ہزارہ قوم کی شناخت بدلنے کو ہے

2,072

شاہدہ عباسی ہزارہ کا تعلق کوئٹہ کے ہزارہ ٹاون سے ہے جہاں افغانستان سے تعلق رکھنے والی ہزارہ کمیونٹی بستی ہے ۔ یہ وہ علاقہ ہے جو دو دہائیوں سے فرقہ وارانہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ، 2009ء کے دوران ہزارہ افراد کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کا معاملہ شدت اختیار کر گیا ۔ کوئٹہ سے براستہ ایران مقدس مقامات کی زیارت کو جانے والی بسوں سے زائرین کو اتار کر مخصوص خدوخال اور سرخ و سفید رنگ سے پہچانے جانے والے ہزارہ افراد کوشناخت کے بعد وہیں قتل کر دیا جاتا ۔

 خوف اور دہشت کی اس فضاء سے ، شاہدہ ہزارہ ، 2006ء میں ہی کراٹے سیکھنے کا فیصلہ کر چکی تھی اور اپنے ٹاون کے ایک کلب ، ہزارہ شوتکان کراٹے اکیڈمی میں استاد غلام علی ہزارہ کی شاگرد بن چکی تھیں لیکن جب فرقہ وارانہ دہشت گردی عروج پر پہنچی اور معاملہ ، ہزارہ افراد کی نسل کشی تک جاتا نظر آیا تو 2009ء سے ہی ، شاہدہ نے اسی کراٹے کلب میں دوسری لڑکیوں کو بھی کراٹے کی تربیت دینا شروع کر دی ۔ 22 سالہ شاہدہ کاتا کراٹے کی ماہر تربیت یافتہ ہو چکی ہیں ۔  (کاتا کراٹے ، کراٹے سے ذاتی دفاع کرنے کی ایک قسم ہے ) شاہدہ سے میری بات ہوئی ، تو ہزارہ فارسی لہجے میں اردو زبان میں بات کرتے ہوئے شاہدہ نے بتایا کہ جب اس نے کراٹے سیکھنے کا فیصلہ کیا تو کسی کو یہ بات پسند نہ آئی ۔ خاندان اور کمیونٹی کے دوسرے افراد کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا لیکن جیسے جیسے ان کے قبیلہ کو شدت پسندی کا سامنا کرنا پڑا تو بہت سے افراد نے اپنے ذہنوں کو تبدیل کیا اور مجھے دیکھتے ہوئے اپنی بیٹیوں کو کراٹے سکھانا شروع کئے ۔

اس وقت پاکستان کے پاس ، شاہدہ ہزارہ کی بدولت  ، واحد بین الاقوامی خاتون کاتا کراٹے کھلاڑی ہونے کا اعزاز ہے ۔

وہ 2016ء میں انڈیا میں ہونے والی ساؤتھ ایشین گیمز میں چاندی اور تابنے کے تمغہ بھی جیت چکی ، ملکی ، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر منعقدہ مقابلوں میں سونے کے تمغے جیت کر  شاہدہ نے ، یہ ثابت کیا کہ ہزارہ افراد اپنے خلاف ہونے والی فرقہ وارانہ دہشت گردی کا جواب ، جنگ سے نہیں بلکہ امن کا راستہ اپنا کر دیں گے ۔

