انتخابی بجٹ

1,047

نوٹ : آپ کی رائے جامع، واضح ، با مقصد اور مختصر ہونی چاہئے۔اپنی رائے اور الفاظ کے استعمال میں انتہائی احتیاط کیجئےتاکہ کسی بھی فرد کے جذبات مجروح ہونے کا خدشہ نہ ہو ۔

اگرچہ انتخابات میں دو سال باقی ہیں ۔ لیکن حالیہ بجٹ کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ حکومت کو احساس ہے کہ قومی بجٹ اس طرح ترتیب دیا جائے کہ اس کے خلاف کسی بھی سیاسی احتجاجی تحریک یا غیر سیاسی اقدام کی صورت میں عوامی دباؤ کو کم رکھا جا سکے ۔

کیا حکومت اپنی اس کاوش میں کامیاب ہوئی ہے؟ اس بجٹ کو لے کر ایک عام آدمی ابہام کا شکار ہے۔ اس سے فیصلہ نہیں ہو رہا ہے کہ وہ اس بجٹ کو اچھا قرار دے یا ابھی اپنی رائے محفوظ رکھے۔

بجٹ میں بڑے خوش کن اقدامات کا وعدہ کیا گیا ہے ۔کم سے کم تنخواہوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس کے ساتھ ٹیکس کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکس کا موجودہ ڈھانچہ ان خاندانوں کے لیے بہت بڑا بوجھ ہے جو جتنا کماتے ہیں سب خرچ کردیتے ہیں۔ سیلز ٹیکس مختلف شکلوں میں انہی پر لاگو ہے اور اسکی بحث کرنے کی امیدوں کا قاتل ہے۔

ٹیکسوں کا نظام طبقہ امرء کو فائدہ پہنچاتا ہے اور ٹیکس ان کی پر آسائش زندگی پر معمولی بھی اثر انداز نہیں ہوسکتے، کیونکہ ان کے ٹیکس عام آدمی پر مساوی تقسیم ہو جاتے ہیں۔ اس تناظر میں مزدور کی کم از کم تنخواہ میں ایک ہزار اضافہ اس کے ساتھ مذاق لگتا ہے جبکہ سروسز کے شعبے سے متعلق لوگوں کا معاشی اور ذہنی آسودگی کا خواب اس سال بھی پورا نہیں ہو سکے گا۔

جہاں تک کاروباری طبقے کا تعلق ہے اس کاٹیکسوں کے نظام پر بھروسہ ہی نہیں ہے اور آج بھی وہ دستاویزی معیشت سے باہر رہنا پسند کرتا ہے۔ حکومتی ایمنسٹی سکیمیں بھی اسے ٹیکس کے دائرے میں لانے پر نہیں اکسا سکتیں۔

جب ایک بجٹ عام آدمی کو معاشی آسودگی فراھم نہیں کر سکتا تو کیا اس سے کوئی انتخابی سیاسی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...