گذشتہ سہ ماہی (جولائی تا ستمبر 2021) میں سوشل میڈیا پر کیا کیا لکھا اور پڑھا گیا
جولائی
جولائی کے مہینے میں سوشل میڈیا پر کئی اہم موضوعات زیر بحث رہےجن میں سب سے زیادہ جنسی زیادتی اور بچوں کے ساتھ بدفعلی کے واقعات پر بات کی گئی۔ نور مقدم کیس سب سے زیادہ اجاگر ہوا ۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر مذہبی انتہا پسندانہ رحجانات آئے روز بڑھتے جا رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پیش آنے والے واقعات نے معاشرے کے انتہا پسندانہ رحجانات کو نمایاں کیا ہے۔
نور مقدم قتل کیس
20 جولائی کی شام اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کا بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ملزم ظاہر جعفر کو موقعے سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ملزم ظاہر نے پولیس کو قتل کی وجہ بتاتے ہوئے کہا: ’نور مقدم میرے ساتھ بے وفائی کررہی تھی جس کا دکھ تھا۔ جب پتہ چلا تو اُسے روکا بھی مگر وہ نہیں مانی۔ میرے لیے بے وفائی ناقابل برداشت تھی ‘۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم کا 161 کا بیان ریکارڈ ہو چکا ہے اور بدھ کو انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اب ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوایا دیا جائے گا۔ ملزم ظاہر جعفر مشہور بزنس مین ذاکر جعفر کے صاحبزادے ہیں، جو جعفر گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں۔ پولیس نے جرم کی اعانت اور شواہد چھپانے کے جرم میں ملزم کے والدین ذاکرجعفر اور ان کی اہلیہ عصمت آدم جی سمیت دو گھریلو ملازمین کو بھی حراست میں لیا ہے۔ سوشل میڈیا پر نور مقدم قتل کیس میں بہت زیادہ بحث ہو رہی ہے اور اس بحث کی وجہ سے مزید کئی بحثیں شروع ہو گئی ہیں۔
ZahirJaffar#
NoorMukaddam#
نسیم بی بی ریپ کیس
راولپنڈی چونترہ تھانے کی حدود میں نسیم بی بی کے ساتھ واجد علی نامی شخص نے ریپ کیا، ریپ کے دوران 14 ماہ کے بچے یوسف گلفام کو تشدد کر کے قتل کر دیا۔ نسیم بی بی کے گلے پر چاقو کا وار کیا گیا جو بعدازاں راولپنڈی کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں دم توڑ گئی۔
#JusticeForNaseemBibi
Noaccountability#
justiceforhumanity#
عثمان مرزا ، ہراسگی کیس
اسلام آباد کے علاقے ای الیون میں واقع گیسٹ ہاؤس میں عثمان مرزا نامی شخص نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک لڑکے لڑکی کی جنسی کارروائی کرنے کی ویڈیو بنائی، غلیظ گالیاں دیں اور پھر ویڈیو کے ذریعے انہیں بلیک میل کرتا رہا۔ پولیس نے عثمان مرزا کو گرفتار کیا اور اس کا ریمانڈ لیا جا چکا ہے۔
#عثمان_مرزا
#UsmanMirza
#harassment
مرد ہونے کے ناطے شوہر کو اعلیٰ مقام حاصل ہونا چاہیے، صدف کنول
جولائی میں ماڈل صدف کنول بھی پاکستانی سوشل میڈیا پر اپنے بیان کی وجہ سے ٹاپ ٹرینڈ رہیں ۔ ان کی حمایت اور مخالفت میں ٹویٹس کیے گئے اور میمز بنائی گئیں۔ پاکستانی اداکارہ صدف کنول کا کہنا ہے کہ مرد ہونے کے ناطے شوہر کو اعلیٰ مقام حاصل ہونا چاہیے۔ نجی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اداکارہ صدف کنول کا کہنا ہے کہ میں سمجھتی ہوں اگر چند اصولوں کو اپنا لیا جائے تو شادی شدہ زندگی کو کامیابی کے ساتھ گزارا جا سکتا ہے، وہ اصول بہت آسان ہیں، آپ کو اپنے شوہر کو شوہر سمجھنا چاہیے۔ صدف کنول نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شوہر محنت کر کے اہل خانہ کی ضروریات پوری کرتا ہے، شہروز کی طرح میں بھی کماتی ہوں لیکن ان کا مقابلہ نہیں کرسکتی، وہ دن بھی آئے گا جب میں اپنے بچوں کا خیال رکھوں گی، جس طریقے سے مرد عورت کا خیال رکھ سکتا ہے، ایک عورت ایسا نہیں کرسکتی۔ تاہم شہروز سبزواری کا اس بارے میں خیال ہے کہ مرد کبھی عورت کی جگہ نہیں لے سکتا اور یہی عورت کا مقام ہے، مرد اور عورت کو ایک دوسرے کا مقام سمجھنے کی ضرورت ہے، اللہ نے دونوں کے لیے علیحدہ علیحدہ اصول مقرر کر رکھے ہیں، دونوں کی سوچ میں فرق ہے، اگر دونوں ایک دوسرے کا مقام اور رتبہ سمجھتے ہیں تو میرے نزدیک یہ برابری ہے، کچھ مرد خود کو اپنی بیویوں سے ممتاز سمجھتے ہیں۔ اداکارہ صدف کنول کہتی ہیں کہ ہمارے شوہر ہماری تہذیب ہیں، میں نے شہروز سے شادی کی ہے جس کا مطلب ہے کہ مجھے ان کے جوتے اٹھانے اور کپڑے استری کرنے ہیں، گھر میں شہروز کی چیز کہاں رکھی ہے میں سب جانتی ہوں، مجھے پتا ہوتا ہے کہ شہروز کو کیا کھانا ہے، مجھے بحیثیت ایک عورت اور اہلیہ ہر چیز کا خیال رکھنا ہوتا ہے، شہروز کو میری چیزوں کا خیال رکھنے کی ضرورت نہیں۔
#SadafKanwal
افغان سفیر کی بیٹی کا مبینہ اغوا
افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل کے مطابق اُنہیں 16 جولائی کو اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا جب وہ اپنے بھائی کے لیے تحفہ لینے گئی تھیں۔ ان کے بیان کے مطابق اسلام آباد میں بلیو ایریا سے واپسی پر ان کی ٹیکسی میں ایک نامعلوم شخص زبردستی گھس گیا اور اس نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد میں انہیں دامنِ کوہ کے مقام پر گندگی کے ڈھیر کے قریب چھوڑا جہاں سے وہ ایف نائن پارک گئیں ۔ وہاں سے انہوں نے اپنے والد کے دفتری عملے کو بلایا اور گھر پہنچیں۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی ہماری بیٹیوں کی طرح ہے، پولیس نے 11 لوگوں کو پکڑا تھا جن میں چار ٹیکسی ڈرائیور شامل ہیں۔ ان سے تفتیش کا ریکارڈ موجود ہے۔ پاکستانی حکام نے کہا تھا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات اور سیف سٹی کیمروں کی فوٹیجز میں اس بات کے شواہد سامنے نہیں آئے کہ افغان سفیر کی بیٹی کو اغوا کیا گیا تھا۔ اسلام آباد پولیس افغان تفتیشی حکام کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے بھی تیار ہے۔ افغانستان نے احتجاجاً اسلام آباد میں اپنے سفارت خانے سے تمام عملہ بھی واپس بلا لیا تھا۔ افغان سفیر نے حال ہی میں بتایا تھا کہ ان کی صاحبزادی ڈبل ماسٹرز پروگرام کی تعلیم کے لیے بیرون ملک روانہ ہو چکی ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے آئی جی قاضی جمیل الرحمن کے مطابق اس کیس میں اب تک 300 سے زائد کیمروں کی 700 گھنٹوں کی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد اس واقعہ میں ملوث تمام ٹیکسی ڈرائیورز کو حراست میں لے لیا گیا۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ افغان سفیر کی صاحبزادی اپنی رہائش گاہ سے سیکٹر جی سیون میں واقع کھڈا مارکیٹ اور اس کے بعد راولپنڈی گئیں۔ جہاں سے وہ دامنِ کوہ اور اس کے بعد ایف سکس اور پھر ایف نائن پارک پہنچیں۔ اس دوران انہوں نے تمام سفر مختلف ٹیکسیوں پر کیا اور پولیس کی تحقیقات کے مطابق کسی بھی جگہ ان پر کوئی تشدد نہیں ہوا۔ پولیس کے مطابق چار ٹیکسی ڈرائیورز کو حراست میں لیا گیا اور وہ تمام تشدد کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ پولیس کے مطابق انہیں جو موبائل فون دیا گیا اس کا تمام ڈیٹا ضائع کر دیا گیا تھا۔ اسلام آباد پولیس کے اس معاملہ کی تفتیش میں شامل ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ افغان سفارت خانے کی طرف سے بہت سے سوالات ہیں جن کے جواب ابھی حل طلب ہیں۔ اُن کے بقول افغان سفیر کی بیٹی راولپنڈی جانے کو تسلیم نہیں کر رہی جب کہ ہمارے پاس اس کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بہت زیادہ بات ہوئی۔ یوٹیوبرز نے ویڈیوز بنائیں۔
