اینام کی “گھمبیر” زبان اور پاکستان

1,031

بھارت کی فرسٹ سیکرٹری اینام گمبھیر نےاقوام متحدہ  کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو “ٹیررستان” کہا ہے۔یہ لفظ انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی تقریر کے جواب میں بولا ہے ، یاد رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنی تقریر میں کشمیر کے حوالے سے بھارت کا چہرہ عیاں کیا تھا اور بھارت کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں  کو نمایاں کیا تھا۔ اینام گمبھیر نے کہاکہ پاکستان اپنی مختصرتاریخ کے دوران دہشت گردی کی علامت بن چکاہے، اس لئے اسےحق نہیں پہنچتاکہ وہ دوسرے ممالک کوانسانی حقوق پرنصیحت کرے۔  یہ امر بھی غیرمعمولی ہے کہ  اسامہ بن لادن کو تحفظ اور ملا عمر کو پناہ دینے والے ملک کو دہشت گردی کے شکار ملک کی حیثیت سے ڈھونگ اور کھلواڑ کیلئے سوجھ بوجھ سے کام لینا چاہئے۔پاکستان کے تمام پڑوسی اب کافی تکلیف کے ساتھ ان حربوں کو سمجھنے کے عادی ہوگئے ہیں، جو دراصل جھوٹ، دھوکہ اور حقائق کو مسخ کرتے ہوئے بنائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ہتھیاربنداسلامی شدت پسند تنظیموں کو”اثاثہ” کے طورپرپیش کیا جاتا رہا ہے جبکہ باقی انھیں پاکستان کی “پراکسی” کہتے ہیں۔

پاکستان کے انڈیااورافغانستان میں لڑنے والوں کے بارے میں پاکستان کے کھلے اوردرپردہ حمایت اورمدد پرتشویش میں اضافہ تیزی سے پاکستان کوخطے اورعالمی سطح پرتنہاکیے جارہاہے۔ اس پرپاکستانی ریاست بری طرح تقسیم بھی ہے جس کا اظہارہمیں ڈان لیکس میں نظرآتاہے، جب سیاسی قیادت نے عسکری قیادت پردہشت گردوں کی سرپرستی کاالزام لگاتے ہوئے کہاکہ اس پالیسی کی وجہ سے پاکستان تیزی سے تنہائی کاشکارہورہاہے۔ دیگرادارے جب دہشت گردوں کوگرفتارکرتے ہیں توفوجی ادارے مداخلت کرکے ان کوچھڑالیتے ہیں۔ پاکستان میں انڈیااورافغانستان ودیگراہم ممالک سے تعلقات کاتقریباًٍپوراکنٹرول اب فوج کے پاس ہے۔ ماضی میں جب نوازشریف اورآصف علی زرداری نے انڈیا سے تعلقات میں بہتری لانے کی کوششیں تواس میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ افغان صدراشرف غنی اورنوازشریف نے پاک افغان تعلقات کوبہت بلندی تک پہنچایامگربم دھماکوں اورطالبان حملوں میں شدت آنے کے بعد امریکہ اورافغانستان نے پاکستان پرالزامات کی بوچھاڑکردی جس کے بعد پاکستان کے عسکری فنڈز کے ضمن میں 50ملین ڈالرزکی سالانہ امداد بندکردی گئی اورامریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے براہ راست پاکستان کودہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والا ملک قرار دیا اورکہاکہ اگریہ سرپرستی بند نہ کی گئی توپاکستان سخت اقدامات کاسامنا کرنے کے لئے تیارہوجائے۔ پاکستان کے لئے ایک چیلنج یہ بھی بناہے کہ بھارت کوامریکہ نے افغانستان میں تعمیرنواورمعاشی شعبہ میں فعال کرداراداکرنے کوکہا۔ پاکستان کا مطلب “پاک لوگوں کی سرزمین یاوطن”ہے،اب بھارت  نے اسے”دہشت گرد سرزمین” قراردیاہے۔ پاکستان کے پڑوسی ممالک میں بھی اس حوالے سے تشویش اورتنقید میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اورپاکستان اس حوالے سے خطے میں شدت کے ساتھ تنہائی شکارہوتاجارہا ہے۔ حال ہی میں امریکہ کے بعد بریکس کے اجلاس میں چین نے بھی انڈیا کے خدشات کواہمیت دی ہے۔ ایک خبرکے مطابق بھارتی مندوب نے کہاکہ”پاکستان اپنی مختصر تاریخ میں دہشت سے مربوط و منسوب ہوچکاہے”۔ اینام گمبھیر نے پاکستان کے نام کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ایک ملک جس کا نام “پاکی کی سرزمین” ہے اور پاکی کی سرزمین کی امنگ و جستجو نے درحقیقت “خالص ؍ پاک دہشت گردی” کی سرزمین فراہم کی ہے۔ چنانچہ پاکستان اب “ٹیررستان” (دہشت گردی کی سرزمین) بن گیا ہے جہاں  تیزی کے ساتھ پروان چڑھنے والی صنعت عالمی دہشت گردی تیار اور برآمد کررہی ہے۔ لاہورکے این اے 120کے حالیہ انتخابی معرکہ میں ملی مسلم لیگ کے حصہ لینے اوراس سے پہلے اس جماعت کے قیام کے پس منظرمیں اس نے کہاکہ کہ “پاکستان کی موجودہ حالت کا اس حقیقت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم لشکرطیبہ کے ایک لیڈر حافظ محمد سعید کو اب ایک سیاسی جماعت کے رہنما کی حیثیت سے قانونی موقف دینے کی کوشش کی جارہی ہے”۔

