عالمی زبانوں کے خصوصی ایام اور یونیسکو

1,215

یونیسکو اقوام متحدہ  کا ایک ذیلی ادارہ ہے  جو  کہ عالمی سطح پر   علمی و ثقافتی  امور کا  نگران  سمجھا جاتا ہے،اس کا انگریزی نام   United Nations Educational, Scientific and Cultural Organizationہے۔ادارے  کا صدر مقام فرانس کے شہر پیرس میں ہے اور حال ہی میں   فرانس کی سابق وزیر ثقافت  اُودرے آزُولے اس کی نئی سربراہ منتخب ہوئی ہیں، ان کے مقابلے میں مصر اور قطر کے امیدوار اچھی پوزیشن میں تھے لیکن خلیج  کا تنازعہ  ان دونوں  ملکوں کے لیے  نقصان دہ ثابت ہوا اور  یہ مسلم ممالک مقابلے کی دوڑ سے باہر ہو گئے ۔یونیسکو  دنیا بھر کی ثقافت  و زبانوں کا  محافظ ادارہ ہے اسی وجہ سے اقوام متحدہ  کے ہاں رسمی  زبانوں کی حیثیت اختیار کر جانے والی زبانوں  کی ترویج اور ان کے فروغ کے لیے بطور خاص اہتمام کرتا ہے۔درج ذیل زبانیں اقوام متحدہ   کی  رسمی کہلاتی ہیں : انگریزی ، ہسپانوی، روسی،چینی ،فرانسیسی ،جرمن اور عربی۔پہلی پانچ زبانوں کے  تو نام سے ہی ظاہر ہے کہ  یہ کن ممالک  کی زبانیں ہیں البتہ عربی زبان کسی   ایک ملک کی زبان نہیں ہے بلکہ  22 ممالک اسے قومی زبان کی حیثیت دیتے ہیں۔یونیسکو کا ادارہ  مذکورہ تمام زبانوں کی ترویج کے لیے سال بھر میں ایک خاص دن کا اہتمام کرتا ہے جس میں  دنیا بھر میں تقریبات ہوتی ہیں  اور  ہر زبان سے وابستہ ملک اپنی اپنی زبان کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھاتے ہے۔ان زبانوں کے علاوہ یہی ادارہ  ہر سال اکیس فروری کو  مادری زبانوں کا عالمی دن بھی مناتا ہے اور گزشتہ  برس سے اس فہرست میں ترجمہ کے عالمی دن کا بھی اضافہ کر دیا گیا ہے جو کہ30 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔بحیثیت پاکستانی قوم ہمارے لیے  یونیسکو کے مذکورہایام  میں سے چار دن بطور خاص اہمیت رکھتے ہیں۔

