فلسفہ کے قدیم باطنی اور خفیہ مکاتب
فلسفے کے قدیم مکاتب جن کی تعلیمات کا آج تک تسلسل چلا رہا ہے یہ ہیں:
Hermenticism
Neo Pythagorianism
Neo Platonism
Gnosticism
Kabbalist (Zohar) Philosophy
ہم کوشش کرتے ہیں کہ ابتدائی اقساط میں ان قدیم مکاتب کے چیدہ چیدہ پہلوؤں کا مطالعہ کریں نیز ان مکاتب میں موجود اہم فلاسفہ کے نام اور ان فلاسفہ کا آپس میں میل جول دیکھ لیں۔
ہم اپنی بات نو افلاطونی فکر سے شروع کرتے ہیں۔ یہ بعد از سقراطی فکر یا Hellenistic Philosophy کا اہم فلسفہ و مکتبہ ہے۔
اس اسکول کے اہم فلاسفہ درج ذیل ہیں ؛
• Ammonius Saccas
• Plotinus
• Origen
• Prophry
• Jamblichus
• Lamblichus
متعدد فلاسفہ
• Plotarch
• Proclus
• Jamblichus (پروفری کا شاگرد)
اس مكتب کا بانی Ammonius تھا لیکن یہ اپنی کوئی تحریر ورثے میں نہیں چھوڑ کر گیا اس مكتب کا دوسرا اہم فلسفی Plotinus تھا جو خود Ammonius کا شاگرد تھا ۔۔۔۔۔ پلوتینس کی فکر پر افلاطون کے نظریات نے تو اثرات ڈالے جو کہ براہ راست اس کے استاد Ammonius سے ورثے میں ملے تھے۔
پلوتینس کے علاوہ Ammonius کا ایک اور معروف شاگرد بھی تھا جس کا نام اوریجن تھا اس فلسفی نے نو افلاطونی نظریات کو عیسائی دنیا کے لئے بطور ایک فکری اساس فراہم کیا
اس مكتب کا تیسرا فلسفی Prophry یا Prophrius تھا جو کہ پلوتینس کا شاگرد تھا اس نے اپنے استاد کی شاگردی سے وفا کرتے ہوئے اس کی تصانیف کو چھ جلدوں میں شایع کیا . در اصل کہا جاتا ہے کہ Prophry تک پلوتینس کی تعلیمات براہ راست نہیں بلکہ اوریجن کے ذریعے ہی پہنچی تھیں ۔
متعدد فلاسفہ و شاخیں ؛
پہلی شاخ: پلوٹارخ نامی فلسفی نے نو افلاطونی فکر کی شاخ ایتهنز میں رکھی ۔۔۔۔۔ پلوتارخ کے معروف جانشینوں میں پروکلز قابل ذکر ہے ۔ اس فکر کی بنیادیں ایتھنز میں رکھی گئیں تھی ۔
دوسری شاخ: نو افلاطونی فکر کی دوسری شاخ Prophry کے شاگرد اور اسی مناسبت کی بدولت یہ اسكندریہ کی شاخ سے متاثر تھی اس شاخ کا بانی Jamblichus تھا جس کی بنیاد ملک شام تھا ۔
تیسری شاخ کا ذکر ہم اوپر ہی کر آئے ہیں یعنی اوریجن اور Prophry جنھوں نے (خاص و خاص) Origen نے عیسائی دنیا میں نو افلاطونی فکر پیدا کی۔ یہ فکر اسکندریہ میں پیدا ہوئی اور وہاں اس فکر کا پیدا ہونا ایک عام میلان تھا ۔
کلیدی نقطہ:
اسی نو افلاطونی فکر نے عیسائی دنیا کے پادریوں کو افلاطون سے روشناس نیز عیسائی دنیا کو فلسفے اور اپنی منطقی بنیادیں تلاش کرنے کا اہل بنایا – یہ کام عیسائی دنیا کی فکری بنیادیں رکھنے والے شخص آگسٹائن کے ہاتھوں ہوا ۔ یہی فلسفی تھا جس نے قرون وسطیٰ کے فلسفے کی بنیادیں ڈالی۔
بنیادی طور پر ہم مغربی قرون وسطیٰ کے فلسفے کا دو ابواب میں ادھین کرتے ہیں ۔
پہلے دور: میں افلاطونی و نو افلاطونی فلاسفہ یا ان مکاتب سے متاثر فلسفہ تشکیل ہوا ۔
دوسرے عہد: میں اس کے بر خلاف ارسطاطالیسی فکر سے متاثر فلسفہ پیدا ہوا ۔
(دوسرے عہد کی بنیادیں سینٹ تھامس اکوائنس نے رکھی) ازمنہ وسطیٰ کے فلسفے کا تفصیلی مطالعہ ہم اگلی اقساط میں کریں گے۔
کینسی مکاتب فکر :