#سلسلہ علی خیل
#Silsila Ali Khel
وزیر اعظم کی جانب سے ریپ سے متعلق بیان پر نقطہ نظر کی وضاحت
وزیر اعظم کی جانب سے جون میں ایچ بی او ٹی وی کو انٹرویو دیا گیا۔ وزیر اعظم نے اپنے انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ریپ کے واقعات کی وجوہات میں ایک وجہ لڑکیوں کا نامناسب لباس ہے۔ کوئی روبوٹ ہی ہوگا جسے جاذب نظر لباس دیکھنے کے بعد مسئلہ پیدا نہ ہو۔ وزیر اعظم کی اس گفتگو کے بعد پاکستان سمیت پوری دنیا میں اس پر بحث ہوئی تاہم پاکستان کے مذہبی حلقوں کی جانب سے اس عمل کی زبردست حمایت کی گئی۔ سراج الحق، مفتی منیب الرحمان، انصار عباسی، اوریا مقبول جان سمیت دائیں بازو کے بہت سے لوگوں نے وزیر اعظم کی تقریر کو سراہا۔ اس انٹرویو کے دوران دیے گئے کمنٹس پر سوشل میڈیا میں بہت زیادہ تبصرے کیے گئے۔ سوشل میڈیا پر #RapeApologistSelectedPM کے ٹرینڈ چلائے گئے اور کچھ لوگوں نے خود کو آئی ایم روبوٹ لکھنا شروع کر دیا۔
تاہم 27 جولائی کو امریکی ٹی وی ‘پی بی ایس’ کے پروگرام نیوز آور کی میزبان جوڈی وڈرف کو دیے گئے انٹرویو میں میزبان نے استفسار کیا کہ کیا آپ واقعی یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں خواتین کے بڑھتے ہوئے ریپ کے واقعات کی وجہ خواتین خود ہیں؟ اس پر وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا تھا ان کے بقول ریپ کا نشانہ بننے والا کبھی بھی ذمے دار نہیں ہوتا ہے۔ ریپ سے متعلق بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ہے وہ کبھی بھی ایسی نامعقول بات نہیں کریں گے کہ ریپ کا نشانہ بننے والا ہی اس کا ذمے دار ہے۔ خواتین چاہے جو مرضی پہنیں ریپ کا ذمے دار وہی ہے جو یہ گھناؤنا فعل کرتا ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے انٹرویو کے دوران کہا کہ وہ صرف پاکستانی معاشرے کی بات کر رہے تھے جہاں جنسی زیادتی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ جنسی جرائم میں صرف ریپ کے واقعات ہی شامل نہیں ہے بلکہ خواتین کے ریپ کے واقعات کی نسبت بچوں کے خلاف زیادتی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کے بقول انہوں نے پردے کا لفظ استعمال کیا تھا اور اسلام میں پردہ صرف لباس کا نام نہیں اور یہ صرف خواتین تک محدود نہیں ہے۔ میزبان نے وزیرِ اعظم عمران خان سے سوال کیا
کہ کیا پاکستانی معاشرے میں مذہب کی وجہ سے خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرنا مشکل ہے؟جواب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ مغربی معاشروں کے مقابلے میں پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں خواتین کو زیادہ عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
مساجد اور مدارس میں بدفعلی کے واقعات کی مزید ویڈیوز
گذشتہ ماہ لاہور کے مدرسے جامعہ منظور الاسلام میں مفتی عزیز الرحمان کی جانب سے ایک طالب علم کے ساتھ جنسی حرکت کے واقعے کے بعد دیگر مسالک کے مدارس کے اساتذہ کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر آرہی ہیں۔ ان واقعات پر ملک کی کسی بڑی سیاسی، مذہبی، تبلیغی اور سماجی جماعت نے کوئی بیان نہیں دیا۔ ملکی میڈیا بھی خاموش ہی رہا تاہم سوشل میڈیا پر بہت زیادہ اس مسئلے پر بات کی گئی۔ مدارس کے طلبہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بھی بنائے گئے۔
#اہلِ_علم_مدارس_والے
ریپ کے بڑھتے واقعات