انگریزی زبان کا عالمی دن،جو ہر سال23 اپریل کو منایا جاتا ہے۔انگریزی زبان اس وقت صحیح معنوں میں بین الاقوامی زبان ہے اور اکثر آباد دنیا میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔نوآبادیاتی دور  میں  برصغیر میں  انگریز استعمار کی وجہ سےتاحال یہ زبان  پاکستان کی سرکاری  زبان کی حیثیت رکھتی ہے اور اگرچہ  دوسال سے  عدالت عظمی ٰنے قومی زبان اردو کو سرکاری طور پر بھی نافذ کرنے کے احکامات جاری کیے ہوئے ہیں، لیکن تاحال اس پر خاطرخواہ عمل درآمد نہیں ہو سکا ۔ اردو کی ترویج  میں ہماری بیوروکریسی ہی سب سے بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔ جب تک عالمی اور مقامی سطح پر انگریزی کی موجودہ حیثیت برقرار رہتی ہے، تب تک پاکستان میں  یہ دن منائے بغیر بھی انگریزی کو فروغ ملتا رہے گا، تاہم  ملک میں اردو کے نفاذ کے بعد شاید23 اپریل کا دن  یہاں پر بھی منایا جانے لگے،فی الحال اس کی کوئی ضرورت محسوس  نہیں ہوتی  کہ غالب  اقوام اور ان کی زبان و ثقافت کو بیساکھیوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔18دسمبر جو کہ عربی کا عالمی دن ہے۔اس دن کو عربی کے لیے خاص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ1973 کو اسی دن اقوام متحدہ نے اسے  اپنی رسمی زبانوں میں شامل کیا تھا۔ یہ زبان صرف مشرق وسطی ٰمیں ہی بولی یاسمجھی نہیں جاتی بلکہ اسلام جیسے آفاقی مذہب  اور اللہ کی آخری الہامی کتاب کی زبان ہونے کی وجہ سے عالمی زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔بدقسمتی سے  مجموعی  طور پر ہم اس زبان کو وہ اہمیت نہیں دے سکے جس کی یہ مستحق تھی۔صرف دینی مدارس اور بعض  یونیورسٹیوں اور پرائیویٹ اداروں   کی حد تک اس کے فروغ کے لیے کام ہو رہا ہے جو کہ ناکافی ہے۔کس طرح  کے اقدامات اٹھائے جائیں کہ   عامۃ الناس  کو عربی سے روشناس کروایا جاسکے؟یہ موضوع ایک الگ تحریر کا متقاضی ہے۔یہ امر خوش آئند ہے کہ  پاکستان میں “جمعیۃ عشاق العربیہ” اور دیگربعض اداروں نے اس دن کی مناسبت سے خصوصی تقریبات  کا آغاز کر دیا ہے جو کہ یقیناً عربی کے حوالے سے روشن مستقبل کا غماز ہے۔

21 فروری کا  دن مادری زبانوں کےعالمی دن  کے طور پر منایا جاتا ہے ۔دن منانے کا مقصد مادری زبانوں کی پہچان،ان کی اہمیت سے آگاہی اورانہیں گلوبلائزیشن کے اثرات سے محفوظ رکھنا ہے۔یونیسکو نے اس دن کا اعلان نومبر1999 میں تحفظ انسانی  ثقافتی میراث   کانفرنس کے اعلامیہ  میں کیا تھا۔21 فروری  کا دن خاص کرنے کی وجہ پاکستان کے حق میں کوئی بہتر نہیں ہے تاہم ایک حقیقت ہے جس کا اظہار  دنیا بھر میں21 فروری کو کیا جاتا رہے گا کہ قیام پاکستان کے بعد  بنگلہ دیش کی عوام نے بنگالی زبان کو بھی اردو کے ساتھ قومی زبان قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا ،حکومت پاکستان  نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا  جس کے خلاف تحریک  شروع ہوگئی۔یہ تحریک 21 فروری1952 کو اس وقت  اپنے عروج پر پہنچ گئی جب ڈھاکہ میڈیکل کالج کے سامنے سے جلوس گزرا تو  اس وقت کے مشرقی پاکستان کے گورنر  نے ان طلبہ پر گولی چلانے کا حکم دے دیا جس کے نتیجہ میں  طالب علم رہنما سمیت پانچ طلبہ جاں بحق  ہو گئے تھے۔

چوتھے نمبرپر ترجمہ کا عالمی دن ہے جو  گزشتہ سال  30 ستمبر سے دنیا بھر میں منایا جا رہا ہے۔30 ستمبر کا دن خاص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ انجیل مقدس کے عظیم مترجم سینٹ جیروم کا یوم وفات ہے، جنہیں مترجمین کا روحانی پیشوا تصور کیا جاتا ہے۔ دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں موجود مترجمین کے ساتھ اظہار یکجہتی، ان کی کوششوں کی حوصلہ افزائی ، نیز ترجمہ کی اہمیت کو اجاگر کرنااور اس فن کو فروغ دینا ہے ۔

امید ہے کہ  ان خصوصی ایام   کے لیے تریتب دیے گئے پروگرام مادری زبانوں کے  تحفظ ،فن ترجمہ اور عربی زبان کی ترویج میں اہم کردار ادا کریں گے۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...