ایک اسامہ کئی اسرار
نیو یارکر میگزین کے عسکری تجزیہ نگار سیموئر ہرش نے اپنی نئی کتاب میں ایک بار پھر چونکا دینے والے انکشافات کئے ہیں ۔
پاکستان نے اسامہ بن لادن کو 2006 میں کوہ ہندو کش کے پہاڑی سلسلے سے حراست میں لیا تھا۔جب سعودی عرب کو بتایا گیا تو انھوں نے کہا کہ اسے اپنے پاس محفوظ رکھیں ، اس کے بدلے میں سعودی عرب نے پاکستان کو کئی ملین ڈالرز دیئے ۔اگست 2010 میں ایک پاکستانی کرنل، امریکی سفارت خانے آئے اور پھر اُس وقت کے سی آئی اے اسٹیشن چیف جوناتھن بینک سے ملاقات میں کہا کہ ’اسامہ بن لادن ہمارے پاس 4 سال سے ہے۔‘مذکورہ کرنل کو بعد ازاں امریکا منتقل کردیا گیا اور آج کل وہ واشنگٹن کے قریب کسی علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔
سیموئر ہرش نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ پاکستان کی اجازت کے بغیر امریکہ ایبٹ آباد میں کارروائی کرتا کیونکہ ہندوستان کے خطرے کی وجہ سے پاکستان مسلسل الرٹ ہے، اس کے ریڈار ہر طرح کی حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں، جبکہ اس کے ایف 16 طیارے بھی کسی بھی طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، ایسے میں امریکی ہیلی کاپٹروں کے لیے یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ پاکستان کو الرٹ جاری کیے بغیر ایبٹ آباد میں داخل ہوں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکیوں سے یہ معاہدہ اُس وقت کے آرمی چیف اور آئی ایس آئی سربراہ نے کیا، جس نے دیگر پاکستانی جرنیلوں کو پریشان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے اُس وقت کے پاکستان کے ایئر ڈیفنس کمانڈ کے سربراہ بہت پریشان اور برہم ہوئے، وہ عوام کے سامنے جانا چاہتے تھے لیکن انہیں خاموش رہنے کی تلافی کے طور پر ریٹائرمنٹ کے بعد پی آئی اے کا چیئرمین بنا دیا گیا۔
سیموئر ہرش کے ان دعووں میں کتنی صداقت ہے؟ اس سے قطع نظر وہ عالمی سطح پر منجھے ہوئے صحافی ہیں ۔ان کا یہ دعویٰ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کانگریس میں یہ بحث چل رہی ہے کہ گیارہ ستمبر کے لواحقین کوسعودی عرب سے حق تلافی طلب کرنے کا اختیار دیا جائے یا نہیں ؟ کیونکہ اس حملے میں شریک 19 میں سے 15 ہائی جیکر سعودی عرب کے شہری تھے ۔ سعودی عرب نے ایسا کرنے پر امریکہ میں اپنے اربوں ڈالر کے اثاثے فروخت کرنے کی بھی دھمکی دی ہے ۔
اس پس منظر میں کئی ایک سوالات ابھرتے ہیں ؟
سعودی عرب کیوں اسامہ بن لادن کی امریکہ حوالگی سے خائف تھا؟
پاکستان جو اس وقت امریکہ کو اہم اتحادی تھا اس نے اسامہ بن لادن کو کیوں چھپائے رکھا؟
کیا ایسا ممکن تھا کہ پاک فوج کا کوئی عہدے دار امریکی سفارتخانے جا کر یہ راز فاش کرے ؟اور عہدے دار بھی وہ جس کے پاس اس وقت کا سب سے اہم راز تھا ؟
کیا مشرف واقعی ڈبل گیم کر رہے تھے ؟
یہ اور ان جیسے تمام تمام سوالات جو آپ کے ذہنوں میں ابھرتے ہیں ،ان پر ہمیں ذیل میں رائے دیں
نوٹ : آپ کی رائے جامع، واضح ، با مقصد اور مختصر ہونی چاہئے۔اپنی رائے اور الفاظ کے استعمال میں انتہائی احتیاط کیجئےتاکہ کسی بھی فرد کے جذبات مجروح ہونے کا خدشہ نہ ہو ۔
فیس بک پر تبصرے