سیاسی ڈرامے عید قربان کی معیشت کے لیے خطرہ
ملک میں سیاسی غیریقینی کے باوجود عیدالاضحیٰ کی تیاریاں اور قربانی کے جانوروں کی تجارت شروع ہے مگراس سال کاروبارمیں اضافے کی امید بہت کم ہے۔ جانوروں کی فروخت کے لیے جزوی طورپر قائم مارکیٹ نے کراچی اورملک کے دوسرے حصوں میں ممکنہ طورپرایک بڑے ہجوم کی توجہ حاصل کرنا شروع کردی ہے۔ پاکستان میں کرایہ داروں کی تنظٰیم کے اہلکار کے مطابق پچھلے سال عیدالاضحی کے موقع پر12 میلین سے زیادہ جانوروں کی قربانی ہوئی تھی لیکن اس سال ہم تعداد میں کافی اضافے کی امید نہیں رکھتے۔ قربانی کے جانوروں کی تجارت اور پاکستان کے کرایہ داروں کی تنظیم کے ساتھ وابستہ لوگوں کے تاثرات کے مطابق پاکستان میں غیریقینی کی صورتحال سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی نااہلی سے شروع ہوئی اور اب اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ اس کے مزید برے اثرات عید قربان کی معیشت پر پڑنے والے ہیں۔ ان کو حدشہ ہے کہ جانوروں کی مارکیٹوں میں مزدوروں کی کمی پیدا کرنے کے علاوہ خاص طورپرپنجاب میں سیاسی ریلیوں اوردھرنوں کے تسلسل کی وجہ سے جانوروں اوران کے کھانے کی چیزوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ تک تقل و حمل میں روکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔ اس سال تعداد برقراررہنے یا صرف ایک معمولی اضافے کی امید کا رجحان رکھنے والے لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ سیاسی غیریقینی بااثرسرمایہ کاروں کواس سال قربانی کے جانوروں کے کاروبارمیں بڑے پیمانے پرپیسہ خرچ کرنے سے روک رہی ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ذرمبادلہ میں کمی نے بھی سرمایہ کاری کونچوڑدیا ہے۔ گزشتہ سال جائیداد کے کاروبارکی بحالی نےزیادہ تر سرمایہ کاروں کو اس کاروبار سے گوند کی طرح جوڑے رکھا اوران میں سے بہت سے قربانی کے جانوروں کے کاروبا کے لیے بڑے فنڈز منتقل کرنے کو تیارنہیں۔ گزشتہ سال قربان ہونیوالے 12 میلین جانوروں میں 3.5میلین گائے 8.5 میلین بکریاں اوربھیڑیں اورتقریبا 80,000 ہزا کے قریب اونٹ شامل ہیں۔ اگرہم گائے یا بچھڑے کی اوسط قیمت 55,000 روپے ، بکری اوربھیڑکے لیے 15,000 روپے اوراونٹ کے لیے 100,000 روپے کریں تو ان کی اوسط قیمت کی بنیاد پر صرف پاکستان میں عید الاضحیٰ کے جانوروں کی قربانی کی معیشت کا حصہ 328 ارب روپے سے کم نہیں آتا۔ قربانی کے جانوروں کے چمڑوں اورجلد سے حاصل ہونے والی کا روباری سرگرمیوں سے اس معیشت کے تخمینے کا سائز350 ارب روپے کے قریب ہوجاتا ہے۔اگرہم اوسط جانوروں کی قیمت میں فی جانورچند ہزارروپے کا اضافہ کریں تو عیدالااضحیٰ کی معیشت 400 ارب روپے کے قریب ہوجائے گی۔ تجزیہ کارکہتے ہیں کہ تخمینے قدامت پسند ہیں مگرمربوط اعداد و شمار کے لیے سائنسی مطالعے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
پچھلے سال پاکستان میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر12 میلین سے زیادہ جانوروں کی قربانی ہوئی تھی۔ اوسط قیمت کی بنیاد پر صرف پاکستان میں عید الاضحیٰ کے جانوروں کی قربانی کی معیشت کا حصہ 328 ارب روپے سے کم نہیں آتا۔ قربانی کے جانوروں کے چمڑوں اورجلد سے حاصل ہونے والی کا روباری سرگرمیوں سے اس معیشت کے تخمینے کا سائز350 ارب روپے کے قریب ہوجاتا ہے۔
