نواز شریف کی واپسی اور احتساب عدالت میں پیشی
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف لندن سے وطن واپسی کے بعد منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، اور اب اُن پر فرد جرم دو اکتوبر کو عائد کی جائے گی۔
نواز شریف سخت سکیورٹی میں احتساب عدالت پیش ہوئے لیکن کچھ ہی منٹ بعد عدالت میں حاضری لگانے پر اُنھیں واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔
قومی احتساب بیورو نے تین ریفرنس نواز شریف کے خلاف دائر کیے تھے، ان ریفرنسس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کے دونوں بیٹوں حسین اور حسن نواز کے علاوہ بیٹی مریم نواز اور اُن کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے قابل ضمانت ورانٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔
سابق وزیراعظم کے ایک قریبی ساتھی سینیٹر آصف کرمانی نے استدعا کی نواز شریف کے تینوں بچے اپنی علیل والدہ کلثوم نواز کے پاس لندن میں ہیں اس لیے اُنھیں عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
نواز شریف بھی اپنی اہلیہ کے علاج اور تیمار داری کے لیے لندن میں تھے جہاں سے وہ پیر ہی کو وطن واپس پہنچے تھے۔
اُن کی وطن واپسی کا ایک مقصد جہاں احتساب عدالت میں دائر ریفررنسس کا سامنا کرنا تھا وہیں حکمران کو یکجا رکھنے کے لیے بھی اُنھیں واپس آنا پڑا۔
نواز شریف کی بطور وزیراعظم نا اہلی کے بعد اُنھیں مروجہ الیکشن قوانین کے تحت اپنی جماعت کی صدارت بھی چھوڑنی پڑی۔
لیکن حال ہی میں انتخابی اصلاحات سے متعلق مجوزہ مسودہ قانون کی سینیٹ سے منظوری کے بعد نواز شریف کی ایک مرتبہ پھر پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
نواز شریف کی وطن واپسی اور احتساب عدالتوں میں دائر مقدمات کا سامنا کرنے کے اُن کے فیصلے کو آپ کیسے دیکھتے ہیں کیا اس کے اثرات آئندہ انتخابات پر بھی پڑیں گے۔۔۔ تجزیات کے قارئین اس بارے میں اپنی آرا کا اظہار اس صفحے پر کر سکتے ہیں۔
فیس بک پر تبصرے