School of Patristic Philosophy:
کینسی مكتب کا فلسفہ ان نظریات کا مجموعہ تھا جس کو ابتدائی عیسائی دنیا کے پادریوں نے اختیار کر رکھا تھا ، جیسے کے ہم نے اوپر ایک فلسفی اوریجن کی بات کی تھی جس نے نو افلاطونی فکر کو عیسائی دنیا کے سامنے روشناس کرایا کہا جاتا ہے کہ اسی کی بدولت اس اسکول کی فکری اساس پڑی۔
اس مكتب یا عہد کو عیسائی محقق دو ادوار • قبل از نیکانی دور اور • بعد از نیکانی دور میں تقسیم کر دیتے ہیں ۔
پہلے دور میں ہیلانی فکر سے عیسائی دنیا نے حکمت حاصل کی نیز دوسرا دور نو افلاطونی فکر کا عیسایت میں تحلیل ہو جانے کا عہد ہے ۔
خاص طور پر بعد از نیکانی دور سے ہی میرے مطابق قرون وسطیٰ کے فلسفے کا آغاز ہوتا ہے ۔
نیسین / نیکانی سے کیا مراد ہے؟
یہ سوال اہم و بنیادی ہے۔ یہ ایک قصبے (نیکیا) کا نام ہے جو کہ ایشیائے کوچک میں موجود ایک یونانی قصبہ تھا جہاں عیسائی دنیا کے پادریوں کی دو کونسلز کا انعقاد کیا گیا تھا بحوالے (325 اور 505 عیسوی ) کو ۔ ان کونسلوں کا بنیادی مقصد مستقبل کی عیسائی تعلیمات کا تعین اور Paganism , Gnosticism اور دہریت کے دعوؤں کو مسترد کرنا تھا نیز اس اہم مسلہ کی طرف بھی رجوع کرنا تھا کہ عیسائیت میں بتوں کو رکھنے کی اجازت ہے یا نہیں ساتھ ہی ساتھ ایک پادری (آریوس کندریائی) کے اس قضیے کا احاطہ بھی کریں کہ مسیح جسمانی حیثیت سے عیشائے ربانی میں موجود ہوتا ہے کہ نہیں ۔
ہم اگلی قسط میں Gnosticism غناسطیت نامی فکر کی تاریخ و فلاسفہ کے نام بھی دیکھیں گے اور اگلی اقساط میں اس مكتب کی تعلیمات کا بھی مطالعہ کریں گے ۔ Gnosticism عیسائیت کے ساتھ ساتھ اٹھنے والی تحریک تھی جس نے افلاطونیت ، نو افلاطونیت اور باقی قدیم تعلیمات سے اپنی فکر اخذ کی تھی۔
کینسی مكتب کے اہم فلاسفہ
جیسا کے ہم نے اوپر بتا دیا ہے کہ اس مكتب کو قبل از اور بعد از عہد میں تقسیم کرتے ہیں پہلے دور (قبل از) عہد میں عیسائی دنیا نے ہیلانی فکر سے تعلیمات لینا شروع کی عیسائی پادریوں کی یہ تحریک قبل از عہد یعنی دوسرے دور میں ایک جوان بچہ بن جاتا ہے کہ جب اگسٹائن نامی معروف فلسفی نے افلاطونی اور نو افلاطونی فکر کو عیسائی دنیا سے نتهی کر دیا تھا اور اس طرح ازمنہ وسطیٰ کے فلسفے کاآغاز ہو جاتا ہے ۔
• قبل از نیکانی عہد (اہم فلاسفہ):
. Flavius Justin Martyr اس عیسائی نے غناسطیت تحریک کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور پراسرار شخصیت و Gnostics کے بانی اول Simon Magnus کو گرفتار و قتل کروادیا۔
. Minucius Flex
اسکندریائی مكتب و نو افلاطون :
اسکندریہ نو افلاطونی فکر کا مرکز تھا چونکا نو افلاطونی فکر کا فلسفی اوریجن Origen ہی تھا جس نے عیسائی دنیا کو اس فکر سے روشناس کرایا تھا سو یہ بھی پھر کینسی مكتب میں شامل ہو گیا ۔
اس کے علاوہ؛
Clement بھی ایک نو افلاطون تھا جو اس مكتب (کینسی) کا بھی حصہ رہا۔
• بعد از نیکانی عہد (اہم فلاسفہ)
. Saint Aurelius Augustine
. Saint Athenasais
. St . Hailry of Poitiers
. St . Basil
