سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر1267 اور حافظ سعید

918

یہ قرارداد15اکتوبر1999 کو مظو ر کی گئی تھی جس میں القائدہ اور طالبان رہنماؤں کے نام شامل کئے گئے تھے

پاکستان کی وزارت ِ داخلہ نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سمیت 38 سرکردہ رہنماؤں کے نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کئے ہیں ۔یہ اقدام سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر1267 کے تحت اٹھایا گیا ہے ۔یہ قرارداد15اکتوبر1999 کو منظور کی گئی تھی جس میں القائدہ اور طالبان رہنماؤں کے نام شامل کئے گئے تھے ۔بعد ازاں 10دسمبر2008 کو اس قرارداد میں مزید اضافہ کرتے ہوئے اس میں جو نام شامل کئے گئے ان میں حافظ سعید، ذکی الرحمٰن لکھوی ،لشکر طیبہ کے شعبہ مالیات کے سربراہ حاجی اشرف ،لشکر طیبہ سے منسلک سعودی شہری محمود محمد احمد بھاذق ،اورتنظیم کے میڈیا کے شعبے سے وابستہ محمد یحیٰ مجاہد  بھی شامل تھے مگر اسی قرارداد میں لشکر طیبہ کے ساتھ جن دیگر تنظیموں پر پابندی لگائی گئی تھی ان میں الرشید ٹرسٹ اور الاختر ٹرسٹ بھی شامل تھے ۔بعد ازاں اس قراداد میں مزید جن تنظیموں اور افراد کو شامل کیا گیا ان میں حرکت المجاہدین کو6اکتوبر2001کو شامل کیا گیا۔جیشِ محمدکو17 اکتوبر2001 ،الحرمین فاؤنڈیشن پاکستان ،26  جنوری 2004 ،حرکت الجہاد الاسلامی 6 اگست2010اور ظفر اقبال 14 مارچ2012 کو اس قرارداد کا حصہ بنایا گیا۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ اس نے یہ کارروائی اسی قرارداد کے پس منظر میں کی ہے ۔سوال یہ ہے کہ لشکر طیبہ اور اس کے رہنماؤں کے نام تو سات سال پہلے اس قرارداد میں شامل کئے گئے تھے ۔حکومت کو اس قرار داد پر عمل در آمد کاخیال اتنی دیر سے کیوں آیا۔دوسرااہم سوال یہ بھی ہے کہ اس قرارداد میں شامل دیگر شخصیات اورتنظیموں کے بارے میں حکومت ابھی تک کیوں خاموش ہے ؟کیا اس کا واضح مطلب یہ نہیں کہ بھارتی حکومت نے امریکہ کے ذریعے پاکستان پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ لشکر طیبہ کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرے اور یہ کارروائی اسی پس منظر میں کی گئی ہے۔اگر سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل در آمد کا مسئلہ ہوتا تو پھر باقی شخصیات اور تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی ہوتی ۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...