قطر: فٹ بال کا عالمی مقابلہ اور ہم جنس پرستوں کا مطالبہ
فیفا ورلڈ کپ 2022ء کے لیے دنیا بھر کی نظریں ننھے سے خلیجی ملک قطر پر مرکوز ہیں۔ اس سلسلے میں قطر میں تیاریوں کا سلسلہ آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ گزشتہ ہفتے قطری آرٹسٹ بثینہ کے ڈیزائن کردہ فیفا پوسٹر کا اجراء بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ کل قطر اکنامک فورم کی طرف سے یہ بیان جاری کیا گیا ہے کہ قطر عالمی کپ کے لیے بالکل تیار ہے۔
جب سے فیفا ورلڈ کپ 2022ء کی میزبانی کے لیے قرعہ فال قطر کے نام نکلا، قطر کے بدخواہوں نے اسے ناکام کرنے کی ازبس کوششیں کیں۔ یک روح چھ قالب سمجھے جانے والے خلیجی ممالک میں دراڑیں ڈالی گئیں اور قطر کو تنہا کرنے، اور اس کی ترقی کو روکنے کے لیے طرح طرح کے جتن کیے گئے۔ قطر کو دنیا سے جوڑنے والے واحد زمینی راستے (سعودی بارڈر) کو سلوی نہر کی کھدائی کے ذریعے مسدود کرنے کے منصوبے بنائے گئے۔ نیز فضائی راستوں کو محدود کرنے کے لیے قطر ایئرویز کا بائیکاٹ کیا گیا۔ لیکن قطری قیادت نے ان تمام صبرآزما اور کٹھن حالات کا پوری استقامت اور جوانمردی سے مقابلہ کیا اور ہر سازش کو پاش پاش کر کے رکھ دیا۔
اب جبکہ اس عالمی ایونٹ کے انعقاد میں صرف ایک سو پچاس دن باقی رہ گئے ہیں، قطر پر ایک اور انداز سے حملہ کیا جا رہا ہے اور وہ ہے ثقافتی حملہ۔ جی ہاں، قطر کو اپنی روایات اور اسلامی ثقافت سے پیچھے دھکیلنے کی سرتوڑ کوششیں کی جا رہی ہیں، اس بابت ہم جنس پرستوں کے حقوق کی مہم زوروں پر ہے۔ قطر سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ ہم جنس پرست کمیونٹی کو کھلی آزادی دے اور انہیں اپنی سرگرمیوں کے لیے سرکاری تحفظ فراہم کیا جائے۔ تاہم قطر کے وزیر خارجہ نے دوٹوک الفاظ میں ایسی کسی قسم کی اجازت کو مسترد کر دیا ہے جس کی زد قطر کی ثقافت پر پڑے۔ وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمن آل ثانی نے انٹرنیشنل میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح موقف اختیار کیا ہے کہ قطر اپنی سرزمین پر دنیا بھر سے آنے والے ورلڈ کپ کے شائقین کو خوش آمدید کہے گا اور انہیں ہر طرح کی سہولت فراہم کرے گا، لیکن اس کے بدلے میں صرف ایک چیز کا تقاضا کرے گا اور وہ یہ کہ قطر کی ثقافت کا احترام کیا جائے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر کسی قیمت پر اپنے کلچر سے متصادم کوئی سرگرمی برداشت نہیں کرے گا۔
اس بیان کے بعد LGBT حقوق کے علمبرداروں نے قطر پر پریشر بڑھانے کے لیے ورلڈ کپ بائیکاٹ کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے، لیکن قطر کی پوزیشن واضح ہے کہ اس کی ثقافت کا احترام ہر صورت میں کیا جائے۔ ہم جنس پرستوں کی اس مہم کے جواب میں قطر نے بھی ایک مہم شروع کر دی ہے اور حال ہی میں ایک پوسٹر بھی وائرل ہوا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ قطر ہم جنس پرستی کی بارش کو شریعت اسلامی کی چھتری سے روک کر خاندانی نظام کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔
قطر یہ سمجھتا ہے کہ نہ صرف قطر، بلکہ تمام عرب ممالک کی بقا ان کی اقدار و روایات کی بقا سے مربوط ہے، اسی لیے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں ’میری اقدار ہی میری شناخت ہیں‘ کے عنوان سے مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس کے مطابق ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ و اساتذہ کو قطری روایات و اقدار سے روشناس کروایا جائے گا۔ نیز دنیا بھر سے آنے والے فٹ بال شائقین کے لیے عرب ثقافت پر مبنی نمائشوں کا اہتمام کیا جائے گا جن میں اٹھارہ ثقافتی فن پارے پیش کیے جائیں گے۔ بین الاقوامی سپورٹس ایونٹ کے لیے تیار کیے گئے گراؤنڈ بھی عرب ثقافت کے غماز ہیں کہ جن کا نقشہ عربی خیمہ، عمامہ اور قطر کے کنٹری کوڈ 974 پر دلالت کرتا ہے۔
قطر کی اپنی تہذیب وثقافت اور اقدار سے متعلق یہ حساسیت انتہائی خوش آئند ہے۔ مادیت پرستی کے اس دور میں جبکہ ہر طرف یہ حساسیت ختم ہوتی جا رہی ہے، قطر کا پوری مغربی دنیا کی طرف سے سخت ردعمل کے باوجود اپنی روایات پر قائم رہنا خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے۔ اور امید واثق ہے کہ ماضی کہ طرح قطر اس گھاٹی سے بھی ثابت قدمی کے ساتھ گزر جائے گا۔
فیس بک پر تبصرے