قائد اعظم کی زندگی اور ان کے دیے ہوئے اصول مایوسی میں امید کی روشنی ہیں
آج بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا 145 واں یومِ پیدائش منایا جارہا ہے۔ قائد اعظم آج کے دن 25 دسمبر 1976ء کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کے لیے ایک پرامن و بے خوف زندگی کے حصول کی خاطر سیاسی و قانونی جدوجہد کی اور انہیں ایک آزاد ملک دلانے میں کامیاب ہوئے، جس کی وجہ سے ساری قوم ان کے یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔
بابائے قوم نے شدید مایوسی اور خدشات سے گھرے وقت میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے امید کی روشنی فروزاں کی اور انتہائی ناروا حالات کا سامنا کرنے کے باوجود باوقار طریقے سے مسلمانوں کو ایک وطن کا تحفہ دیا۔ پاکستان میں قائد کی ذات وہ واحد شخصیت ہے جس پر کسی کو اختلاف نہیں، سب ان کے عزم و جدوجہد کے لیے یکساں احترام رکھتے ہیں۔
قائداعظم کی تمام عمر کچھ اصولوں کی مجسم تصویر تھی انہوں نے ہمیشہ ان کی پیروی کی، جس کی گواہی سب دیتے ہیں۔ وہ قوم کو اتحاد، ایمان، تنظیم جیسے سبق دے کر گئے۔ وہ اپنی تمام تقاریر میں جمہوریت، بھائی چارے اور سماجی انصاف کے متعلق گفتگو کرتے رہے۔ ان کا پیغام اور مقاصد بالکل واضح تھے۔ آج بطور قوم ہم ان کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کرتے ہیں اور ان کی زندگی کے اصولوں کو یاد بھی کرتے ہیں مگر اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ انہیں رہنما بناتے ہوئے اپنی زندگیوں کا اور نظام کا حصہ بنائیں۔
بانی کستان نے کہا تھا ’ناکامی کا لفظ میرے لیے اجنبی ہے‘ مگر اس شخصیت کو رہنما ماننے والی قوم ناکامی کی دلدل میں پھنسی ہے۔ ہمیں اپنے مسائل کا علم بھی ہے اور یہ بھی جانتے ہیں کہ ان کا حل کیا ہے لیکن وہ عزم نہیں ہے اور جدوجہد کی وہ لگن مفقود ہے جو قائد کی زندگی کا خاصہ تھی اور جو حقیقت میں ہمارے لیے انفرادی واجتماعی سطح پر کامیابی کا سرچشمہ ہے۔
فیس بک پر تبصرے