 16 فروری 2013ء کو ہزارہ ٹاون میں ٹینک میں باردو بھر کر ہونے والے دھماکہ کی ذمہ داری تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کی ۔ یہ دھماکہ شاہدہ کے گھر کے انتہائی قریب ہوا ۔ اس وقت شاہدہ لینگوئج سنٹر میں پڑھنے گئی ہوتی تھی جو اس کے گھر سے 5 میل دور تھا ۔ شاہدہ کا کہنا ہے کہ جب وہ گھر جا رہی تھی تو راستے میں خون اور لاشوں کے سوا اور کچھ نہ تھا ، ہر جانب افرا تفری تھی شاہدہ کے ساتھ دوسری لڑکیاں بھی انسانی اعضاء دیکھ کر انتہائی خوفزدہ ہو گئیں ۔ اس واقعہ پر ہزارہ ٹاون کے رہائشیوں نے جب لاشوں سمیت دھرنا دیا ، ان احتجاج کرنے والوں میں شاہدہ خود بھی شریک تھیں ۔  واقعہ کے ایک سال تک ہزارہ ٹاون میں دہشت طاری رہی ۔ خواتین تو کیا مرد بھی گھر میں محدود ہو چکے تھے اور اب تک یہ خوف کم نہیں ہو سکا ۔ ہزارہ افراد نے اپنے ٹاون کی سیکورٹی کا انتظام بھی خود سے کر رکھا ہے اور وہ اپنے علاقہ کے علاوہ کہیں آزادنہ نقل و حرکت نہیں کر سکتے ۔ ایسی فضاء ذہنی اور نفسیاتی دباو کا باعث ہے ۔ پہلے صرف مردوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن اب دہشت گرد بلاتفریق کارروائی کرتے ہوئے ہزارہ خواتین کو بھی ہدف بنا رہے ہیں ۔ 19 جولائی کو بلوچستان کے علاقہ مستونگ میں پیش آنے والا واقعہ اسی کی مثال ہے جس میں کوئٹہ سے کراچی جانے والی کار میں سوار خاتون رخسانہ سمیت 4 افراد کی جان لے لی گئی بعد میں مقتول افراد کی شناخت کوئٹہ ، ہزارہ ٹاون کے ایک ہی خاندان سے ہوئی  ، کسی دوسرے کے مذہبی عقائد کے ساتھ نفرت ، کا اظہار انہیں قتل کر کے کرنا ،  نہایت غیر انسانی فعل ہے جس پر ہزارہ خواتین کہتی ہیں کہ اگر کسی کو ہمارے مذہبی عقائد پر اعتراض ہے تو سامنے آئیں اور کھل کر بات کریں ، لیکن اگر وہ یہ سمجھیں کہ اس سے ہزارہ افراد گھبرا جائیں گے تو غلط ہے ، موجودہ صورتحال نے ہمیں مضبوط کیا ہے اور  مرد تو کیا ، اب ہزارہ خواتین بھی اپنے دفاع کے لئے پرعزم ہیں یہی وجہ ہے کہ کراٹے کلب میں خواتین کو کراٹے سکھانا بند کئے جائیں جیسی بارہا مختلف انداز سے موصول ہونے والی دھمکیوں کے باوجود  ذاتی دفاع کرنے کے لئے 35 ، لڑکیاں کراٹے میں بلیک بیلٹ ہو چکی ہیں جو تمام ہزارہ ہیں اور میں زیادہ تر وہ خواتین شامل ہیں جن کے خاندان کے افراد دہشت گردی کی بھینٹ براہ راست چڑھ چکے ہیں ، قومی وویمن کراٹے ٹیم ، میں شاہدہ کے ساتھ دو اور کھلاڑی لڑکیاں ناز گل اور نرگس بھی ہزارہ برادری سے تعلق رکھتی ہیں ۔  شاہدہ آج کل رواں سال ماہ آگست سری لنکا میں ہونے والے چوتھے ساؤتھ ایشین گیمز میں حصئہ لینے کی تیاریوں میں ہیں ۔ شاہدہ کا کہنا ہے کہ جلد ، ہزارہ قوم کی شناخت ، فرقہ وارانہ دہشت گردی کا شکار شعیہ مسلم قیبلہ سے نہیں بلکہ آئندہ اولمپکس میں پاکستان کے لئے کراٹے میں پہلا ٹائٹل اپنے نام کرنے والی ہزارہ خواتین  سے ہو گی ۔

 

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...