امریکہ کی نئی دھمکی اور جماعت الدعوۃ کے خلاف اقدامات

918

18تا 23فروری پیرس میں عالمی دہشت گردی کومالی معاونت میں مددگارممالک پرنظررکھنےوالے ادارے فنائنشل  ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا پیرس میں اجلاس ہونے والاہے۔ اس میں دہشت گردی کومالی معاونت میں مددگارممالک کی فہرست جاری کی جائے گی۔ امریکہ نے پاکستان کوعالمی دہشت گردی کوفنانس میں مدد کرنے والے ممالک پرنظررکھنے والی فہرست میں شامل کرنے کے لیے لابنگ شروع کردی ہے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ پاکستان کوان مشتبہ ممالک کی فہرست میں ڈال دیاجائے گاجومنی لانڈرنگ کے ذریعے سے عالمی سطح پردہشت گردوں کورقم فراہم کرتاہے۔ پاکستانی حکام نے خدشہ ظاہرکیاہے کہ ایسے اقدامات سے پاکستان کی معیشت متاثرہوگی۔ پاکستان کی معیشت پہلے ہی بحرانی کیفت سے دوچارہے اوراس فہرست پرڈالنے کے بعد پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری اورباہرسے منتقل ہونے والی رقوم  اوربین الاقوامی اداروں سے قرضہ کے حصول میں  پاکستان کومشکلات کاسامناکرنے پڑے گا۔

پیرس میں قائم یہ تنظیم دہشت گردی کیلیے مالی معاونت فراہم کرنے والے ممالک پرنظررکھتی ہے۔ تنظیم عالمی سطح پردہشت گردوں کوکئی ایک طریقوں جیسے منی لانڈرنگ کے ذریعے غیرقانونی مالی امورپرنظررکھتاہے۔  پاکستانی حکام کوخدشہ ہے کہ امریکہ، ایف اے ٹی ایف کے آج ہونے والے اجلاس  میں ممبرممالک کوپاکستان کے خلاف اقدام کرنے کی تحریک پیش کرسکتاہے۔ پاکستان کے اقتصادی امورکے نگران  مفتاح اسماعیل  کاکہناہےکہ امریکہ اوربرطانیہ نے کئی ہفتہ قبل یہ تجویز فرانس اورجرمنی کے سامنے پیش کی ہے اوران کواسے سپورٹ کرنے کوکہاہے۔یوں امریکہ، پاکستان کے گرد حلقہ تنگ کررہاہے۔ ان سخت اقدات کامقصد پاکستان کومجبورکرناہے کہ وہ دہشت گردتنظیموں جیسے افغان طالبان، حقانی نیٹ ورک، لشکرطیبہ کے خلاف اقدامات کرتے ہوئے ان کی پشت پناہی سے ہاتھ کھینچ لے اورپاکستان میں انکی آزادانہ نقل وحمل اورسرگرمیوں کوناممکن بنانے کے لیے عملی اقدامات کی طرف رجوع کرے۔ بیسل انسٹی ٹیوٹ آن گورننس نامی ادارے کے مطابق دہشت گردی کے لئے منی لانڈرنگ اورمالی معاونت کے خطرات  جن ممالک کو سب سے زیادہ ہیں، ان میں پاکستان 146ممالک کی فہرست میں 46واں نمبرپرہے۔ امریکہ نے حال ہی میں پاکستان کوافغانستان اورکشمیرمیں جہاد کرنےوالی تنظیموں کے خلاف موثراقدامات نہ کرنے پرکئی طرح کی پابندیاں عائدکردی ہیں اورپاکستان کوملنے والی تقریبا دوبلین ڈالرسالانہ فوجی اورسول امداد بند کردی ہے۔ ان اقدامات کامقصد پاکستان کوملک کے اندرمتشدد اسلامی تنظیموں کی بیخ کنی کرنا اوران کوافغانستان اوربھارت میں کارروائیوں سے روکناہے۔ امریکہ، بھارت اورافغانستان سمیت کئی ایک ممالک پاکستان پرایک عرصہ سے دہشت گردوں کوامداد فراہم کرنے اورپاکستان میں ان کے محفوظ ٹھکانوں کاالزام عائدکرتے رہےہیں۔ اب ان ممالک نے آپس میں متحد ہوکرپاکستان کےخلاف اپنا پروپیگنڈہ  تیزکرنے کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ٹھوس اقدامات اٹھانے کی طرف بھی گامزن کیاہے۔  اس سے پہلے بھی 2012تا2015میں پاکستان  ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ پررہا۔ لیکن اس دفعہ صورتحال یوں مختلف ہے کہ امریکہ، پہلے ہی پاکستان کے خلاف سخت ترین اقدامات کے لئے کوشاں ہے اور اس وقت پاک امریکہ  تعلقات کم ترین سطح پرہیں۔ پاکستانی حکام یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس تحریک کے پیچھے دراصل بھارت کاہاتھ ہے۔ اس خدشہ کوتقویت اس لیے بھی ملتی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی نظربھی حافظ سعید اوران کی تنظیموں پر ہیں۔ اس خدشہ کے پیش نظرپاکستان نے حافظ سعید اوران کی تنظیموں کے خلاف کچھ  اقدامات  بھی اٹھائے ہیں تاکہ پیرس میں ہونے والے اجلاس سے قبل یہ ظاہرکیاجائے کہ پاکستان کچھ ابتدائی اقدامات کی طرف رجوع کرچکاہے۔ اس کے علاوہ پاکستان سفارتی کوششیں بھِی کررہاہے کہ دوست ممالک کواس پرقائل کرسکے کہ پاکستان عملی اقدامات اٹھارہاہے اوراس کے خلاف قدم اٹھانے سے گریزکیاجائے۔ پاکستان پہلے ہی اپنے اقدامات کے بارے میں سالانہ رپورٹ تنظیم کے پاس بھیج چکاہے۔

