پاکستان میں بعض امریکی نشریاتی اداروں کی بندش

1,074

وزارت داخلہ نے آئی ایس آئی کی ایک رپورٹ کی روشنی میں امریکہ کے پشتو ایف ایم چینلزکوبندکرنے کافیصلہ کرتے ہوئے ان کونوٹس بھیج دیے ہیں۔ آئی ایس آئی کاکہناہے کہ امریکی نشریاتی ادارے ایسے پروگرام پیش کرتے ہیں جوپاکستانی مفادات کے خلاف ہیں اوریہ نشریاتی ادارے امریکی سی آئی اے کے ایجنڈے کے تحت کام کرتے ہیں۔ پشتو ریڈیوچینل مشال پرالزام لگاتے ہوئے پاکستان کاکہناہے کہ یہ ریڈیوپاکستان کودہشت گردی کامرکزاورشدت پسند گروپوں  کے لئے محفوظ پناہ گاہ کے طورپرپیش کرتاہے۔ یہ ریڈیوچینل ایسا تاثرپیش کرتاہے جو پاکستان کوایک ناکام ریاست کے طورپراجاگرکرتاہےجواپنے عوام، خاص کرپشتون اوراقلیتوں کوتحفظ دینے میں ناکام ہے۔ یوں پاکستانی ریاست کاالزام ہے کہ ریڈیومشال پاکستان میں پشتون قوم پرستی کوہوادے رہاہے اوریہ پاکستانی میں رہنے والے مختلف پشتون خطوں کوریاست سے ناراض دکھاتےہیں۔ ریڈیومشال کے تھامس کینٹ نے کہناہے کہ ریڈیومشال ایک پرائیوٹ ادارہ ہے جس کوامریکی کانگریس سپورٹ کرتاہے اوراس کاکسی ملک کی خفیہ ایجنسی سے کوئی تعلق نہیں۔

مشال ریڈیو ان چینلزمیں سے ایک ہیں جوامریکہ کے فری یورپ ریڈیوکاحصہ ہے۔ مشال ریڈیوچینل 2010میں کھولاگیاتھا اوربظاہراس کامقصد فاٹاکے خطے میں شدت پسندوں کی طرف سے چلنے والے ریڈیوچینلزکامقابلہ کرناتھا۔ ریڈیوفری یورپ نامی پروگرام کامقصد ہمیشہ مخالفین کے بارے میں امریکی پروپگنڈے کوآگے بڑھاناہے۔ یہ ریڈیوچینلز 1950کی دہائی میں یورپ میں کمیونزم کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے تھے۔ اب یہ اسلامی شدت پسندی کے خلاف پروپیگنڈے کےلیے وقف ہیں۔ یہ چینلزفاٹا میں پشتوزبان میں امریکی مفادات کوآگے بڑھانے کاکام کررہے تھے۔ ان کامقصد پشتوبولنے والوں میں امریکہ سامراجی مفادات، خطے میں امریکی سامراجی جنگ اورافغانستان پرقبضہ کوخطے اورخاص کرپشتون عوام کے بہترمفادمیں بناکرپیش کرناتھا۔ یہ طالبان کے خلاف پشتون قوم پرستی کوہوادے رہے تھے۔ اس لیے پاکستان اس کواپنی سالمیت کے لیے خطرہ کے طورپرپیش کرتاہے۔یہ چینلزدراصل امریکہ اورپاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد بند کیے جارہے ہیں۔ پاکستان پرامریکہ امداد کی بندش کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہوگئے ہیں۔ ان حالات میں پاکستانی ریاست کے خلاف امریکہ پروپگنڈے میں شدت پیداہوگئی ہے۔

