکا ہے ۔ امریکی سرمایہ کار بھی اس نئی اور ابھرتی ہوئی منڈی تک رسائی کے لئے بے چین ہیں مگر اس میں سب سے بڑی رکاوٹ دونوں ملکوں کے تنازعات ہیں ۔

پاکستان میں ایک مقولہ عام ہے کہ اس ملک کو خدا چلا رہا ہے ۔ پاکستان کی سرحدوں پر دنیا کی پہلی اور تیسری بڑی معاشی طاقتوں کی موجودگی اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ خدا نے اس ملک کے کرتا دھرتاؤں کی تمام تر نااہلیوں کے باوجود اس ملک کی سن لی ہے ۔وقت آگیا ہے کہ آدھی دنیا کی ترقی کا راستہ پاکستان سے ہو کر گزرے گا ۔ایسے میں پاکستان کو آگے جانے سے کون روک سکتا ہے ۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...