جانوروں کی تجارت کا دورانیہ ہرسال عید الاضحیٰ سے تین چارمہینے پہلے پیشگی بکنگ کے بڑے پیمانے کی رقم کے بعد شروع ہوتا ہے۔ شاید سرمایہ کار ظاہرکیے گئے ایک یا زیادہ وجوہات کی وجہ سے پچھلے سالوں کے برعکس اس دفعہ کچھ مختاط ہیں لیکن جو بھی وجہ ہو جانوروں کے فارم ہاوس اور مینیجرزکے مطابق اس سال قربانی کے جانوروں میں سرمایہ کاری کم ہے۔ مدارس، سرمایہ کار، آن لائن مارکیٹرز، مذہبی وسیاسی جماعتیں ، میڈیا ہاوسسز سمیت بڑے بڑے کاروباری ،غیرسرکاری تنظیمیں، خیراتی اورہمسائیوں کے خود کارمدد والے گروپ عیدالاضحیٰ سے پہلے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ان جانوروں کوان کی پرورش والے فارموں میں اجتماعی قربانی سے قبل لے جانے کے لیے بک کرلیتے ہیں۔ دوسرے جانوروں کی اسی مقام پرتجارت اورفوری منافع کمانے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔سرمایہ کاری کم ہونے کی وجہ سے جانوروں کی پرورش کرنے والوں نے اس سال مارکیٹ میں رہنے کے لیے اپنی رقم زیادہ استعمال کی ہے۔
سندھ میں جانوروں کے ایک بڑے فارم کے مالک نے کہا وہ اب جلدی میں تھوک کے طورپر فروخت کا کام کررہے ہیں جو کراچی میں جانوروں کی مرکزی منڈی میں ہی سینکڑوں گائے اوربکریاں فروخت کرنے کے لیے لائے ہیں۔اس نے کہا کہ انہوں نے آن لائن مارکیٹنگ گروپ کو 600 بکریاں فی بکری 13,000 روپے سے 15,000 روپے میں فروخت کیں اوروہ خیرپوراوردادو سے مزید جانورلائیں گے۔ بہت سے جانوروں کوذبح کرنے کی سہولت رکھنے والے ایک مینیجرنے کہا کہ اجتماعی قربانی کرنے والے افراد درمیانے سائز والی بکری کے لیے فی فرد 16,000 ہزارروپے ادا کرے گا۔ وہ اندرون سندھ اورپنجاب سے 2 مہینے قبل 12,000 روپے سے 14,000 روپے میں فی جانورلایا۔ انہو ں نے مزید بتایا کہ 9,000 روپے سے 12,000 روپے کے درمیان بچھڑے اورگائے کے 1/7حصے کی قیمت کا دارومدارجانورکے سائزاوروزن پرہوتا ہے۔ انہوں نے چند مہینے پہلے فی جانور 45,000 روپے سے 60,000 روپے میں سینکڑوں گائے اوربچھڑوں کوبک کرلیا تھا۔ کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ کی 700 ،ایکڑپرپھیلی ہوئی مرکزی مارکیٹ کے علاوہ سینکڑوں چھوٹی مارکیٹوں میں منتقلی سے قربانی کے جانوروں کی تجارت پورے کراچی میں پھیلنا شروع ہوگئی ہے۔ سہراب گوٹھ مارکیٹ کے 26 بلاکس ہیں جہاں بہترین نسل کے قیمتی جانورنمائش کے لیے موجود ہوتے ہیں۔ 16 اگست کو سہراب گوٹھ کے وی آئی پی بلاکس میں اچھی طرح سے پالی ہوئی اعلیٰ نسل کی گائے اوربچھڑوں کی قیمتیں 10 لاکھ روپے سے 20 لاکھ روپے کے درمیان تھیں لیکن جانوروں کے فارموں کے مالک کہتے ہیں کہ مہنگے جانورجلد ان بلاکس میں شامل ہوجائیں گے۔ اسی طرح کچھ لمبی اوراچھی نسل والی بکریوں کے مالک ہرجانورکے لیے دس لاکھ روپے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بہترین طریقے سے سجائی گئی گلابی نسل والی لمبی اوربڑی بکریوں کے جوڑے کا مالک ڈیڑھ لاکھ روپے کا مطالبہ کررہا تھا۔ البتہ زیادہ ترچھوٹے اوردرمیانے درجے والی گائے اوربچھڑوں کی فی جانورقیمتیں 70,000 روپے سے 100,000 روپے کے درمیان ہیں۔
(بشکریہ ڈان ، ترجمہ ظہو ر اسلام)
فیس بک پر تبصرے