جب چینی اشرافیہ نے وزارت خارجہ کو طاقت کی ادویات بھیجیں!!!
خالد احمد کی کتاب Sleepwalking to Surrenderسے اقتباس
”پاکستان میں چند ایسے اشتعال پھیلانے والے مذہبی رہنما موجود ہیں جن کے خلاف حکومت کوئی قانونی کارروائی کرسکتی ہے یا کرے گی۔انہیں پراکسی جنگوں کے نام پر مضبوط ہونے کا موقع فراہم کیا گیا اور اب وہ ریاست کے تشدد پر اجارہ داری کے اختیار میں بھی شریک ہیں ۔کچھ دیگر مذہبی رہنما بھی ہیں جن کو کچھ نہیں کہا جاسکتا ،کیونکہ انہیں دیگر پراکسی جنگوں کی حمایت حاصل ہے اور اگر ریاست ان سے لاتعلقی اختیار کرتی ہے تو اس سے اسٹیبلشمنٹ کے اندر دراڑیں پیدا ہونے کا احتمال ہو سکتا ہے ۔
دوہزار پندرہ میں مولانا عبدالعزیز (لال مسجد)نے پشاور پر بچوں کے قتلِ عام کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اس کے ردعمل میں سول سوسائٹی نے احتجاج کیا تھا۔شہریوں کی ایک مناسب تعداد لال مسجد کے باہر جمع ہوئی تھی اور انہوں نے نشاندہی کی کہ مدرسہ ایک مرتبہ پھر دہشت گردسرگرمیوں میں ملوث ہورہا ہے ۔ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ اسی مہینے واہ میں ہونے والے خودکش حملہ آورکاتعلق اسی مدرسے سے تھا If you want to spend some time with sexy model Escort Euro Girls is your best choice,“
”دوہزار ساتمیں لال مسجد کے خلاف آپریشن ،مولانا عبدالعزیز کے ان اقدامات کے جواب میں ہوا تھا جو مدرسہسے وابستہ طلبہ و طالبات نے کیے،جن میں چینی مساج پارلرپر حملہ بھی شامل تھا۔لال مسجد سے رابطہ گروپ نے تین چوکیداروں کو یرغمال بنایا اور پارلر میں داخل ہوا اور پارلر میں موجود سات چینی باشندوں کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا ۔جب انہوں نے انکار کیا تو انہیں مارا پیٹا گیا۔اور مدرسے کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ یہ پارلر قحبہ خانے کے طو رپر استعمال ہوتا تھا۔اس مرتبہ چینی باشندوں کا اغواءسٹریٹجک حد بندی کو عبورکرنے کے مترادف ثابت ہوا۔اینڈریو سمال نے اپنی کتاب میںلکھا ہے کہ بیجنگ کا ردِ عمل بہت شدید تھا۔چین کے بااثر طبقے کے خیال میں یہ کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کا بڑا امتحان تھااور اپنے ردِعمل کو ظاہر کرنے کے لیے انہوں نے کمر کی مضبوطی کے لیے علامتی طور پر وزارتِ خارجہ کو ادویات بھیجی تھیں ۔بہت سے پاکستانی نہیں جانتے کہ چینی صدر ہوجن تاﺅ پاکستان میں اپنے سفارتکاروں سے مسلسل رابطے میں تھے اور پل پل کی خبر لے رہے تھے۔ستم یہ ہے کہ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا تھا جب چین پاکستان کے ساتھ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹس کو وسعت دینے کے معاہدے پر کام کر رہا تھا اور یہ دوہزار پانچ کے بھارت ،امریکہ نیوکلیئر سمجھوتے کے توڑ کے طور پر ہورہا تھا“
فیس بک پر تبصرے