بٹ کوائن : ڈیجیٹل سکے پر ایک نظر

میگزین رپورٹ

976

بٹ کوائن کی قیمت 16420امریکی ڈالر کی حد پار کر چکی ہے اور کچھ ماہرین اس کی مالیت میں مزید اضافے کی توقع کر رہے ہیں۔دنیا کا مقبول ترین مجازی سکہ، جس سے لوگ  اشیاء کی خرید و فروخت اور کسی بھی طرح کا لین دین بغیر کسی مالیاتی ادارےکی مداخلت یا ثالثی کے کر سکتے ہیں۔ اس کی تاریخ مبہم ہے، پہلے پہل یہ سکہ ہیکرز کی طرف سے اپنی مانگیں پوری کروانے یا پھر غیرقانونی منشیات کی خرید و فروخت کیلئے استعمال ہوتا تھا اور حالیہ دنوں میں یہ سکہ سٹے باز سرمایہ کاروں میں بے پناہ مقبولیت حاصل کررہا ہے۔یہ ڈیجیٹل کرنسی بینکوں یا ملکوں سے ماورا ہے اور گمنام رہ کر اس کو استعمال کیا جا سکتاہے۔ بٹ کوائن کی تخلیق کے لیے “مِننگ” کا عمل استعمال ہوتا ہے جو مختلف صارفین انجام دیتے ہیں۔ اس عمل میں دیگر صارفین کے لین دین کے معاملات کی توثیق  کی جاتی ہے۔  نگرانی کے یہ اختیارات مستعار لئے جاتے ہیں اوراس عمل کی انجام دہی پرصا رفین کوبٹ کوائن ملتے ہیں۔ ان  سکوں کی خریدوفروخت بھی کی جا سکتی ہے، نیز  مختلف مالیاتی اداروں کی مدد سے ان سکوں کا ڈالر یا کسی اور کرنسی سے تبادلہ بھی ممکن ہے۔گزشتہ جمعے کے روز ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی قیمت کا شدید اتار چڑھاؤ جاری رہا اور چند لمحوں کے لیے اس کی قیمت 17 ہزار امریکی ڈالر کراس کر گئی تھی، تاہم پھر اس میں 2500 امریکی ڈالر کی کمی ہوئی۔ کوائن ڈیسک ڈاٹ کام کے مطابق اس کی قیمت 14 فیصد کمی کے بعد 14500 ڈالر تک گر گئی تھی۔  تاہم برطانوی ادارے دی سن کے مطابق  14 دسمبر کو اس کی مالیت 16420ڈالر تک پہنچ چکی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ 30 دنوں کے دوران بٹ کوائن کی قیمت 200فیصد تک بڑھی ہے اور اس کی قیمت میں ڈرامائی اضافے کو بغیر بریک کے ٹرین سے تشبیہ دی جا رہی ہے(بی بی سی)۔

بٹ کوائن دراصل کمپیوٹر کوڈ کی لکیریں ہیں جو کہ ایک مالک سے دوسرے مالک تک منتقلی پر ہر باریہ  ڈیجیٹل طور پر بنتی رہتی ہیں۔  گمنام رہ کر اس سکے کی مدد سے لین دین کیا جا سکتا ہے اوریہی وجہ ہے کہ بٹ کوائن آزادی پسندوں ، سٹے بازوں ، ٹیک  کیڑوں( ٹیکنالوجی کے رسیا) اور جرائم پیشہ افراد میں انتہائی تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ایک حد تک یہ سکے گمنام رہتے ہیں۔ سکوں کی منتقلی، اور  ان کے کھاتوں کے بارے میں اگرچہ معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں تاہم کھاتہ  داروں تک رسائی حاصل نہیں کی جا سکتی۔ہاں! مگر یہ ممکن ہے کہ سکہ رائج الوقت بن جانے کے بعد اس کے مالکان یا کھاتہ داروں تک تحقیقی اداروں کی رسائی ممکن بنائی جا سکے۔کچھ کاروباری اداروں  نے ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل کرنے کیلئے بٹ کوائن کے ذریعے کاروبار شروع کیا ہے۔جیسا کہ اوور سٹاک ڈاٹ کام بٹ کوائن میں لین دین کرنے لگا ہے۔جبکہ  امریکی ادارے  CME گروپ نےحکومت کے اجازت دینے کی شرط کے ساتھ اکتوبر میں  رواں برس کے اختتام سے پہلے بٹ کوائن کیلئے مستقبل میں منڈی کھولنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ابھی تک کاغذ اور کارڈ کرنسی کے مقابلے میں بٹ کوائن کی مقبولیت انتہائی کم ہے ۔ بیشتر کاروباری ادارے اور افراد ابھی تک اس سکے کے تحت کاروباری لین دین کرنے سے گریز کررہے ہیں۔کچھ اعلیٰ بینکار اسے دھوکہ اور فریب سے تعبیر دے رہے ہیں۔ جے پی مورگن  چیز کے منتظم ِ اعلیٰ جیمی ڈائمن بھی بٹ کوائن کی مخالفت کرنے والی شخصیات میں شامل ہیں۔وہ  ان دنوں بینکوں میں ترسیلِ زر اور تجارتی لین دین کے معاملات کی نگرانی میں بہتری لانے کیلئے “بلیک چین” ٹیکنالوجی، جو کہ بٹ کوائن کے پیچھے کارفرما ہے،  کو استعمال کرنے کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔

کسی بھی فرد کی جانب سے اس سکے کی خریداری کی دو ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اولاً اشیاءکی خریدو فروخت، ثانیاً  مالیت میں اضافے کیلئے سرمایہ کاری۔بڑے تجارتی اداروں میں بٹ کوائن  کا استعمال محدود ہے۔مائیکروسافٹ  ایکس باکس اور ونڈوز سٹور کیلئے ادائیگی کی صورت میں قبول کررہاہے۔اوورسٹاک کیلئے بھی یہ قابلِ قبول ہے تاہم وال مارٹ اور امیزون جیسے اداروں سے اس کے استعمال کی توقع عبث ہے۔سرمایہ کاروں میں ڈیجیٹل کرنسی کے معاملے پر مباحثہ جاری ہے۔ ایک طرف جیمی ڈائمن اور کروڑپتی مارک  کیوبین ہیں، جو بڑی  شدت سے اس کے مخالف ہیں، جبکہ دوسری طرف کئی کاروباری شخصیات اس کی پر جوش حامی ہیں۔ ادھر وال اسٹریٹ نے اس کرنسی کے مطابق  پیدواری اشیاء بنانے کی شروعات کر دی ہیں۔کچھ اور  کاروباری حضرات بٹ کوائن کوکافی حد تک نقصان رسا ں اور  سٹے بازانہ سرمایہ کاری قرار دے رہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی فرد کو اپنی تمام تر جمع پونجی سے اس کرنسی میں سرمایہ کاری نہیں کرنی چاہیے جیسے کہ وہ  روایتی  سکہ ہائے رائج الوقت، سونے اور دیگر اسبابِ تجارت میں کر سکتے ہیں۔

ترجمہ: حزیفہ مسعود، بشکریہ ڈیلی ڈان

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...