لاء کالج یونیورسٹی آف تربت
جب 2012 میں یونیورسٹی آف تربت کی بنیاد رکھی گئی تو تربت سمیت پورے مکران میں ایک خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ یہ مکران کے لوگوں کی ایک دیرینہ خواہش تھی جو پوری ہو گئی تھی۔ یونیورسٹی آف تربت میں مختلف ڈیپارٹمنٹس اور فکلٹییز کھولی گئیں۔ ان میں ایک مسئلہ فکلٹی آف لا کا تھا کیونکہ جب 2016 میں ہمارے سینئر وکلاء شہید ہوئے تھے، ان کی کمی کو پورا کرنے کیلئے لا پر جسٹسز کی توجہ زیادہ ہوئی۔ جسٹسز کی توجہ اوراسٹوڈنٹس کی دلچسپی کی بنا پر فیکلٹی آف لا بھی یونیورسٹی آف تربت میں شامل کی گئی جس کی یونیورسٹی آف تربت کو اشد ضرورت تھی۔ اس سے پہلے طالب علموں کو کوئٹہ، کراچی یا پاکستان کے دیگر شہروں میں جانا پڑتا تھا۔
فیکلٹی آف لا کا باقاعدہ افتتاح 7 اکتوبر 2017 میں بلوچستان کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی کے ہاتھوں ہوا تو پہلے 3 سالہ پروگرام شروع کیا گیا جس میں طالب علموں نے بھر پور طریقے سے داخلے لئے۔ لیکن ان کی علم کی پیاس بجھانے کیلئے لا میں مستقل لکچرارز نہیں تھے ما سوائے پروفیسر ڈاکٹر گل حسن کے۔ لیکن جس طریقے سے مکران بار نے گل حسن کا ساتھ دیکر اس نومولود فیکلٹی کو سہارا دیا وہ واقعی قابلِ تعریف ہے۔ مکران بار کے وکلاء جن میں ایڈووکیٹ محراب گچکی، ایڈووکیٹ جاڈین دشتی، ایڈووکیٹ لطیف اور دیگر شامل تھے، نے اعزازی طور پر آکر طلباء کو پڑھایا اور 3 سالہ بیچ کو مکمل کیا۔ فیکلٹی آف لا جب کھولی گئی تو 6 مہینے تک صرف ایک پرمننٹ پروفیسر، پروفیسر ڈاکٹر گل حسن اور مکران بار کے وکلاء اسٹوڈنٹس کو پڑھاتے رہے۔ بعد میں جب نئے لیکچرارز بھرتی ہوئے تو فیکلٹی آف لا کو چار چاند لگ گئے۔ اب فکلٹی آف لا کو اپنے مستقل لکچرارز مل چکے تھے۔ لا کے لکچرارز کی تقرری میں ہونہار اور قابل اساتذہ کو میرٹ کی بنیاد پر تقرر کیا گیا۔ جن میں ایڈووکیٹ نسیم جان، ایڈووکیٹ محمود امیر، بیبرگ ریاض اور عمر جان منیر شامل تھے۔
جب ان لکچررز کی تقرری ہوئی توایل ایل بی 5 ائیرز پروگرام شروع ہوا تو تربت سمیت مکران کے طالب علموں نے قانون کے شعبے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور قانون کے شعبے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی۔