پنجاب حکومت نے حافظ سعید کی جماعت الدعوۃ اوراس سے متعلقہ تنظیم فلاح انسانیت فاونڈیشن کی ہرقسم کی جائیداد کواپنی تحویل لینے کیلیے کارروائی کی اوراس کے فنڈزاپنی تحویل میں لیے ہیں۔ اس عمل کوسہل بنانے کے لیے پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے قانون 1997میں ترمیمی آرڈینس جاری کیا۔ یوں پاکستان نے دہشت گرد تنظیموں اورافراد کواقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کی فہرست سے ہم آہنگ کرنے کیلئے قانون سازی کی۔ اس کامطلب یہ ہے کہ ایسے افراد اورتنظیمیں جن پراقوام متحدہ پابندی عائد کرے،انہیں کالعدم قراردے اوردہشت گردی کی فہرست میں شامل کرے، پاکستان   ان کے خلاف اقدام کرنے کاپابند ہوگا۔ اس سے پہلے ایک امریکی اہلکارنے کہاتھا کہ پاکستان کواقوام متحدہ کی قرارداد 1267پرعمل درآمد کرتے ہوئے حافظ سعید سمیت دیگرتنظیموں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے اثاثہ جات منجمد کرے۔ حالیہ اقدامات کے بعد امریکہ نے پاکستان سے جماعت الدعوۃ اوراس کے تحت چلنے والے دیگراداروں کے بارے میں اٹھائے گئےاقدامات  سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔ حافظ سعید پہلے تحویل میں بھی لیے گئے تھےلیکن ان سے وابستہ تنظیم الیکشن میں حصہ لے چکی ہےاورباقاعدہ سیاست کرنے کا اعلان بھی  کررہی ہے۔ اس پرامریکہ، افغانستان اوربھارت میں کافی تشویش پائی جاتی ہے۔ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ نے پہلے ہی پاکستان کوخبردارکرتے ہوئے جن سخت اقدامات کی دھمکیاں دی ہیں، عالمی دہشت گردی کومالی معاونت فراہم کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ پرپاکستان کوڈالنے کی کوششیں اس سلسلے کی تازہ کڑی ہے۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...