سعودی عرب قطر تعلقات میں نیا موڑ
خبر ہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے قطری عازمین حج کےلیے زمینی گذرگاہ کھول دینے اورانہیں مناسک حج کی ادائیگی میں ہرممکن سہولت فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی فرمانروا نے قطری عازمین حج کو دوحہ سے خصوصی حج پروازوں کے ذریعے مکہ مکرمہ لانے اور انھیں اپنے خرچ پر حج کرانے کی بھی ہدایت کی ہے۔شاہ سلمان کی طرف سے قطری عازمین حج کے لیے یہ احکامات ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سفارش پر جاری کیے گئے ہیں۔یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک اپنے مطالبات کی منظوری تک کسی صورت بھی قطر کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔یہی وجہ ہے کہ خلیجی ممالک نے قطری پروازوں پر بھی پابندی عائد کر دی تھی جس کے نتیجہ میں قطر کے عازمین حج فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے بلاد حرمین جانے سے معذور تھے۔
قطر کی جانب سے خلیجی ممالک کے تیرہ مطالبات کو داخلی خودمختاری پر حملہ قرار دینے کے بعد جانبین کے درمیان ایک ڈیڈ لاک کی کیفیت پیدا ہو گئی تھی جس کے بعد خدشہ تھا کہ دوطرفہ تعلقات میں اب مزید دراڑیں پیدا ہوں گی لیکن خادم حرمین شریفین نے بروقت حجاج کرام کے لیے سرحد کھولنے کا اعلان کر کے نہ صرف ڈیڈ لاک ختم کردیا ہے بلکہ قطریوں کے دل بھی جیت لیے۔
اس اہم اعلان سے قبل شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ میں قطر کے حکمران خاندان کی اہم شخصیت الشیخ عبداللہ بن علی بن عبداللہ بن جاسم آل ثانی سے ملاقات کی ۔ الشیخ عبداللہ قطر کے بانی حکمران علی بن عبداللہ آل ثانی کے نویں صاحبزادے ہیں۔ نیز وہ حاکم قطر عبداللہ بن جاسم آل ثانی کے پوتے اور احمد بن علی آل ثانی کے بھائی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے دونوں ملکوں کے مضبوط تاریخی تعلقات اور دو طرفہ قومی بھائی چارے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی اور قطری اقوام کے تعلقات کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ملاقات میں الشیخ عبداللہ بن علی بن عبداللہ بن جاسم آل ثانی نے قطری عازمین حج کے لیے سعودی عرب کی سرحد پر زمینی راستہ کھولنے کی تجویز پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے ہدایت کی کہ قطر کے وہ تمام شہری جو فریضہ حج ادا کرنا چاہتے ہیں مگر وہ آن لائن رجسٹریشن نہیں کرا سکے، انھیں مناسک حج کی ادائیگی کے لیے زمینی راستہ بذریعہ سلویٰ کراسنگ سعودی عرب آنے کی اجازت دی جائے۔شاہ سلمان کی طرف سے سعودی حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ ان کی میزبانی میں شاہ فہد انٹرنیشنل ایئرپورٹ، دمام ایئرپورٹ اور الاحساء کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے دوحہ کے لیے سعودی ایئر لائن کی خصوصی حج پروازیں شروع کریں تاکہ قطری عازمین حج کو بر وقت مملکت میں پہنچایا جا سکے۔
اس حکم کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ جانبین کے درمیان کشیدگی ختم ہو گی اور تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی فرمانروا کا یہ حکم صرف اور صرف سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے ہے جس سے وہ قطر کی عوام اور دیگر ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کے دلوں میں اپنے لیے ہمدردی کے جذبات پیدا کرنا چاہتے ہیں اور حج آپریشن کے بعد وہ اپنے پیش کردہ مطالبات کو پوری قوت سے دہرائیں گے تاہم ایسا کہنا قبل از وقت ہے۔امید کی جانی چاہیے کہ سعودی حکومت کے اس فیصلے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی اور کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔تین ماہ سے جاری کشیدگی کی ابتدا بھی سعودی عرب کی طرف سے ہوئی تھی اور اب اسے کم کرنے کے لیے بھی سعودی حکومت نے ہی وسعت ظرفی کا مظاہرہ کیا ہے۔اب قطر کو بھی چاہیے کہ وہ خلیجی ممالک کی شرائط پر غور کرے کیونکہ بعض خبروں کے مطابق اب تو یہ شرائط بھی کم کر کے چھ کردی گئی ہیں۔
اس سب کا خلاصہ صرف اتنا ہے کہ قطر کو خلیج تعاون کونسل کے دیگررکن ممالک سے ہم آہنگ ہو کر رہنا پڑے گا۔اسے اپنے مفادات کی خاطر رفاہی خدمات اور انسانی حقوق کے نام پر مسلح تنظیموں کی حمایت سے دستبردار ہونا ہوگا ۔یہی ایک صورت ہے جو جانبین کے تعلقات کو مثبت رخ پر ڈال سکتی ہے۔
فیس بک پر تبصرے