پاکستان کا فکری افلاس اور عالمی جامعات پاکستانی سکالرز کی منتظر

798

نوٹ : آپ کی رائے جامع، واضح ، با مقصد اور مختصر ہونی چاہئے۔اپنی رائے اور الفاظ کے استعمال میں انتہائی احتیاط کیجئےتاکہ کسی بھی فرد کے جذبات مجروح ہونے کا خدشہ نہ ہو ۔

تعلیم، علم سائنس اور تحقیق کے شعبوں میں پاکستان کا ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ہے۔ذاتی شوق اور کوشش سے نام بنانے والی چند انفرادی مثالوں کے علاوہ قومی سطح پر قحط الرجال نظر آتا ہے۔علم کی سرپرستی ریاست کی تر جیح میں نہیں ہے اور اس کی تازہ ترین مثال ڈان اخبار کی ایک خبر ہے جس کے مطابق چودہ مختلف عالمی یونی ورسیٹیوں میں پاکستان چیئرز سالہاسال سے خالی پڑی ہیں۔یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ یہ چیئرز قائد اعظم،علامہ اقبال اور پاکستان اسٹڈیز جیسےناموں سے منسوب ہیں۔ برطانیہ، ایران، ترکی، مصر اور قازقستان جیسے ممالک جامعات میں قائم یہ چیئرز پاکستانی اسکالرز کی راہ دیکھ رہی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ چیئرز کئی دہائیوں سے خالی پڑی ہیں۔جب پاکستان میں جنرل مشرف جیسے فوجی حکمران ملک چلا رہے تھے اور وہ پاکستان کے تعلیمی اداروں کو “پی ایچ ڈیز” سے بھر دینا چاہتے تھے۔

یہ تناظر خوشی کن نہیں ہے پاکستان کو جو علمی اور فکری افلاس کا سامناہے، وہاں ریاست کے لیے رویے بھی اس صورتحال کو گھمبیر بناتے ہیں۔آپ کس بارے میں کیا کہتے ہیں؟

نوٹ : آپ کی رائے جامع، واضح ، با مقصد اور مختصر ہونی چاہئے۔اپنی رائے اور الفاظ کے استعمال میں انتہائی احتیاط کیجئےتاکہ کسی بھی فرد کے جذبات مجروح ہونے کا خدشہ نہ ہو ۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...