ناول کو بچانے کے لیے افسانوی طرزِ فکر

930

ایک دہائی قبل پانچ سے چھ ہزار تک ناول ہر سال مقامی سطح ُپرشائع ہوتے تھے۔یہ ان کے لیے اچھا وقت تھا،اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ چند سالوں کے دوران سالانہ نئے ناولوںکی اشاعت چار ہزار سے پانچ ہزار تک رہ گئی ہے.

یہ گرمیوں اور عظیم ناول کے صفحات کے ذریعے جادوئی سفر سے لطف اندوز ہونے کا وقت ہے ۔مصیبت یہ ہے، یہاں تک کہ پبلشرز ،ادبی ثقافت کے محافظ اور ذوق کے حامل اتنی قلیل مقدار میں جیسا کہ سانپ کے دانت ،عظیم ناولوں کے متعلق کھوج لگارہے ہیں ۔اس مشکل وقت میں ناول بے وقار ہوا ہے،جبکہ روایتی پبلشر کے لیے منڈی مارکیٹ چورہ چورہ ہوئی ہے۔اس سال ہانگ کانگ کتاب میلہ میں عالمی تشہیری فورم نے رہنمائی کے لیے ایک نئی روشنی کو تلاش کرنے کی امید میں توجہ کے مرکز کو آن لائن ناول کی طرف تبدیل کر دیا ہے۔ایک دہائی قبل پانچ سے چھ ہزار تک ناول ہر سال مقامی سطح ُپرشائع ہوتے تھے۔یہ ان کے لیے اچھا وقت تھا۔اس کے بعد اشاعت کا عمل زوال پذیر ہوا ۔یہ بات ہانگ کانگ پبلشنگ پروفیشنل سوسائٹی کے ایگزیکٹو ممبر ایڈمنڈچن کے ینگ نے کہی۔ ہانگ کانگ ڈویولپمنٹ کونسل کے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ چند سالوں کے دوران سالانہ نئے ناولوںکی اشاعت چار ہزار سے پانچ ہزار تک رہ گئی ہے ۔باہر کی طرف تشہیر کرتے ہوئے دنیا ایک دائرے میں گھومتی ہے جو بدنظمی کے مترادف ہے اور لکھنے والوں کی ایک نئی نسل کے محافظ جن کے لیے ذہانت کی کوئی کمی ہے ،یہاں کسی کو باز رکھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔یہ خود اشاعتی کا خاص دور ہے ۔اور یہاں روایتی ناشرین اپنی منڈی کھو رہے ہیں ۔مخصوص ای بک پڑھنے والو کو دیکھو!! یہ ایک سینٹی میٹر موٹائی سے کم ہے ،ایک کتابچہ سے زیادہ بڑی نہیں ،لیکن ہزار وں کتابیں اپنے اندر رکھتی ہے۔یہ ایک بڑا معاملہ ہے کیونکہ ذاتی جگہ سکڑ رہی ہے ۔پرنٹ کتابیں سیکڑوں ،یہاں تک کہ ہزار وں میں بے احتیاطی او ر زیادہ مقدار میں چھپتی ہیں ،ان کتابوں کو گودام میں ذخیرہ کرنے کی ضرور ت ہے جو بعد میں خوردہ فروشوں کو تقسیم ہوں۔یہاں اہم سوال کاری گری کا ہے ،باکمال لکھاری کی مہارت ،ناقابلِ فراموش تدبیر کرنا ہے ،کرداروں اور قابلِ یقین فریب ،پڑھنے والے کو صفحات پلٹنے پر رکھے۔جبکہ یہاں خود اشاعتی آن لائن ناول سیکڑوں میںہیں ، ان مصنیفین کی اکثریت کاری گری کے مبہم تصوربھی نہیں رکھتے ۔کچھ زیادہ سال زندہ رہنے کی امید میںچند سونے کے ٹکڑوں کے لیے عمومی پبلشرز کی تلاش میں جاتے ہیں ۔جم یو،جو ہانک کانگ آئیڈیا پبلی کیشنز کا چیف ایڈیٹر ہے ،آن لائن ناول پر غور و خوض کرتا ہے۔کام کی تلاش جو ہارڈ کاپی میں تبدیل کر دیا جاسکتا ہے ،آئن لائن اشاعت میں پہلے سے ہی فیس بک اور ہانک کانگ گولڈن فورم کے ذریعے معائنہ کرتا ہے ۔اگروہ ایک ناول کی ہزاروں میں پسند پاتا ہے تو وہ اس کو اچھی علامت سمجھتا ہے ۔وہ ایک کتاب کا چوتھائی یا تہائی حصہ ثقافتی منظر پر مقامی لیبل اور رجحان کے جھکاﺅ کو تلا ش کرنے کے لیے پڑھے گا۔اس کے بعد وہ ایک فہرست بناتا ہے اور اس کو چھاپنے کی سوچتا ہے۔

