چین کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ کا دورہ ایران
پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے چین کے دورے کے بعد پیر کو ایران کا دورہ کیا۔
تہران میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں خواجہ آصف اور اُن کے ایرانی ہم منصب جواد ظریف نے اپنے اپنے ممالک کے وفود کی قیادت کی۔
اس دورے کے دوران خطے خاص طور پر افغانستان میں سلامتی کی صورت حال پر غور کیا گیا۔
خواجہ آصف نے بعد ازاں صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی۔
گزشتہ جمعہ کو خواجہ آصف نے چین کا دورہ کیا تھا اور اس دوران بھی دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد یہ کہا گیا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، بلکہ یہ مسئلہ سیاسی بات چیت ہی سے حل کیا جا سکتا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشتہ ماہ کے اواخر میں افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کے اعلان کے دوران امریکی صدر نے پاکستان کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہاں اب بھی دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں اور اُمریکہ اس بارے میں خاموش نہیں رہ سکتا۔
پاکستان کی طرف سے امریکی الزامات کی تردید کرتے ہوئے یہ عندیہ بھی دیا گیا کہ امریکہ سے تعلقات کے بارے میں ایک نئی سمت کے تعین کے لیے مشاورت کی جا رہی ہے۔
اس تناظر میں جہاں اندرون ملک مشاورت کا سلسلہ جاری ہے وہیں پاکستان نے دوست ممالک سے رابطوں کا فیصلہ کیا۔
خواجہ آصف چین اور ایران کے علاوہ ترکی اور روس بھی جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
فیس بک پر تبصرے