جولائی میں کم سن لڑکیوں اور لڑکوں کے ساتھ اسکولوں اور محلوں میں جنسی زیادتی کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے۔ کئی واقعات کی ویڈیوز نے معاشرے کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ۔ ان واقعات کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنائے گئے اور حکومت سے زیادتی کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ جنسی جرائم میں صرف ریپ کے واقعات ہی شامل نہیں ہے بلکہ خواتین کے ریپ کے واقعات کی نسبت بچوں کے خلاف زیادتی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔
گھریلو تشدد کے خلاف بل کے خلاف مہم
جون کی طرح جولائی میں بھی جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے گھریلو تشدد کے خلاف بل کے خلاف مہم جاری رہی۔ گھریلو تشدد بل کی مخالفت کرتے ہوئےکہا گیا کہ یہ بل پاکستان کی ثقافت، مذہب اور کلچر کے خلاف ایک سازش ہے جس کا مقصد یہاں کے خاندانی نظام کو تباہ کرنا ہے۔ اس بل کے خلاف سوشل میڈیا پر درج ذیل ٹرینڈ بھی بنا کر چلائے گئے۔
خاندانی نظام کے خلاف گھریلو تشدد بل نامنظور نامنظور نامنظو
#والدین_کی_خدمت_فرض_ہے
#اصلاح_معاشرہ
#DomesticViolenceBill_Rejected
تحریک لبیک کے ٹرینڈ
تحریک لبیک نے جولائی میں حسب سابق ہفتہ وار بنیادوں پر ٹرینڈ چلائے گئے۔ ان ٹرینڈز میں تحریک لبیک کی جانب سے #سعدرضوی_پرظلم_بندکرو ٹاپ ٹرینڈ رہا جس کا ٹارگٹ دس لاکھ ٹویٹ تھے جن میں تادم تحریر نو لاکھ سے زائد ٹویٹ ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کالعدم تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کی رہائی کے ساتھ ساتھ کابینہ کی جانب سے پابندی اور دیگر معاملات بھی زیر بحث لائے گئے۔ تحریک لبیک کے اہم معاملات جن پر ٹرینڈ بنائے گئے وہ درج ذیل ہیں:
#سعدرضوی_پرظلم_بندکرو
#بلاجواز_گرفتاریاں_بندکرو
#ReleaseLabikan
#TeamRRF
#TLPLawyers
#Mujahid_Team
#لبیک_پرموشن
#ٹی_ایل_پی_پروموشن
#Mujahid_Team
#محافظ_ناموس_رسالت_گرفتارکیوں
#ReleaseSaadHussainRizvi
#رضوی_مشن_جاری_رہے_گا
کچھ دیگر موضوعات جو ٹاپ ٹرینڈ بنے
#سعدرضوی_پرظلم_بندکرو
#نوازکیجنگ_آئینکیجنگ
#Promote9th_and11th_class
#ایک_قوم_ایک_نصاب_پنجاب_سےآغاز
#auratmarchfaisalabad
#CPEC_Road2SuperPower
#پی_ٹی_ایم_تباہ_دے
#بلاول_تم_سےنہ_ہوگا
#JusticeQaziFaezIsa
HabibAkram
اگست
اگست کے مہینے میں سوشل میڈیا پر صادق آباد میں مندر پر حملہ، جنسی ہراسگی کے واقعات، نور مقدم قتل کیس اور تحریک لبیک کے ٹرینڈ سب سے زیادہ زیر بحث رہے۔
گھنیش مندر صادق آباد
گھنیش مندر صادق آباد، رحیم یار خان میں شدت پسند گروہ نے مندر پر حملہ کیا، توڑ پھوڑ کی اور بے حرمتی کی۔ وجہ یہ بیان کی گئی کہ ایک ہندو بچے نے مسجد مدرسے کی بے حرمتی کی اور مسجد میں پیشاب کر دیا تھا۔ واقعے کی تفصیلات منظر عام پر آنے پر سوشل میڈیا پر مختلف ٹرینڈ بنے۔ شروع میں اس واقعے کی حمایت میں بھی ٹرینڈ بنا جو زیادہ دیر تک چل نہیں سکا تاہم بعد میں تفصیلات آنے کے بعد مندر کی حمایت میں بھی ٹرینڈ بنا جو ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ گیارہ اگست کو اقلیتوں کے حوالے سے بھی ٹرینڈ بنائے گئے جس میں قائد اعظم کی تقریر کو بھی موضوع بنایا گیا۔
سعد رضوی کی رہائی کے لیے تاریخی ٹرینڈ
مبینہ طور پر پاکستان میں سوشل میڈیا کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹرینڈ تحریک لبیک کے سربراہ حافط سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے بنایا گیا جس میں بارہ لاکھ سے زائد افراد نے ایک دن میں ٹویٹس کیے اور یوں یہ تین دن ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا۔