دوہزار بارہ کے آخر میں جم یونے الیکٹرانک کتابوں کو تبدیل کرنے کے لیے دروازہ کھولنے میں مدد کی۔ابتدائی طلب امید افزا تھی لیکن برقرار نہ رہ پائی۔بہت ساری چیزیں ردی کا ملبہ بنیں۔بہت سے الیکٹرانک ناول چوٹی کے لہر کے طور پر باہر آئے۔لیکن لکھنے کے گھٹیا معیار نے منڈی کو نیچے گرادیا۔اس کے بعد ہانک کانگ آن لائن لکھاری اپنے کام کے ساتھ بطور الیکٹرانک ناول کا لیبل لگوانے سے گریزاں ہو گئے۔جم یوکے مطابق ؛یہ کہنا قبل از وقت ہے ،آیا کہ آن لائن ناول اعلیٰ معیار میں اضافہ کرسکتے ہیں ۔مدھم سٹائل میں نئی زندگی کو جو سانس لینے کے لیے کافی ہوں ۔ناول پہلے ہی انٹر نیٹ ،سینما ،ٹیلی ویژن اور ریڈیو کا سخت حملہ برداشت کر چکا ہے ۔تمام نے اشاعت کی صنعت سے اپنے اپنے آلات لیے۔یہاں منافع کا معاملہ بھی ہے ۔عشروں سے یہ بحث چھڑ چکی ہے ،آیا کہ صرف شدہ تخلیقی ایندھن اور تحلیل شدہ نئے خیالات اور ادبی ناول ایک مرنے والی قسم ہے۔یہاں ثبوت موجود ہیں کہ ناول پڑھنا خارج ہو چکا ہے ۔مرکزی دھارا ایک متنوع کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔جم یوکہتا ہے کہ وہ فکر مند نہیں ہے ،وہ مرکزی دھارے کے باہر کی طر ف بہت زیادہ امکان کو دیکھتا ہے۔وہ متنوع ثقافتی کمیونٹی کے درمیان سونے کو دیکھتا ہے،وہ اشاعتی صنعت کی طرف نبرد آزماہونے پر یقین رکھتا ہے ۔وہ پھر بھی شک میں مبتلا ہے ،خاص دور میں کامیابی تمثیل انگیز کہانیوں سے سنسنی خیز مواد سے بھری ہوئی روایتی ناولوں کی رُخصتی سے آئے گی ۔

دوہزا بارہ میں جم یو نے ایک ناول شائع کیا۔یہ ہانک کانگ کتاب منڈی میں سنسنی خیز حیثیت اختیا ر کرگیا ۔مہینے میں بہترین فروخت کنندہ لسٹ میں اوپر آگیا ۔دوہزار چودہ میں یہ سینما کے لیے تیار کیا گیا ،یہ ناول متوازی دنیا کے سفر کی خاصیت ،حیاتیاتی، کیمیائی تجربہ ،معاشرے کا خاتمہ ،راز پر حملہ اور سائنسی فکشن کے قارئین کے درمیان ہے ۔کئی ناقدین نے اس کے ختم ہونے کے لیے یہ موردِ الزام ٹھہرایا کہ یہ عام احساس اور منطق سے منحرف دکھائی دے رہا ہے ۔اس میں سائنس کا نقطہ نظر دیاگیا ،جو دیکھنے والوں نے اسے بہت زیادہ غیر حقیقی پایا۔جم یونے ایک دوسری سیریز شائع کی۔فنی کلینک ناول ایک نرس کے نقطہ نظر سے لکھا گیا ۔اس حکایات یا قصہ کو ایک میڈیکل کلینک سے لیا گیا ۔جس کو ناول سے زیادہ مزاح کے طور پڑھا گیا ۔ناقدین آن لائن ناول پر جھگڑتے ہیں ،وحشت پر اجتماعی گھر کرتے ہوئے ،خام مزاحیہ اور فحاشی نے ادبی حیثیت کی تبدیل شدہ قسم کو ختم کردیا ہے ۔

