طویل بحران کے بعدمراکش میں نئی حکومت کی تشکیل
شمالی افریقہ کے اس ملک میں گزشتہ ساڑھے تین سو سال سے بادشاہت قائم ہے تاہم چھ برس قبل جب مشرق وسطی میں عرب بہار کی تحریک چلی اور جمہوری تبدیلیوں کے لیے مراکش میں مظاہرے ہوئے تو شاہ محمد ششم نے منتخب حکومت کو محدود اختیارات سونپ دیے تھے
آخر کار انتخابات کے سات ماہ بعد مراکش میں نئی حکومت تشکیل پا گئی ہے اور مراکش کے فرمانروا شاہ محمد ششم نے وسیع تراختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسلام پسند انصاف و ترقی پارٹی کے عبدالالہ بن کیران کو وزارت عظمیٰ سے سبکدوش کرنے کے بعد ان کی جگہ سابق وزیر خارجہ سعد الدین عثمانی کو نیا وزیراعظم منتخب کرلیا ہے۔
۔7 اکتوبر 2016 کے عام انتخابات میں سابق وزیر اعظم عبدالالہ بن کیران کی جماعت انصاف و ترقی نے اکثریت حاصل کی تھی اور انہیں مراکش کے فرمانروا شاہ محمد ششم نے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی پیشکش کی تھی اتحادیوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم میں اختلافات کی وجہ سے کابینہ نہیں طے پا رہی تھی۔
شاہ محمد ششم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے حکومت کی تبدیلی کا یہ فیصلہ دستوری اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملک وقوم کے مفاد میں کیا ہے۔۔بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس پارلیمانی انتخابات کے سرکاری نتائج آنے کے48 گھنٹے کے اندر اندر عبدالالہ بن کیران کو حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی گئی تھی اور پچھلے چھ ماہ کے دوران حکومت کی تشکیل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے عبدالالہ بن کیران اور دیگر رہ نماؤں سے متعدد بار صلاح مشورہ بھی کیا مگر بن کیران نئی حکومت تشکیل دینے میں ناکام رہے تھے۔ جس کے بعد اس طویل بحران کو ختم کرنے کے لیے کسی اہم بریک تھرو کی ضرورت تھی ۔
انصاف و ترقی پارٹی کے سربراہ عبدالالہ بن کیران اس سے قبل بھی ایک مرتبہ مراکش کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ انھوں نے گذشتہ پانچ سال کے دوران ملکی معیشت کی بہتری اور بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے وسیع تر اصلاحات کیں۔ان کی جماعت نے بدعنوانیوں کے خاتمے کے لیے بھی مہم چلائی تھی جس کی وجہ سے عوامی سطح پر اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ۔
گذشتہ برس ہونے والے انتخابات میں بھی ان کی جماعت کو دوبارہ کامیابی حاصل ہوئی تھی انصاف و ترقی پارٹی (پی جے ڈی) نے 395 میں سے 125 نشستیں جیتی تھیں۔ اس کی قریب ترین حریف ایک لبرل اور جدت پسند پارٹی (پام) رہی جس نے 102 نشستیں جیتیں۔
ملک کی قدیم ترین جماعت استقلال پارٹی 45 نشستوں پر کامیابی حاصل کر پائی تھی۔یہ وہی جماعت ہے جس نے فرانس سے آزادی کی جنگ لڑی تھی۔ ایوان نمائندگان کی 395 نشستوں میں سے باقی نشستیں تیس دوسری چھوٹی جماعتوں کے حصے میں آئی ہیں۔
کئی ماہ کی کوششوں کے باوجود بن کیران حکومت تشکیل نہ دسکے جس کے بعد گزشتہ ماہ مارچ میں شاہ محمد ششم نے سعد الدین عثمانی کو وزیراعظم نامزد کیا جس کے بعد عثمانی 20 دنوں میں اپنی 39 رکنی کابینہ تشکیل دینے میں کامیاب ہو گئے،ان کی اس نئی کابینہ میں 9 خواتین بھی شامل ہیں۔
سعدالدین عثمانی سابقہ حکومت میں وزیرخارجہ رہ چکے ہیں۔ ان کا تعلق بھی اسلام پسند انصاف و ترقی پارٹی سے ہے اور وہ جماعت کے سابق سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے وہ نفسیاتی معالج ہیں۔
شمالی افریقہ کے اس ملک میں گزشتہ ساڑھے تین سو سال سے بادشاہت قائم ہے تاہم چھ برس قبل جب مشرق وسطی میں عرب بہار کی تحریک چلی اور جمہوری تبدیلیوں کے لیے مراکش میں مظاہرے ہوئے تو شاہ محمد ششم نے منتخب حکومت کو محدود اختیارات سونپ دیے تھے جس کے بعد عرب بہار کی یہ تحریک مراکش میں پرامن طریقے سے ختم ہو گئی تھی۔اب مراکش میں سلطانی جمہوریت قائم ہے جس میں بادشاہ کو بادشاہ کو فوج،آئین اور منتخب حکومت سمیت ریاست کے تمام بالادست اداروں پر فوقیت حاصل ہے۔
فیس بک پر تبصرے