وہ گئے دنوں کی بات گئی
خبر ہے کہ متبادل توانائی کی تحقیق و اختراح سے منسلک امریکی ادارے ٹیسلا نے پورے امریکہ کو شمسی توانائی پر چلانے کا منصوبہ پیش کر دیا ہے ۔
یہ گئے دنوں کی بات تھی کہ جب دنیا ہارورڈ اور آکسفورڈ جیسے تعلیمی اداروں کی بنیادیں رکھ رہی تھی تو ہم تاج محل بنا رہے تھے ۔مگر یہ بات اب کی ہے کہ جب دنیا متبادل توانائی کے انقلاب آفریں دور میں داخل ہو رہی تھی تو پاکستان جیسے غریب ملک میں بھاری سود پر لئے گئے تقریباً 35ارب ڈالر سے کوئلے ، تیل اور گیس پر چلنے والی بجلی گھر بنائے جا رہے تھے اور اربوں ڈالر سے بجلی کا ایسا ترسیلی نظام بنایا جا رہا تھا جس کو مستقبل قریب میں کباڑیوں کے ہاتھوں فروخت کرنا پڑے گا ۔کیونکہ اب بجلی کھمبوں اور لائینوں سے نہیں گھر کے چھت سے آیا کرے گی اور وہ بھی مفت میں ۔
خبر ہے کہ متبادل توانائی کی تحقیق و اختراح سے منسلک امریکی ادارے ٹیسلا نے پورے امریکہ کو شمسی توانائی پر چلانے کا منصوبہ پیش کر دیا ہے ۔ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو ایلن مسک اس منصوبے کو رواں ہفتے کے آخر میں امریکہ کی 30ریاستوں کے گورنروں کے سامنے رکھ رہے ہیں ۔ایلن مسک کا کہنا ہے کہ ’’اگر آپ پورے امریکہ کو سولر پینلز پر چلانا چاہتے ہیں تو اس کے لئے آپ کو صرف نیواڈا،ٹیکساس یا یُتھ کی ریاست کا ایک چھوٹا سا خطہ درکار ہو گا ۔آپ کو پورے امریکہ کو بجلی سپلائی کرنے کے لئے ایک سو مربع میل پر سولر پینل لگانے ہوں گے ،اور جو بیٹریاں یہ بجلی ذخیرہ کریں گی وہ صرف ایک مربع میل کا رقبہ گھیریں گی ‘‘۔
ٹیسلا کمپنی جو بجلی سے چلنے والی کاریں بنانے میں شہرت رکھتی ہے اس نے ایسے سولر پینل بنا لئے ہیں جو گھر کی چھت کا کام بھی دیں گے اور مفت کی بجلی بھی ، اب وہ ایسی بیٹریاں بنانے میں مصروف ہے جو کہ زیادہ سے زیادہ بجلی ذخیرہ کر سکیں ۔کئی کاریں بنانے والی کمپنیاں آنے والے سالوں میں صرف الیکٹرک پاور انجن ہی بنائیں گی اور اس کے لئے انہوں نے تیاریاں شروع کر دی ہیں ۔انہی خبروں کی وجہ سے تیل کی عالمی مارکیٹ ڈانواں ڈول ہے اور قیمتیں تیزی سے گر رہی ہیں ۔
ہمارے ہمسایہ ملک بھارت نے دنیا کی پہلی سولر پاور ٹرین چلا دی ہے ۔انڈیا میں بجلی کی کل پیداوار 329.4 گیگا بائٹ ہے جس میں سے 57.472 گیگا بائٹ متبادل توانائی کے ذریعے پیدا کی جا رہی ہے جس میں سے شمسی توانائی کا حصہ 19فیصد ہے ۔اس وقت انڈیا شمسی توانائی کے ذریعے 32279.77میگا واٹ بجلی پیدا کر رہا ہے جسے 2022تک ایک لاکھ میگاواٹ تک بڑھا دیا جائے گا ۔چین دنیا میں متبادل توانائی کے ذریعے سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنےوالا ملک ہے امریکہ کا نمبر چین کے بعد ہے ۔ 2005سے 2014کے درمیان چین میں صرف شمسی توانائی کی پیداوار میں سو گنا اضافہ ہو ا۔چین اگلے تین سالوں میں متبادل توانائی کے ذرائع میں 360ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جس سے چین میں ایک کروڑ تیس لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی ۔چین کا وسطی صوبہ کنگاہی دنیا کا واحد خطہ ہے جسے جون 17سے 23تک ایک ہفتہ کے لئے متبادل توانائی پر چلایا گیا جس میں ہوا اور شمسی توانائی شامل تھی ۔ میں یورپ کے ممالک جرمنی ، اٹلی ،فرانس اور برطانیہ کی مثالیں نہیں دینا چاہتا کیونکہ وہ سب ہی اس نئی ٹیکنالوجی میں ایک دوسرے کو مات دینے کی کوششوں میں شریک ہیں ۔
یہ ہے نئی دنیا کی ایک جھلک ، جس میں تبدیلیاں اتنی تیزی سے رونما ہو رہی ہیں کہ ہر آنے والا لمحہ پہلے سے مختلف ہے اس کی ضروریات اور ترجیحات مختلف ہیں اور وہ نئی طرح کی منصوبہ بندیوں کا تقاضا کرتا ہے ۔
مگر شاید آنے والا مؤرخ ایک بار پھر یہ لکھے کہ پاکستان اس لئے ترقی نہیں کر سکا کہ اس کے حکمرانوں نے اس وقت ملک کے خطیر وسائل ایک ایسی ٹیکنالوجی کے حصول میں صرف کر دیئے جسے دنیا کوڑے دان میں پھینک رہی تھی ۔اس لئے وہ وسائل جسے نئی ٹیکنالوجی کے حصول میں صرف کئے جانا تھے وہ برباد کر دیئے گئے ۔
خدارا ،تیل ، کوئلے اور گیس سے چلنے والے منصوبوں کی بجائے قومی وسائل سورج ، ہوااور پانی کے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر صرف کریں وگرنہ آپ کے ساتھ ساتھ قوم کا بھی ’’ خدا حافظ ‘‘ہو جائے گا ۔
فیس بک پر تبصرے