مینار پاکستان عائشہ اکرام
سب سے زیادہ ٹاپ ٹرینڈ مینار پاکستان پر ہونے والا واقعہ بنا جس میں مبینہ طور پر عائشہ اکرام نامی خاتون کو 400 افراد نے ہراساں کیا۔ ٹویٹر پر لڑکی کی وائرل ویڈیوز اور تصویروں نے ایک طوفان کھڑا کر دیا جس کے بعد مرکزی دھارے کے میڈیا نے اس پر کالم اور حالاتِ حاضرہ کے پروگرام بھی کیے۔ کئی پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا اور پولیس نے کئی افراد کو اس واقعے کی بنیاد پر گرفتار کیا۔ وزیر اعلی نے اس مسئلے پر نوٹس لیا اور اب ایک خصوصی تفتیشی کمیٹی اس سارے معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔
اگست میں سوشل میڈیا پر اسی قسم کی ایک اور ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں رکشے پر بیٹھی ایک نوجوان لڑکی کو موٹر سائیکل پر سوار کچھ لڑکے ہراساں کر رہے تھے۔ اسی طرح ایک گلی میں ایک موٹر سائیکل سوار گلی سے گزرتی ایک خاتون کے ساتھ جبری طور پر نازیبا حرکات کر رہا تھا۔ پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
محرم الحرام کے دوران بھی کئی ٹرینڈ بنائے گئے۔ عشرہ فاروق و حسین کا ٹرینڈ بنایا گیا جس پر ہزاروں لوگوں نے ٹویٹ کیے۔ ان ٹرینڈز میں حضرت عمر فاروق اور حضرت امام حسین کے فضائل اور اقوال نقل کیے گیے۔
عزادی سید الشہدا
یوم عاشور کے موقع پر “عزادی سید الشہدا ” کا ٹرینڈ کا بنایا گیا جس میں مختلف علاقوں اور اضلاع سے تصویریں اور ویڈیوز اپلوڈ کی گئیں۔ کئی علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات بھی ہوئے جن کی ویڈیوز اور تصویریں وائرل ہوئیں۔
معروف شیعہ عالم علامہ شہنشاہ نقوی کی تاریخ سے متعلق ایک گفتگو کی وجہ سے شہنشاہ نقوی کو پھانسی دو کا ٹرینڈ بنایا گیا۔ اسی طرح اہلسنت والجماعت کے صدر علامہ اورنگ زیب فاروقی کی جانب سے مکتب تشیع کی آذان کو دہشت گردی قرار دینے پر مجلس وحدت مسلمین، تحریک جعفریہ اور شیعہ علماٗ کونسل کے کارکنان کی جانب سے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر #اورنگزیب فاروقی دہشت گرد کے ٹرینڈ بنائے گئے۔
کچھ دیگر موضوعات جو ٹاپ ٹرینڈ بنے
#مندر پر حملہ
# اقلیتوں کا پاکستان
#مینارپاکستان
#نورمقدم
#ریپسٹ کو پھانسی دو
#لبرل ازم فحاشی کی جڑ
#اورنگزیب فاروقی دہشت گرد
#شہنشاہ نقوی کو پھانسی دو
#حضرت عمر فاروق
#امام حسین
#عزادی سید الشہدا
#عشرہ فاروق وحسین
#حکومتی_ناجائزنظربندی_ختم_کرو
#منافقو_شرم_کرو_سعد_رضوی_کو_رہا_کرو
#رضوی_مشن_جاری_رہے_گا
ستمبر
ستمبر کے مہینے میں ٹویٹر پر کئی اہم موضوعات زیر بحث رہے، جن موضوعات کا تعلق مذہب یا سوسائٹی سے تھا ہمیشہ کی طرح ٹاپ ٹرینڈز میں رہے۔ ستمبر میں افغانستان میں طالبان کی حکومت، سابق گورنرسندھ محمد زبیر اور محمود خان اچکزئی کی مبینہ ویڈیو ٹیپ، معروف مزاحیہ فنکار عمر شریف کی بیماری اور بعد میں وفات، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی علالت اور بعد میں وفات کی جھوٹی خبریں ٹاپ ٹرینڈ رہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے ترکی کے سرکاری ٹی وی ٹی آر ٹی ورلڈ کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات اور انہیں معافی دینے سے متعلق گفتگو کی۔ عمران خان کی اس گفتگو کے بعد وہ ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔ ان کے خلاف ٹویٹر پر طالبان خان کا ٹرینڈ بن گیا۔