فیکلٹی آف لا کو چلانے کیلئے لکچررز، مکران بار اور اسٹوڈنٹس نے دن رات محنت کی۔ فیکلٹی میں پروفیسر ڈاکٹر گل حسن نے نے اپنی پوری قوت، محنت اور صلاحیت فیکلٹی آف لا کو بنانے میں صرف کی۔ جب نئے بیچ آتے رہے توپروفیسر گل حسن پر بوجھ بڑھ گیا۔ انہوں نے ایچ او ڈی کا چارج 31 اگست 2018 کو ایڈووکیٹ نسیم جان کو دیا جوایک محنتی، ہونہار اور قابل ماہر قانون تھے۔ نسیم جان کے آتے ہی فیکلٹی آف لا اپنی کامیابی کے منازل طے کرتا رہا۔ نسیم جان کو یہ چارج صرف 1 سال کیلئے دیا گیا لیکن جس طریقے سے نسیم جان نے فکلٹی آف لا کو بنایا اور اس پر محنت کی کوئی 10 سال بھی لگائے ایسا نہیں کر سکتا تھا۔ نسیم جان نے آتے ہی ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، ہائی کورٹ بلوچستان کا چیف جسٹس، جسٹس، ججز، سیاست دان، مکران بار کے وکلاء، سوشل ورکرز اور اسٹوڈنٹس نے بھرپور انداز میں شرکت کی۔
اس پروگرام کے علاوہ نسیم جان نے فکلٹی آف لا میں بہت سارے کام سرانجام دئیے جن میں گراسی، لڑکیوں کیلیے ٹرانسپورٹیشن، اسٹڈی ٹور اور دیگر کام شامل ہیں کیے۔ ایڈووکیٹ نسیم کے دور میں لکچرار بیبرگ ریاض اپنی مزید تعلیم کیلئے اسکالر شپ کے ذریعے دو سال کیلئے برطانیہ چلے گئے۔
نسیم جان کا کا دورانیہ نومبر 2019 کو مکمل ہوا تو انہوں نے یہ چارج فیکلٹی آف لا کے لکچرار محمود امیر کو دیا۔ محمد امیر کے آتے ہی قدرت ان پر اور اسٹوڈنٹس دونوں پر مہربان ہو گئی کیونکہ چیف جسٹس آف بلوچستان جسٹس جمال خان مندوخیل نے 8 جنوری 2020 کو لا بلڈنگ کا سنگ بنیاد رکھی اور لا کو فیکلٹی کی جگہ لا کالج کا درجہ دیا گیا اور اس بلڈنگ کو دو سال کی مدت میں پورا کرنے کیلئے کہا گیا۔ جب یہ بات تربت کے علاوہ پورے بلوچستان میں پھیل گئی تو تربت، مکران کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی اسٹوڈنٹس قانون کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے تربت کا رخ کرنے لگے۔
ایڈووکیٹ محمود امیر نے ڈین فیکلٹی آف لا پروفیسر ڈاکٹر گل حسن کے ساتھ لا کالج تربت کو بہتر بنانے کیلئے ایک انٹرنیشنل سیمینار کا انعقاد کیا جس میں ملکی اسکالرز کے علاوہ بین الاقوامی اسکالرز نے بھی شرکت کرکے لا کالج کے پروگرام کو کامیاب کیا۔ محمود امیر کے ہی دور میں لا بلڈنگ مکمل ہوئی اور چیف جسٹس آف بلوچستان جسٹس نعیم اختر افغان نے 8 ستمبر 2022 کو لا کالج تربت کا افتتاح کیا۔ اسی دور میں فیز ٹو کا کام بھی شروع کیا گیا جن میں لکچرارز کیلئے ریسٹ ایریا، موٹ کورٹ، لائبریری، کیفے ٹیریہ وغیرہ شامل ہیں جو اب اپنے آخری مرحلے میں ہیں۔ لا بلڈنگ مکمل ہوتے ہی یہ پورے پاکستان میں لا کالج کی بہترین بلڈنگ میں شمار ہونے لگا۔ اسی دور میں پانچ سالہ پروگرام میں ایک ہونہار ،محنتی اور قابل بیچ لا کالج تربت سے فارغ ہوا تو اسٹوڈنٹس اور لکچررز ان کے گیٹ ٹیسٹ کیلئے فکرمند ہونے لگے۔ جب انہی اسٹوڈنٹس نے گیٹ ٹیسٹ میں 100 فیصد کامیابی حاصل کی اور علی عظیم جو لا کالج تربت میں گولڈ میڈلسٹ تھے نے گیٹ میں 92 نمبر لیکر پورا پاکستان ٹاپ کیا تو لا کالج تربت کی اس کامیابی سے سارے فکلٹی ممبرز اور جونئیرز اسٹوڈنٹس بہت خوش ہوئے کیونکہ یہ علی عظیم اور لا کے پہلے بیچ کی کامیابی نہیں تھی بلکہ پورے لا کالج کی کامیابی تھی۔
