سکول جانے سے پہلے بچے کے سیکھنے کا پیٹرن
تعلیم کا یہ عمل یقینا منفرد نوعیت کا حامل ہوتا ہے جس کی اپنی خصوصیات ہوتی ہیں ۔ان خصوصیات کا مطالعہ بچے کے سیکھنے کے منفرد پیٹرن کو سمجھنے میں مدد دے گا
اگر ہم (رسمی و غیر رسمی ) تعلیم کا وسیع تر مفہوم لیں توبچوں کی ان سرگرمیوں کا سادہ سا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں کہ بچہ تعلیم حاصل کر رہا ہوتا ہے اور4 سال تک یعنی سکول جانے سے پہلے وہ اچھا خاصا تعلیم یافتہ ہوچکا ہوتا ہے۔تعلیم کا یہ عمل یقینا منفرد نوعیت کا حامل ہوتا ہے جس کی اپنی خصوصیات ہوتی ہیں ۔ان خصوصیات کا مطالعہ بچے کے سیکھنے کے منفرد پیٹرن کو سمجھنے میں مدد دے گا:
بچوں کے سیکھنے کی سب سے پہلی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ بچہ خود سیکھتا ہے اوراپنے آپ کو تعلیم یافتہ بناتا ہے ۔ سیکھنے کے اس عمل میں بڑوں کا کام ایک سہولت کار (Facilitator) کا ہوتا ہے ۔ وہ بچوں کو ایک ماحول مہیا کرتے ہیں ۔ یقینا اس ماحول کی اپنی اہمیت ہے لیکن بچے کا’ خود سیکھنا ‘ اس عمل میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ فرض کریں کہ ایک نارمل بچہ کسی خاص وجہ سے زبان یا جسمانی حرکات نہیں سیکھ پا رہا ، آپ پریشان ہیں آپ اسے کسی ماہر نفسیات کے پاس لے جاتے ہیں تو وہ بھی بچے کے اندر خودسیکھنے کے اس عمل کو متحرک کرنے کی کوشش کرے گا۔
سیکھنے کے اس عمل کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ بچہ سیکھنے کا عمل خود کنٹرول کرتا ہے ۔ وہ بیک وقت زبان، جسمانی تعلیم اور کئی ایک معاشرتی مہارتیں سیکھ رہا ہوتا ہے ۔ لیکن سیکھنے کے ان کاموں کا کنٹرول وہ اپنی ذات کے علاوہ کسی کو بھی نہیں دیتا۔ اگر بڑوں کا بس چلے تو وہ اس کے لیے پیریڈ بنادیں ۔ صبح اٹھ کر پہلے تین گھنٹے زبان سیکھنی ہے ، اس کے بعد چار گھنٹے جسمانی تعلیم ، اگلے دو گھنٹے معاشرتی مہارتیں اور پھر چند گھنٹوں کا وقفہ، اس کے بعد اعادہ اور پھر ٹیسٹ۔
بچے کے سیکھنے کی تیسری اہم خصوصیت یہ ہے کہ سیکھنے کا عمل ”آزادی” سے بروئے کار لاتا ہے ۔ وہ سب کچھ اپنی مرضی اور آزادی سے سیکھتا ہے۔ مثلاْ بچہ بیٹھا ہے ، آپ چاہتے ہیں کہ وہ اس وقت اٹھے اور چلنے کی مشق کرے تاکہ وہ جلدی جلدی چلنا سیکھ جائے۔لیکن اس وقت بچے کا جی نہیں چاہ رہا ۔ ممکن ہے بچہ اس وقت تھکا ہوا ہے یا اسے کوئی تکلیف ہے یا اس کی دلچسپی کہیں اور ہے ۔ آپ اسے کھڑا کرتے ہیں ۔ وہ بیٹھ جاتا ہے ۔ آپ پھر کھڑا کرتے ہیں بچہ پھر بیٹھ جاتا ہے ۔ آپ اسے پچکارتے ہیں ، ترغیب دیتے ہیں لیکن بچہ ہے کہ آپ کی ترغیب میں بالکل بھی نہیں آرہا۔ آپ تنگ آکر تھوڑی سختی کرلیتے ہیں تو کیا خیال ہے کہ اس سختی کی وجہ سے بچہ چلنے لگ جائے گا۔ چلے گا تو خیر کیا وہ رونے ضرور لگ جائے گا ۔ یہ رونا دراصل اس کا احتجاج ہے جو وہ اپنی آزادی میں مداخلت پر کرتا ہے۔ باہر کی سختی یا بے ڈھنگی ترغیب اس کے سیکھنے کے عمل کے لیے بالکل غیر فطری ہے ۔
اس عمل کی چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ بچہ سیکھنے کی ترغیب اپنے تجسس سے حاصل کرتا ہے تجسس ہی توانائی کا وہ منبع ہے جس کے زور پر وہ نئی نئی باتیں دریافت کرتا چلا جاتا ہے ۔ ایک نئی چیز کے بعد دوسری نئی چیز ۔ سیکھتے سیکھتے وہ درجہ کمال تک جا پہنچتا ہے ۔
اس عمل کی پانچویں خصوصیت یہ ہے کہ بچہ سیکھنے کے عمل کو کل کے طور پر لیتا ہے وہ سیکھنے کو ٹکڑوں میں تقسیم نہیں کرتا۔ اگرچہ بچہ بیک وقت زبان، جسمانی حرکات اور معاشرتی مہارتیں سیکھ رہا ہوتا ہے ۔ لیکن بچے کے ہاں سیکھنے میں یہ نہیں ہوتا کہ ایک وقت میں چونکہ وہ جسمانی حرکات سیکھ رہا ہے اس لیے زبان سیکھنے کو موخر کردے گا۔ اس کی سیکھنے کی ساری ڈومین ایک ساتھ متحرک ہوتی ہیں ۔
مندرجہ بالا مطالعے سے ہم اس بات کو جان گئے کہ سکول جانے سے پہلے بچے کی تعلیم کا ایک خاص پیٹرن ہوتا ہے ۔ جس کے اہم عناصر خود سیکھنا ، آزادی سے سیکھنا، سیکھنے کے عمل پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا، تجسس اور سیکھنے کے عمل کو کل کے طور پر لینا شامل ہیں ۔ سیکھنے کا یہی پیٹرن درحقیقت فطری پیٹرن ہے ۔
فیس بک پر تبصرے