دوسری جانب تحریک لبیک پاکستان کے امیر سعد رضوی کی رہائی کے عدالتی احکامات پر ان کے کارکنوں کے ہزاروں کی تعداد میں ٹویٹس کیں اور ان کی رہائی کی خبر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی۔ تحریک لبیک نے سعد رضوی کی رہائی کی خبروں میں سعد رضوی کے وکیل اور بول نیوز کے اینکر سمیع ابراہیم کو بھی اپنے مبارکبادی ٹرینڈز میں شامل کیا۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر مذہبی جماعتوں کی طرف سے زناکار معزز نہیں کا ٹرینڈ چلایا گیا جو روزانہ ایک خاص وقت میں ٹاپ ٹرینڈ بن جاتا تھا۔ دائیں بازو کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کی جانب سے فحاشی نامنظور کا ٹرینڈ تقریبا ہر جمعے کو چلا یا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر زیادہ تر سیاسی موضوعات کے بعد مذہبی جماعتوں کے بنائے ہوئے ٹرینڈ ہی ٹاپ ٹرینڈ بنتے ہیں جن میں تحریک لبیک سب سے نمایاں ہے۔ اگرچہ فیس بک اور ٹویٹر پر تحریک لبیک سے وابستہ ہزاروں اور لاکھوں فالوورز رکھنے والے متحرک کارکنوں کے پیجز اور اکاؤنٹس ڈلیٹ بھی کیے جاتے ہیں تاہم وہ اگلے روز نئے اکاؤنٹس بنا لیتے ہیں اور دیکھتے دیکھتے ان کے فالوورز ہزاروں کی تعداد میں پہنچ جاتے ہیں کیونکہ یہ لوگ واٹس ایپ گروپس میں شئیر کرتے ہیں کہ ان کا اکاؤنٹ ختم ہو گیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس انہیں فالو کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر مذہبی جماعتوں اور فرقہ وارانہ گروہوں کا ایک منظم، فعال اور مضبوط نیٹ ورک موجود ہے جو حد درجہ نظریاتی انداز میں ان موضوعات پر رضاکارانہ کام کرتا ہے۔میڈیا کے مرکزی دھارے میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے یہ جماعتیں اور گروہ سوشل میڈیا کے حوالے سے اپنے کارکنوں کی تربیت بھی کر رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر پیسہ بھی خرچ کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ جو اہم ٹرینڈ بنے وہ درج ذیل ہیں:
اسلام مخالف بل نا منظور ٹاپ ٹرینڈ
پارلیمان میں اس وقت ایک بل زیر بحث ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تبدیلی مذہب کی عمر کا تعین کیا جائے۔ بل کی سفارشات میں لکھا گیا ہے کہ اگر کوئی لڑکا یا لڑکی مذہب تبدیل کرنا چاہے تو اس کی کم از کم عمر اٹھارہ برس ہونی چاہیے۔ اس بل پر اسلامی نظریاتی کونسل میں بھی بحث ہوئی جس میں نظریاتی کونسل چئیر مین پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز، کونسل کے ارکان کے علاوہ پیر میاں مٹھا اور وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری بھی شریک ہوئے۔ معروف صحافی اور کالم نگار انصار عباسی نے روزنامہ جنگ میں اسلام دشمن بل کے نام سے ایک کالم لکھا جو لاکھوں کی تعداد میں شئیر ہوا۔ اس کالم کو بنیاد بنا کر مزید کالم لکھے گئے اور سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنائے گئے۔ اوریا مقبول جان نے نیو ٹی وی پر کئی شوز میں اس بل کو ہدف تنقید بنایا۔ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے معروف پارلیمینٹرین اور تحریک انصاف کے رکن اسمبلی لال چند ملہی نے کہا کہ بل ابھی پارلیمان میں زیر بحث ہے لیکن پورے ملک میں نفرت کی فضا کو ہموار کر دی گئی ہے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کی سینئیر نائب صدر سعدیہ کمال کے مطابق پریس کلب میں اس حوالے غیر سرکاری تنظیموں نے پریس کانفرنس کرنا چاہی لیکن اس موقع پر پریس کلب کا منیجر غائب ہوگیا جبکہ فوٹوگرافرز کو بھی کوریج سے روک دیا گیا۔
جگن کاظم کے خلاف ٹرینڈ ؟