یہ بات یاد رکھی جائے کہ کینسی مكتب و فلسفہ پہلی صدی سے پانچوی صدی تک پھیلا ہوا ہے اس حوالے سے قبل از عہد میں میرے مطابق اوریجن ایک اہم فلسفی تھا جس نے عیسائی دنیا کو ہیلانی فکر سے نوازا نیز قبل از عہد کا اہم ترین فلسفی آگسٹائن تھا جس نے نو افلاطونی و افلاطونی فکر کو عیسائی تعلیمات و کلیسا سے نتهی کرتے ہوئے ، اپنے عقیدے کو جواز بخشا ۔
: نو افلاطونی فکر کے ماخذات :
نو افلاطونی فکر ان افکار کی ترکیب تھی جو کئی دہائیوں سے مختلف مکاتب و خفیہ باطنی تحاریک کی حیثیت سے اپنا اپنا کام سر انجام دے رہے تھے ۔۔۔۔۔۔ پہلے پہل نو افلاطونی فلسفے نے افلاطونی و آرسطاطالی فکر سے اہم نتائج لئے اس کے بعد اس مكتب نے رواقی تعلیمات کی احدیت سے oneness کا مقولہ لے لیا۔ بہت سے لوگ پہلی صدی میں ایک خفیہ تحریک (نو فیتاغورثی) تحریک نیز فلاطونی طرز کے فیٹاغورثیوں سے نا بلد ہوں گے یہی خفیہ تحریک تھی جس کے پیش رؤن نے پھر کبالین فلسفے اور Gnosticism کا ڈھانچہ تیار کیا ۔
مزید یہ کہ نوفیٹاغورثی فکر و فلاسفہ ہی تھے جنھوں نے نو افلاطونی فکر کی باطنی روح کو جلا بخشتے ہوئے نو افلاطونی فکر کو مکمل کر دیا تھا۔
یہودی فلسفہ خاص و خاص فلو یہودی نامی فلسفی نے بھی نو افلاطون اور نو فیٹاغور فلسفے دونوں کو مواد فراہم کیا ۔
بقول ولہلم نسل ؛
” اس نظام (نو افلاطونی نظام) میں افلاطونی جماعت کی ثنوی روحیت کو رواقیٹ کی احدیت سے ملا دیا گیا جس سے ایک نظریہ پیدا ہو گیا اگرچہ یہ مفکرین اپنے آپ کو فقط افلاطون کے شارح سمجھتے تھے “ (صفحہ نمبر 216 ، محتصر تاریخ فلسفہ یونان )
قیصر السلام کو بھی دیکھ لیتے ہیں ؛
” نو افلاطونیت دراصل نو فیٹاغورثیت اور وسطی افلاطونیت دونوں مکاتب فکر کا ایک منطقی تسلسل تھی “
مزید ؛
” نو افلاطونیت بہ حیثیت ایک فلسفے کے ایک ایسا فلسفہ انتخابیت تھی جس میں افلاطونیٹ ارسطالیت ، نو فیٹاغورثیت اور روقی تصورات کو باہم یکجا کرنے کے بعد مربوط کرنے کی ایسی کوشش کی گئیں تھی جس کا غالب رجحان افلاطونیت کی طرف از سر نو رجعت کر جانا تھا “ (صفحہ نمبر 154 ، تاریخ فلسفہ مغرب جلد اول)
اس طرح ہم اگر کلیدی نقطہ بیان کریں تو نو افلاطونی فکر چار سے پانچ مکاتب کی ترکیب و مربوط ، منظم نظام تھا ؛
• افلاطونیت
• نو فیٹاغورثیت
• وسطی افلاطونیت (میرے مطابق وسطی افلاطونیت نو فیٹاغورثیت ہی تھی نیز محتاط اندازے کے مطابق نو افلاطونیت بھی نو فیٹاغورثیت ہی کی عوامی دائرہ و تعقل تھا) اس حوالے سے آخر میں دیکھتے ہیں ۔
• ارسطاطالیت
• رواقی فلسفہ
• پہلی صدی عیسوی کے فلسفی (فلو یہودی)
اگلی اقساط میں ہم ان مکاتب نیز وہ مکاتب جن کو نو افلاطونی فکر نے مواد فراہم کیا ان تمام کیچیدہ چیدہ تاریخ و اہم فلاسفہ کو دیکھیں گے ۔
اب میں وسطی نو افلاطونیت ، نو فیٹاغوریت اور وسطی افلاطونیت کے ایک ہونے پر بحث تو نہیں لیکن یہاں ایک فیٹاغورثی استاد کا جملہ نقل کر دیتا ہوں ؛
“نو افلاطونیت اصل میں نو فیٹاغوریت کا ہی عوامی تعقل تھا ۔ نو افلاطونی فکر کی نوکریسی اگر فیٹاغورثی فلسفے کے ساتھ دوبارہ مل جائے تو وہ میریٹو کریسی بن جاتی ہے۔“
فیس بک پر تبصرے