کیا شاہد خاقان عباسی واقعی تعلیم کو اولین ترجیح دیں گے؟

1,016

 نومنتخب وزیراعظم  تعلیم کے فروغ میں سنجیدہ ہیں تو انہیں اپنے شہر  سے ہی یونیورسٹی کے قیام سے  آغاز کرنا ہو گا۔یہ  مری کی عوام کا بھی دیرینہ مطالبہ ہے اور  ماضی  میں کئی حکومتیں  یہ اعلان کر چکی ہیں لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کر سکیں۔

کسی بھی قوم کے عروج یا زوال  پر اثرانداز ہونے والا سب اہم عنصر اس کا نظام تعلیم و تربیت ہے،جس قوم کا نظام تعلیم جتنا موثر اور فعال ہو گا

وہ قوم اتنی ہی ترقی یافتہ ہو گی اور اس کے برعکس جو اقوام اپنی نسل کی تعلیم پر توجہ نہیں دیتیں تقدیر ان کو  ادبار اور غلامی  کامژدہ سناتی ہے تاوقتیکہ وہ قوم خود اپنی حالت پر رحم کھاتے ہوئے تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح  بنالے۔

پاکستان سمیت اس وقت اسلامی دنیا کی پستی کے اسباب کا بہ نظر غائر جائزہ لیا جائے تو  معلوم ہوتا ہے کہ تعلیم کے میدان کو انہوں دوسری اقوام کے لیے خالی چھوڑ رکھا ہے  جس کا ثبوت وقتا فوقتا جاری ہونے والی دنیا بھر کی جامعات کی رینکنگ ہے۔اب تک پاکستان کی  کوئی بھی یونیورسٹی پہلی پانچ سو یونیورسٹیوں کی فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

سال ۲۰۱۷ کی ورلڈ  رینکنگ بھی جاری  ہو گئی ہے جس کے مطابق عالمی سطح پر امریکی جامعات اور مشرق وسطی کی سطح پر اسرائیل کی جامعات سرفہرست ہیں۔عرب جامعات میں سب سے پہلا نمبر سعودی  عرب کی جامعۃ الملک سعود کا ہے جو کہ عالمی رینکنگ میں ۴۲۵ویں نمبر پر ہے۔

ٹاپ ٹین یونیورسٹیوں میں پہلی چھ نشستوں پر امریکن یونیورسٹیاں براجمان ہیں جن میں سر فہرست امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی   ہے جبکہ ساتواں اور دسواں  نمبر بالترتیب برطانیہ کی آکسفرڈ  اور کیمبرج کا ہے۔

عرب ممالک کی جامعات  میں صرف چار ٹاپ ٹونٹی کی فہرست میں جگہ بنا سکیں جن میں  تین سعودی جامعات :جامعۃالمک سعود، جامعۃ الملک عبدالعزیز اور جامعۃالملک عبد اللہ  ہیں جبکہ چوتھا نام  جامعۃ القاہرہ کا ہے جو کہ مصری یونیورسٹی ہے۔ مشرق وسطیٰ کی بیس پہلی جامعات میں  ایران اور سعودی عرب  کی تین تین جامعات شامل ہیں  لیکن رینکنگ میں سعودی جامعات کا نمبر ایران سے پہلے ہے۔ٹاپ ٹونٹی میں اسرائیل کی سات جامعات کے بعد دوسرا نمبر ترکی کا آتا ہے جس کی پانچ یونیورسٹیوں کو  مشرق وسطیٰ کی پہلی بیس یونیورسٹیوں میں شمار کیا گیا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں واحد غیراسلامی ملک اسرائیل کی تل ابیب یونیورسٹی  کا عالمی رینکنگ میں ۱۶۸ واں جبکہ مدل ایسٹ میں پہلا نمبر ہے۔جبکہ عرب جامعات میں سعودی عرب سب سے آگے ہے،دوسرے نمبر پر مصر اور تیسرے نمبر پر لبنان کی امریکن یونیورسٹی آف بیروت  کا نام ہے۔

اس رینکنگ سے یہ صاف واضح  ہوتا ہے کہ  جن ممالک میں تعلیم کو ترجیح دی جاتی ہے مادی ترقی میں بھی وہی ملک پیش پیش ہیں اور مسلم ممالک کے تنزل کا ایک بڑا سبب تعلیم  کے میدان میں پیچھے رہنا ہے۔جب تک ہماری قیادت تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح نہین بناتی اور تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان نہیں کرتی مسلم امت زوال پذیر ہی رہے گی کہ تعلیم اور ترقی لازم و ملزوم ہیں۔تعلیم کے بغیر ترقی کا خواب  محض خواب  ہی ہے۔پاکستان کی حد تک یہ بات خوش آئند ہے کہ نومنتخب وزیراعظم  شاہد خاقان عباسی نے تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح بنانے کا اعلان کیا ہے اور انہوں نے اپنے خطاب میں اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ ہماری پستی کی وجہ  تعلیمی نظام کی خامیاں ہیں۔

اگر نومنتخب وزیراعظم  مخلص ہیں تو انہیں سنجیدگی دکھانا ہو گی اور اپنے شہر  سے ہی یونیورسٹی کے قیام سے  آغاز کرنا ہو گا۔یہ  مری کی عوام کا بھی دیرینہ مطالبہ ہے اور  ماضی  میں کئی حکومتیں  یہ اعلان کر چکی ہیں لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کر سکیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ایچ ای سی کو بھی فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ تعلیمی نظام کو بہتر اور یکساں بنایا  جائے،کیا وزیراعظم کے حالیہ اعلان کے بعد  یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اب نظام تعلیم کو بہتر کرنے کے لیے زبانی اعلانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے اور  پاکستانی جامعات بھی پہلی سو یا پانچ سو جامعات کی فہرست میں جگہ بناسکیں گی؟اس کا جواب  ارباب فکر و اختیار کے پاس ہے ۔ان کی سنجیدگی ہی اب قوم کے مسقتبل کا تعین کرے گی۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...