24 ستمبر کو اے پلس ٹی وی پر مارننگ شو میں میزبان جگن کاظم نے کچھ ٹک ٹاکرز کو دعوت دی۔ شو میں لڑکوں کو ہاتھ پشت پر باندھ کر سیب کھانے کو کہا گیا جس میں لڑکیاں ان کی مدد کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔ مارننگ شو میں دکھائے گئے اس کھیل پر بعض لوگوں کی طرف سے شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا۔ بعض مشتعل سوشل میڈیا صارفین نے مذہب اور احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جگن کاظم فحاشی کو فروغ دے رہی ہے۔ صارفین کی شکایات پر جگن کے شو کے خلاف پیمرا نے بھی ایکشن لیا ہے۔
اینکر غریدہ فاروقی کے خلاف ٹرینڈ
آج ٹی وی کی اینکر غریدہ فاروقی کے خلاف کئی بار ٹرینڈ بنائے گئے جس میں ان پر ذاتی اور جنسی حملے کیے گئے۔ غریدہ فاروقی کو مذہب دشمن اور لبرل قرار دیکر انہیں معاشرے میں فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔
صحافی پر پولیس کی جانب سے توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگا کر گرفتار کیا گیا
اٹک کے صحافی تنویر اعوان کو پولیس نے توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیا۔ انہوں نے پولیس کے محکمے میں کرپشن اور اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی اقدامات کے خلاف خبریں دیں۔ ان کی گرفتاری کے خلاف صحافیوں نے احتجاج کیا۔ بعد میں عدالت نے تنویراعوان کو بری کر دیا۔
پنجاب اسمبلی میں عمارتوں پر ختم نبوت سے متعلق آیات لکھوانے کا بل منظور
پنجاب اسمبلی نے ایوان سے متفقہ طور پر ایک بل منظور کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پورے پنجاب کی تمام سرکاری عمارتوں پر ختم نبوت سے متعلق آیات اور احادیث لکھوائی جائیں گی۔ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے فیصلے کو سراہا تاہم دوسری جانب لوگوں نے کہا کہ سرکاری عمارتوں پر ملاوٹ، رشوت، کام وقت پر نہ کرنا اور لوگوں کو تکلیف دینے سے متعلق آیات اور احادیث لکھوائی جائیں کیونکہ یہ بھی اللہ اور اس کے رسول کے واضح احکامات ہیں۔ سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے اسے ایک غیر ضروری قدم قرار دیا۔
شہیر سیالوی کا ٹاپ ٹرینڈ کیسے بنا؟
طالب علم شہیر سیالوی کے حق میں سوشل ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنا۔ شہیر سیالوی بریلوی مسلک کی طلبہ تنظیم انجمن طلبہ اسلام کے اہم عہدے دار رہے ہیں۔ اسلام آباد میں زیر تعمیر چرچ کی بنیادیں منہدم کرنے اور وہاں روزانہ آذان بھی دیتے رہے۔ وہ تحریک لبیک کے بھی بھرپور سپورٹر ہیں۔ اکثر انتہا پسندانہ مذہبی موقف کے اظہار میں وہ نمایاں رہتے ہیں۔
ڈی چوک اسلام آباد میں طلبہ کا احتجاج
ستمبر کے مہینے میں پاکستان میڈیکل کونسل کے خلاف پچھلے تین سال سے ایم ڈی کیٹ کا امتحان دوبارہ دینے والے طلبہ نے احتجاجی کیمپ لگایا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ ایم ڈی کیٹ میں کوئی شفافیت نہیں لہذا اس کو ری کنڈکٹ کروایا جائے۔ اس سلسلے میں پندرہ ہزار سے زائد طلباء نے پی ایم سی کے خلاف آن لائن پیٹیشن دائر کروائی۔ طلبہ مطالبات کی منظوری کے لیے وزیر اعظم ہاؤس کی جانب مارچ کیا۔ پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا اور کئی طلبہ کو گرفتار بھی کیا۔ ٹویٹر بھی ان طلبہ کے احتجاج کا بھی کئی روز تک ٹرینڈ بنا رہا۔
عدم تشدد کا عالمی دن
عدم تشدد کا ہیش ٹیگ بھی ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں رہا۔ اس سلسلے میں بہت سارے لوگوں نے مہاتما گاندھی کی 152وی برسی کے موقع پر انکو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مہاتما گاندھی انسانیت کیلئے ایک رول ماڈل تھے۔