پاکستان میں جنگ کے حامی اورپوسٹ ماڈرن پشتون قوم پرست اس پابندی کے خلاف ہیں جبکہ اسلامی جماعتیں جیسے جے یوآئی ان پربندش لگانے کے لیے پہلے ہی مظاہرے کیے تھے۔یہ ریڈیوماضی کے ترقی پسند اورایسے افرادجوطالبان کوامریکہ سے بڑاخطرہ سمجھتے ہیں، کے علاوہ پوسٹ ماڈرنسٹ خیالات سے متاثر ان شخصیات کواپنے پروگراموں میں خاص جگہ دیتے ہیں  جودہشت گردی  کے خلاف امریکی جنگ کے حامی ہوں اورجوافغانستان اورپاکستان میں طالبان تحریک پرتنقیدکرتےہوں۔ ۔ یہ پاکستانی ریاست کے پاکستانی اورافغان طالبان کے خلاف حکمت عملی کے خلاف سرگرم عمل افرادکوخصوصی اہمیت دیتےتھے۔ یہ ایسے اپنے پروگراموں میں پشتون قوم پرستی کوبڑھانے اورپشتون کلچرکوطالبان کے ہاتھوں پہنچنے والے اثرات کوہوادیتے تھے۔ یہ ریڈیوچینلزخاص کرپاکستانی فوج پرتنقیدکو اہمیت دیتے تھے۔ یہ اپنے پروگراموں کارخ ملک میں فوج کے مقابلے میں جمہوریت، پارلیمان اورسیاسی جماعتوں کی طرف رکھتے۔ ایک ایساہی بلاگ “گیٹ آن سائیبر”میں راشد حمزہ کہتاہے “ڈیواراورمشال ریڈیو یوں امریکہ کے ریڈیوچینل ہیں لیکن یہ پشتونوں کی ترجمانی بہترطریقے سے کررہے ہیں۔ دونوں چینلزایسے پروگرام تیارکرتے ہیں جن کا تعلق پختونوں  کی زخمی روح اور عالمگیر وجود سے ہوتا ہے”۔

پشتون قوم پرست ان چینلزکی بندش کے خلاف آوازاٹھارہے ہیں جبکہ جمعیت علمائے اسلام نے باقاعدہ ان پرپابندی لگانے کے لیے احتجاجی جلوس نکالے ہیں۔سوشل میڈیا پرمشال اورڈیوا ریڈیوکی بندش کوپشتونوں  کی آوازدبانے کے مترادف قراردیاجارہاہے۔ ایک پوسٹ کے مطابق “مشال ریڈیو پشتونوں کی واحد آواز ہے لہذا مشال ریڈیو پر پابندی لگانا پشتونوں کی آواز دبانے کے مترادف ہے۔پختون تحریک کے روح رواں سیدعالم محسود نے ان چینلزپرپابندی لگانے کے خلاف آوازاٹھائی ہے۔ پاکستانی ریاست کی طرف سے ان ریڈیوچینلزکی بندش کے بارے میں لگانے جانے والے الزامات میں یوں وزن نظرآتاہے کہ ان ریڈیوچینلزکے حامی بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستانی سالمیت کوکم اورپشتون قوم پرستی کوزیادہ اہمیت دیتے ہیں، راشد حمزہ کہتاہے کہ “یہ حقیقت ہے کہ دونوں ریڈیو چینلز پاکستان کی نظریاتی آساس کو توانا کرنے کے لئے کام نہیں کر رہے کیوں کہ ہمارے قومی چینلز نہیں ہیں، وہ پشتونوں کے لئے کام کر رہے ہیں اور بلاشبہ بہترین کام کر رہے ہیں، اس وقت پشتونوں کا مسئلہ پاکستان کی نظریاتی اساس نہیں بلکہ اپنا زخمی اور بکھرا ہوا وجود ہے”۔ دوسری طرف جمعیت علمائے اسلام کاموقف ہے کہ ڈیوار ریڈیو اور مشال اسلام اور پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا مہم چلا رہے ہیں، دونوں ریڈیو چینلز پاکستان کی نظریاتی آساس کو کمزور کرنے کے لیے ایسے لوگوں کو اپنے پروگرامز میں بلاتے ہیں جن کا تعلق بائیں بازو کی کمیونسٹ اور سیکولرجماعتوں سے ہوتاہے۔پاکستان میں امریکی نشریاتی اداروں کی بندش  پاک امریکہ تعلقات میں مزید ابتری کاواضح ثبوت ہے۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...