امن کا پُر پیچ راستہ

792

پاکستان میں امن اب دہشت گردی کے واقعات کے درمیانی عرصے کو کہا جاتا ہے ۔ایک بڑا واقعہ ہوتا ہے تو ہر طرف مذمت کا شور اٹھتا ہے ۔مطالبات ہوتے ہیں پرانا عزم نئے ولولے سے دہرایا جاتا ہے مگر پھر وہی ڈھاک کے تین پات

پیر کا دن پاکستان کے لئے بھاری ثابت ہوا ۔اس روز ملک میں دہشت گردی کی پانچ بڑی وارداتیں ہوئیں ۔لاہور میں مال روڈ پردھماکہ ہواجس میں 13 افراد شہید اور 70 سے زائد زخمی ہوئے ۔کوئٹہ  میں ایک بم کوناکارہ بناتے ہوئے بم ڈسپوزل  پولیس کے دو اہلکار جانبحق اورآٹھ زخمی  ہوئے ۔ وانا میں ایف سی کے تین اہلکار بارودی سرنگ کا نشانہ بن گئے ۔ اورکزئی ایجنسی میں جرگہ کے  تین اراکین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔لائن آف کنٹرول پر پاک فوج کے تین نوجوان بھارتی فائرنگ سے شہید ہوگئے ۔مجموعی طور پر پیر کے روز مختلف واقعات میں 24 لوگ شہید ہوئے اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے ۔

ان کی ذمہ داری جماعت الاحراراورتحریک طالبان   نے قبول کی ہے ۔پاکستان میں امن اب دہشت گردی کے واقعات کے درمیانی عرصے کو کہا جاتا ہے ۔ایک بڑا واقعہ ہوتا ہے تو ہر طرف مذمت کا شور اٹھتا ہے ۔مطالبات ہوتے ہیں پرانا عزم نئے ولولے سے دہرایا جاتا ہے مگر پھر وہی  ڈھاک کے تین پات ۔دہشت گردی کے خلاف بہت کامیابیا ں بھی ملیں ۔دہشت گردوں کی قوت کمزور بھی ہوئی مگر ابھی تک ہم حالت جنگ سے باہر نہیں آ سکے ۔اس کی وجہ شاید تسلسل اور ریاستی اداروں کے عزم کی کمی ہے وہ دہشت گرد گروہوں کی بدلتی ہوئی حرکیات سےخود کو ہم آہنگ نہیں کر پا رہے ۔فوج کی نئی قیادت کو بیک وقت ملک کے اندر اور سرحدوں پر کئی چیلنجز درپیش ہیں ۔سیاسی قیادت کو بھی یہ بات ذہن نشین رکھنی ہو گی کہ یہ ان کی حکومت کا آخری سال ہے اور اگر اس میں دہشت گردی کی وارداتیں تسلسل کے ساتھ شروع ہو گئیں تو اس کا خمیازہ انہیں عام انتخابات میں بھگتنا پڑے گا ۔عالمی سطح پرپاکستان کا ابھرتا ہوا میج  اورچین پاکستان اقتصادی راہداری کا مستقبل امن اور صرف امن سے وابستہ ہے مگر امن کا راستہ بہت پر پیچ ہے ۔پاکستان کو مختلف طرح کے خطرات لاحق ہیں ۔ان کی لئے حکمت عملیاں الگ الگ ضرور ہو سکتی ہیں مگر عزم ایک ہی درکار ہے  ۔ایک ایسا عزم جس میں ریاستی ادارے اور عوام ایک ہی صفحے پر ہوں ۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...