اینام اپنے برجستہ جملوں اوربیان کے لئے اب خاصی مشہورہوگئی ہیں۔ اس سے پہلے اس نے پچھلے سال سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف کچھ اسی قسم کے جوابی بیان سے شولوٹ لیاتھاجب اس نے کہاکہ ٹیکسلاکی سرزمین، جودورقدیم میں علم کاسب سے بڑامرکزتھا، اب دہشت گردی کی تعلیم دینے کی جگہ بن گیاہے۔ اس سال اس نے حال ہی میں نوازشریف کی جگہ آنے والے نئے وزیراعظم کی تقریرپروضاحتی بیان میں برجستہ جملوں سے عالمی میڈیا میں پزیرائی پائی جب اس نے  پاکستان کوٹیررستان قراردیتے ہوئے کہاکہ اپنی مختصرسی تاریخ میں، پاکستان کاجغرافیہ، دہشت کے مترادف بن گیاہے۔ گمبھیرکے مطابق پاکستان نے دہشت کے گلوبلائزیشن میں ایسی اعانت وخدمات سرانجام دی ہیں جس کاثانی نہیں۔ پاکستان میں اسامہ بن لادن کے ایبٹ آبادمیں ٹھکانے اورحافظ سعید جیسوں کی سیاست کے ملوث ہونے کوپاکستان کوانسداددہشت گردی کی پالیسی قراردے کراس  کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے اس نے کہاکہ پاکستان کی انسداددہشت گردی کی پالیسی دہشت گردی کومرکزی دھارے میں لانا اوربڑھاناہے جویاتوعالمی دہشت گردرہنماوں کواپنے فوجی ٹاونزمیں محفوظ ٹھکانے فراہم کرناہیں یا ان کوسیاسی کیرئیردے کرتحفظ فراہم کرناہے۔ اس نے کہاکہ یہ غیرمعمولی امرہے کہ جوریاست اسامہ کوتحفظ دیتی ہے اورملاعمرکوپناہ گاہ فراہم کرتی ہےوہ خود کودہشت گردی کاشکارکے طورپرپیش کرے۔

افغان مندوب جب تقریرکرنے آئے تواس نے بھی گمبھیرکی باتوں کودہرایااوراس کی حمایت کی۔ اس نے کہاکہ اسامہ، ملاعمراوراس کاجانشین ملااخترمنصورپاکستان میں مرے۔ افغان سفارت کارنے پاکستان پرالزام لگایاکہ یہاں سے 20بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں افغانستان پرحملہ آورہوتی ہیں۔

پاکستان میں کوئی چارسال سے زائد وزیرخارجہ کامنصب خالی رہا۔ سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ازخود ہی سرگرم رہے اورملکی دورے پرآئے ہوئے مندوبین اوررہنماؤں سے ملتے اورغیرملکی دوروں کا بندوبست کرتے۔ اس دوران سویلین ادارے برائے نام ہی امورخارجہ کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ اب جبکہ وزیرخارجہ کے طورپر خواجہ آصف مقررہوئے ہیں لیکن ابھی تک ریاستی سطح پرکوئی یک سوخارجہ پالیسی ترتیب نہیں دی گئی۔ اس کی وجہ سے پاکستان پرحملوں کے جواب کے لئے پاکستان کے پاس متحرک افرادنہیں جوعالمی میڈیامیں رائے عامہ ہموارکرنے کاکام کرسکیں۔ پاکستان کے لئے ایک مصیبت یہ ہے کہ بھارتی لابی کے ساتھ حسین حقانی جیسے سابق سفارت کار بھی پاکستانی پالیسیوں پرتنقیدکرتے ہیں۔ اس سے پاکستان کی پوزیشن مزیدکمزورہوگئی ہے۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...