چوہدری نثار اور سیکورٹی ادارے
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ایک جہاندیدہ سیاستدان ہیں انہوں نے گزشتہ روز پی او ایف واہ کینٹ میں مزدور ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انٹیلی جنس اداروں کوآڑے ہاتھوں لیا ۔انہوں نے کہا کہ جو ادارے حساس مقامات کا تحفظ نہیں کر سکتے وہ عوام کا کیا کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے دہشت گرد حملے کا خطرہ ظاہر کر کے روکا گیا مگر میں پھر بھی آ گیا ہوں ۔یہ بلاشبہ چوہدری نثار علی خان کا دلیرانہ بیان ہے لیکن افسوس کہ انہوں نے یہ رویہ اس وقت اپنایا ہے جب ان کی حکومت کے پاس صرف چار سو دن ہیں اس کے بعد عام انتخابات ہونے ہیں ۔ اگر وہ اس قسم کا رویہ پہلے اپناتے تو آج ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد سمیت سیکورٹی کی صورتحال مختلف ہوتی ۔آج شدت پسندی اس حد تک نہ پھیل چکی ہوتی کہ مدارس کے ساتھ ساتھ جدید یونیورسٹیوں میں بھی طلبا شدت پسندوں کے جتھوں میں بدل چکے ہیں ۔وزیر داخلہ جیسے جہاندیدہ سیاستدان کو ایجنسیاں اور پولیس کیسے اپنے ہاتھوں میں کھلا رہی ہیں اس کی ایک مثال وفاقی دارلحکومت میں غیر نمونہ نمبر پلیٹوں کے خلاف جاری مہم ہے ۔یہ درست ہے کہ گاڑیوں میں صرف نمونہ نمبر پلیٹیں ہی ہونی چاہئیں مگر یہ ایک دو روز کا کام نہیں ۔سڑک پر نوے فیصد گاڑیوں کی نمبر پلیٹیں غیر نمونہ ہیں ۔ان حالات میں جب ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا محکمہ معمول کی نمبر پلیٹیں بھی جاری نہیں کر سک رہا اور لوگوں کو چھ چھ ماہ چکر لگوائے جاتے ہیں ایسے میں مزید نوے فیصد گاڑیوں کو نمبر پلیٹوں کے حصول کے لئے دوڑانا کسی صورت درست اقدام قرار نہیں دیا جا سکتا ۔پہلی بات تو یہ کہ وفاقی دارلحکومت میں ملک کے کونے کونے سے لوگ اپنے کام کاج کے سلسلے میں آتے ہیں یہاں آتے ہی پولیس انہیں نمبر پلیٹ کا چالان تھما دیتی ہے ۔اس لئے نمبر پلیٹوں کے لئے باقاعدہ پالیسی لائی جانی چاہئے تھی ۔لوگوں کے لئے نمبر پلیٹس بنوانے کا کوئی فاسٹ ٹریک سسٹم روشناس کروایا جاتا مگر بغیر کسی منصوبہ بندی کے شہریوں کو ذلیل کیا جا رہا ہے ۔ عوامی وزیر داخلہ کو عوام کے مسائل کا علم ہونا چاہئے تھا ۔کہیں ایسا تو نہیں بیوروکریسی نے ان کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کے لئے انہیں ایک غیر اہم مسئلے میں الجھا دیا ہے ۔
آپ اس حوالے سے کیا سمجھتے ہیں اور آپ کے ذہن میں کیا کیا تجاویز ہیں ؟ اپنی آرا ذیل میں رقم کریں :
فیس بک پر تبصرے