سیریز ڈیپ ویب ٹو پوائنٹ زیرو فائل ،جنسی استحصال ،قتل کا حساب دیتے ہوئے غیر شائستہ طورپر درجہ بندی ہوئی تھی،بک سیلر اور پبلشرز کو کتاب کو واپس لینے کے لیے کہا گیا ۔اور اس کو حساس قارئین کے لیے ایک مناسب انتباہ کے لیے ری پیکج کرنے کے لیے کہا گیا۔۔چائینہ ریڈنگ لمیٹڈ کے نائب صدرلیو لی نے آن لائن ریڈنگ اور چائینہ کے ادبی پلیٹ فارم پر اس آن لائن ناول کی تبدیل صورت کو قانون او ر قواعد و ضوابط ،جیسا کہ دوسری کتابیں اس کی پابند ہوتی ہیں ،اس کو بھی اُسی طرح ضوابط کا پابند ہونا چاہیے۔لیکن وہ بہت سے ناقدین کی عام شکایتوں سے اتفاق نہیں کرتے ۔جم یو الیکٹرانک کتابوں کو جمع کاروں کے ایٹم میں تبدیل کرنے کے لیے ایک خاص زمانے میں جہاں سپیس قیمتی ہے،بہت زیادہ امید اور ڈیزائن کے لیے توجہ دیتا ہے ۔

الیکٹرانک بکس کے پڑھنے والے عملی استعمال کے فوائد رکھتے ہیں۔عام آلات کی بجائے اشاعت شدہ کتابوں کی کولیکشن ویلیو کی ترقی پر نایاب ایٹم کے طور پر فوکس کرنا چاہیے ۔جم یوجرا


¿ت مندانہ ڈیزائن اور قارئین کو متاثر کرنے کی وسیع پیکج پر توجہ مرکوز کرواتا ہے ۔لندن گولڈ ،جو ایک مالی فراڈ کے بارے میں ایک ناول ہے ،ایک سونے کی اینٹ کی طرح ہے ،تمام اطراف حتیٰ کہ صفحوں کے کنارے بھی سونے میں ہیں ۔کردار کورپر مہر شدہ ہیں اور موٹے صفحات وزن میں اضافہ کرتے ہیں ۔فنی کلینک ،ایک ناول کے مقابلے میں زیادہ مزاحیہ کور پراو ر اندروانی اطراف پر جذباتی اور شرارتی کارٹونوں کے ساتھ چھپا ہو اہے ۔آن لائن ناولوں کی چھپے ہوئے ایڈیشن نے ،ہانک کانگ میں ،دوہزار بارہ کے بعد اس کی فروخت میں بہتری آئی،جبکہ یہ اُمید افزا نہیں ہے۔جم یونے کہا کہ ہزار سے زائد کاپیاں فروخت ہونے پر اس کو کامیابی تصور کیا جاتا ہے۔جن کی یہ فروخت کئی ہزار وںمیں ہوئی تو وہ تسلی بخش ہے۔وہ یقین رکھتا ہے کہ اشاعت کا مستقبل فکری ملکیتی صنعتوں میں دیگر شعبوںکے ساتھ تعاون میں مضمر ہے۔اصل میں فکری ملکیت کے لیے آئی پی کا لفظ استعمال ہوتاہے ،خاص طورپر فلموں کے حققوق کی فروخت ،ٹی وی سیریز اور آن لائن گیمز کے لیے۔

جم یو کے مطابق ”آن لائن ناول کی پبلشنگ اب بھی ہانک کانگ میں نیا کاروبار ہے۔نئی پیشن گوئی یہ ہے کہ اس میں زیادہ سے زیادہ لوگ داخل ہوں گے۔یہاںتقابلی فوائد کو حاصل کرنے سے زیادہ تخلیقی خیالات جاننے کی ضرورت ہے

بہ شکریہ ڈان

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...