اس کے ساتھ متعدد ٹویٹس میں لوگوں نے دنیا میں امن کے فروغ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سوچ اور اعمال کے ذریعے تشدد پسند خیالات کی نفی کرنا پوری دنیا میں پیار اور محبت پھیلانے کے مترادف ہے۔ اس سلسلے میں متعدد ٹویٹس کی گئیں جن میں گاندھی کے ساتھ باچا خان کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ کئی لوگوں نے اپنی ٹویٹس میں باچا خان کو عدم تشدد کی فلاسفی کا بانی بھی لکھا ہے۔
ایوبیہ چئیر لفٹ بند کرو
#خطرناک ایوبیہ چیئرلفٹ بھی ٹویٹر پر زیر بحث رہا جس میں شہریوں کی جانب سے ایوبیہ چیئر لفٹ کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ لوگوں کی جانب سے گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے دیا گیا نوٹیفیکیشن شئیر کیا گیا جس میں جی۔ ڈی۔ اے کی جانب سے چیئر لفٹ کنٹریکٹر محمد ایاز خان کو سیفٹی مئیر سرٹیفیکیٹ جمع کروانے کو کہا گیااور ایسا نہ کرنےپر جلد سے جلد چئیر لفٹ کو بند کرنے کا حکم دیا۔ اس سلسلے میں لوگوں کی طرف سے کی ہوئی مزید ٹویٹس میں بتایا گیا کہ ایوبیہ چئیر لفٹ 27 سال پہلے ایکسپائر ہوئی ہے جسکا تاحال استعمال لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس ٹرینڈ کے بعد حکومت نے چئیر لفٹ بند کرنے کا حکم دے دیا۔
ایک ٹویٹ کی وجہ سے بڑی کارروائی
پارکس اور تفریحی مقامات پر سگریٹ نوشی اور منشیات کے استعمال پر شہریوں کی شکایات پر پولیس کے چھاپے، کئی افراد کو گرفتار کر لیا۔ پبلک پارکس اور تفریحی مقامات میں سگریٹ نوشی کے خلاف ٹویٹر پر مہم اسلام آباد سے شروع کی گئ جس پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر شہزاد اکبر نے خصوصی نوٹس لیا اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ہدایات جاری کیں کہ وہ تفریحی مقامات اور پبلک پارکس کو شہریوں خصوصا خواتین اور بچوں کے لیے ہر لحاظ سے محفوظ بنائیں۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے تفریحی مقامات اور پارکس میں مستقل چھاپوں کا سلسلہ شروع کروا دیا ہے جس کے نتیجے میں کئی افراد کو گرفتار کیا گیا۔ پارکس میں سگریٹ نوشی کی سزا ایک لاکھ روپے جرمانہ اور چھ ماہ قید ہے۔
ہوٹلز،کمروں اور ٹرائی رومز میں خفیہ کیمرے
کئی اہم شخصیات کی لیک ویڈیوز سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ہوٹلز اور ٹرائی رومز کے بارے میں لوگوں نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے پرائیویسی کی شدید ترین خلاف ورزی قرار دیا۔ لوگوں نے کہا کہ لوگوں کی نجی زندگی اب یہاں محفوظ نہیں رہی۔ آواری ہوٹل کی انتظامیہ نے سابق گورنر محمد زبیر عمر کی ویڈیو کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں کہا کہ ہوٹل کے کمرے میں کیمرے ہوٹل انتظامیہ نے نہیں لگائے بلکہ کمرے کرائے پر لینے والے نے لگائے ہوں گے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بہت زیادہ گفتگو ہو ئی۔ بی بی سی اردو کی فرحت جاوید نے اس موضوع پر ایک ویڈیو رپورٹ تیار کی جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ کیسے پتا لگایا جائے کہ کسی کمرے، ہوٹل یا کسی دکان کے ٹرائی روم کہیں خفیہ کیمرے تو نصب نہیں ہیں؟
ستمبر 2021 میں ٹاپ رہنے والے کچھ ٹرینڈز
#BoycottMorningWithJuggunKazim
#InternationalDayofNonViolence
#StudentsMarchToPmHouse
#WeAreShahveerSialvi @ShaheerSialvi
#لبيك_یارسول_اللہ
#نشئی_نے_گھڑی_بیچ_دی
#رضاکےوارث_لبیک_والے
#PanamaPapers
#مجدد_دین_و_ملت_احمدرضا
#PrayForDrAQKhan
#مہنگائی_بین_الاقوامی_مسئلہ
#UmerShareef
#Journalismisnotcrime
#GharidaFaruqi
#PandoraPapers
چہلم امام حسین ؑ
#زناکار_معزز_نہیں
لبرل ازم فحاشی کی جڑ
#اسلام مخالف بل نا منظور
فیس بک پر تبصرے