اس بڑی کامیابی کے بعد لا کالج تربت کا چرچہ پورے پاکستان میں ہونے لگا اور طلباء نے جو پہلے لا کالج تربت کو اپنا آخری آپشن چنا کرتے تھے وہ اب ان کا پہلا آپشن ہونے لگا۔
ایڈووکیٹ محمود امیر کے دور میں نئے لکچرارز تقرر ہوئے جن میں فرہاد سلطان ایڈووکیٹ عبدالباسط، ایڈووکیٹ ندیم احمد اور فیروز خان شامل ہیں اور ان کے ہی دور میں وہ خود لکچرار سے اسسٹنٹ پروفیسر تعینات ہوئے، نسیم جان لکچرار سے اسسٹنٹ پروفیسر ہو گئے اور بعد میں پی ایچ ڈی کیلئے ملائیشیا چلے گئے۔ نسیم جان نے لا کے شعبے میں مکران میں پہلا پی ایچ ڈی کا اعزاز بھی حاصل کیا اور محمود امیر کے دور میں ہی پی ایچ ڈی لکچرار بیبرگ ریاض نے برطانیہ سے اپنا ایل ایل ایم مکمل کرکے واپس آئے۔
ایڈوکیٹ محمود امیر نے 2023میں اپنے 4 سال مکمل کرتے ہوئے ایچ او ڈی کا چارج 15 اگست 2023 کوایک نوجوان، ایماندار، محنتی اور ماہر قانون ایڈووکیٹ ندیم احمد کو دے دیا۔ ان سب کے باوجود لا کالج کیلئے سب سے زیادہ کام کسی نے کیا ہے تو وہ ہے جسٹس ہاشم کاکڑ۔ لا کی فیکلٹی سے لیکر لا کالج کی مستقل بلڈنگ تک یہ سب ہاشم کاکڑ صاحب کے ہی مرہون منت ہے۔ بغیر جسٹس ہاشم کاکڑ صاحب کے یہ کام صرف پیپرز میں ہی رہ جاتے لیکن جسٹس ہاشم کاکڑ صاحب نے ان کو عملی جامہ پہنا کر اسٹوڈنٹس پر ایک بہت بڑا احسان کر دیا۔ لا کے تمام فکلٹی ممبرز اور اسٹوڈنٹس جسٹس ہاشم کاکڑ صاحب کا ہر وقت شکریہ ادا کرتے ہیں اور ان کے کام کی تعریف ہر نئے آنے والے اسٹوڈنٹس اور شخص کے سامنے کرتے ہیں۔
جس طریقے سے جسٹس ہاشم کاکڑ، پروفیسر ڈاکٹر گل حسن، اسسٹنٹ پروفیسر نسیم جان اور اسسٹنٹ پروفیسر محمود امیر نے لاء کالج پر محنت کی اور اس کو ایک پہچان دی، ہم امید کرتے ہیں کہ نئے ایچ او ڈی ایڈووکیٹ ندیم اپنی محنت و صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے لا کالج تربت کو ایک پہچان دیں گے۔ اسٹوڈنٹس کیلئے “لاء اسٹوڈنٹس سوسائٹی” کو بحال کریں گے۔ جو کام لا کالج تربت میں رہ گئے ہیں، جن کی لا کالج تربت کو ضرورت ہے ندیم صاحب انکو اپنی فیکلٹی ممبرز اور اسٹوڈنٹس کے ساتھ مل کر مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہمیں امید ہے کہ لا کالج تربت جس طریقے سے اپنی کامیابی کے منازل طے کر رہا ہے وہ اسی طریقے سے برقرار رہے گا اور طلباء جوق در جوق قانون کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے لا کالج تربت کا رخ کریں گے۔
فیس بک پر تبصرے