اسلام آباد کے لئے مونو ٹرین منصوبہ کیوں ترک کیا گیا ؟

1,123

بیس منٹ کا سفر روزانہ ڈیڑھ گھنٹے میں طے کرنے سے جو ذہنی کوفت انہیں ہوتی ہے اس کا اندازہ وہی کر سکتے ہیں جو روزانہ اس روڈ پر سفر کرتے ہیں ۔اسلام آباد ایکسپریس وے کو سگنل فری کرنے کا جو منصوبہ دو سال پہلے شروع کیا گیا تھا وہ سست روی کا شکار ہے اور ابھی تک کورال چوک بھی مکمل نہیں ہوا ۔

اسلام آباد کے نئے ائیرپورٹ کا افتتاح 14اگست 2017 کو متوقع ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے نئے ائیر پورٹ تک میٹرو بس سروس کو توسیع دے دی ہے ۔یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ اس طرح مسافروں کو ائیرپورٹ آنے جانے کی معیاری سفری سہولیات میسر ہوں گی ۔جدید دنیا میں ائیرپورٹس تک سفری سہولیات دستیاب ہوتی ہیں اب پاکستان میں بھی اس جانب سفر شروع ہو چکا ہے ۔

وزیراعظم جس روز ائیرپورٹ کا افتتاح کریں گے اسی روز میٹرو بس سروس کا بھی افتتاح ہو گا ،میٹرو بس کا نیا لنک پشاور موڑ سے سیدھا نئے ائیرپورٹ تک جائے گا ۔25.6 کلو میٹر طویل اس نئے لنک پرچودہ سٹیشنز اور چار انٹر چینجز بنیں گے ۔ قبل ازیں نئے ائیرپورٹ کو لنک کرنے کے لئے وزیر اعظم نے روات سے براستہ کشمیر ہائی وے مونو ٹرین چلانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا مگر فنڈز کی عدم دستیابی کے سبب اس منصوبے کو ترک کر دیا گیا۔راولپنڈی اسلام آباد کی نئی آباد کاری زیادہ تر اسلام آباد سے روات ،اسلام آباد ایکسپریس وے کے ارد گرد ہوئی ہے اور یہ ایک طرح سے راولپنڈی اسلام آباد جتنا ایک نیا شہر ہے ۔جس میں بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے جیسی بڑی آبادیاں بھی شامل ہیں ۔مگر ان کے شہریوں کے لئے تعلیم، صحت اور سفری سہولیات ناپید ہیں ۔اسلام آباد جیسے شہر کا کائی بائی پاس بھی نہیں جس کی وجہ سے خیبر پختونخواہ سے کشمیر اور پنجاب جانے والی ٹریفک راولپنڈی اسلام آباد کے بیچوں بیچ گزرتی ہے ۔ماحولیاتی آلودگی کا سوال تو شاید ہم پسماندہ قوموں کے لئے بے معنی بن کر رہ گیا ہے تاہم بیس منٹ کا سفر روزانہ ڈیڑھ گھنٹے میں طے کرنے سے جو ذہنی کوفت انہیں ہوتی ہے اس کا اندازہ وہی کر سکتے ہیں جو روزانہ اس روڈ پر سفر کرتے ہیں ۔اسلام آباد ایکسپریس وے کو سگنل فری کرنے کا جو منصوبہ دو سال پہلے شروع کیا گیا تھا وہ سست روی کا شکار ہے اور ابھی تک کورال چوک بھی مکمل نہیں ہوا ۔

میٹرو جیسے منصوبے کو ائیرپورٹ سے لنک کرنا ہی تھا تو ا س کی اصل افادیت اسی وقت تھی جب اس کو روات سے براستہ کشمیر ہائی وے لنک کیا جاتا۔مگر شنید ہے کہ وزیر اعظم کے مشیروں کا مشورہ تھا کہ ان نئی آبادیوں میں تحریک انصاف کے حامیوں کی اکثریت ہے اس لئے علاقے پر فنڈز ضائع نہ کریں ۔اس سال ہونے والی مردم شماری کے نتیجے میں جب نئی حلقہ بندیاں ہوں گی تو یہاں کم از کم قومی اسمبلی کی ایک سیٹ بڑھ جائے گی اس لئے اس علاقے کو نظر انداز کرنے کا نقصان  حکمران جماعت کو ہو سکتا ہے ۔وزیر اعظم کورال چوک کا افتتاح کرنے والے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اسی روز نہ صرف کورال چوک سے روات تک سگنل فری کوریڈور کے منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کا علان کریں بلکہ اس منصوبے میں میٹرو بس منصوبہ بھی شامل کر دیں ۔

راولپنڈی اسلام آباد طویل عرصے تک نواز شریف کا قلعہ رہے ہیں مگر وسائل کا رخ یہاں سے موڑ دیا گیا ۔ جس کا نتیجہ گزشتہ انتخابات میں بھی سامنے آیا جب ایک نشست شیخ رشید اور دوسری عمران خان کے حصے میں آئی ۔پیپلز پارٹی دور میں صرف ملتان پر 70 ارب روپے صرف کئے گئے ۔شہباز شریف پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کا 58 فیصد گزشتہ نو سالوں سے لاہور شہر پر صرف کر رہے ہیں ۔اگر شہریوں کے مسائل حل نہ ہوئے تو  اگلے انتخابات میں چوہدری نثار کی سیٹ بھی خطرے میں پڑ جائے گی ۔کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ نواز شریف ،چوہدری نثار سے جان چھڑانے کے لئے اس حلقے کو جان بوجھ کر نظر انداز کر رہے ہیں ۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...