اسٹیفین ہاکنگ: جس کی خاموشی دنیا میں گونجتی تھی
آج 13 مارچ 2018 کا دن نجانے آئندہ کتنے سو سال تک کے متلاشی اور متجسس عالی ظرف دماغوں کے لئے افسردگی سموئے ہوئے ہے۔ آج صبح یہ خبر محققین اور طلبہ پر بجلی کی طرح گری کہ موٹر نیورون جیسے موذی مرض میں مبتلا جدید نظری طبیعات اور فلکیات کے اسرار کا بے مثل ماہر اسٹیفن ہاکنگ اپنی معجزہ نما زندگی کی بازی ہار گیا ۔
انہوں نےاپنی 76 سالہ زندگی میں قریب 50 سال تک موت کو چکمہ دیے رکھا کہ ڈاکٹرز نے انہیں موٹر نیورونز نامی بیماری کی تشخیص کے بعد یہ کہا تھا ۔
’’ آپ محض دو سال تک مزید جئیں گے‘‘۔
انہوں نے پی ایچ ڈی کرکے ہمیشہ زندہ رہنا چن لیا۔ جب یہ ہوچکا کہ وہ اب رواں صدی میں آئن سٹائن کے پلے کے سائنسدان اور شاندار دماغ آدمی ہیں تو ان کا جسم جو بظاہر معذور ہوچکا تھا ان کے دماغ کو زندہ رکھنے لگا اور یوں وہ 50 سال تک بیماری کے باوجود اپنی تحقیق ، مطالعے اور تصنیفات کے سبب مظاہر فطرت کے اسرار سے پردے چاک کرتے رہے۔
سٹیفن ہاکنگ بلیک ہولز اور نظریہ اضافیت کے بارے میں گراں قدر خدمات کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے۔ انھوں نے سائنس کے موضوع پر کئی کتابیں لکھیں جن میں ’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘ بھی شامل ہے۔ وہ ہمیں اس خطرے سے آگاہ کرچکے ہیں کہ ہماری سائنسی ترقی ہی ہماری نوع کی دشمن ہے ۔ وہ ہمیں خبردار کر چکے ہیں کہ اگر ہم نے آئندہ سو سالوں میں نئی زمینوں کی تسخیر کرتے ہوئے انسانی آبادیوں کو دیگر سیاروں پر آباد نہ کیا تو شائد ہماری نوع کا خاتمہ ہوجائے۔
وہ ہمیں یہ بھی بتا چکے ہیں کہ مستقبل سے کوئی نہیں آتا۔ زمانہ صرف حال سے ماضی میں بدلنے کا نام ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی میں ریاضی اور نظریاتی طبعیات کے پروفیسر سٹیفن ہاکنگ کو نظریاتی فزکس میں آئن سٹائن کے بعد سے سب سے باصلاحیت سائنسدانوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے 12 اعزازی ڈگریاں حاصل کی ہیں اور 2009 میں امریکہ میں انہیں سب سے اعلیٰ سول اعزاز صدارتی میڈل سے نوازا گیا تھا۔ ایک طرف ان کی تعلیمی کامیابیاں ہیں تو دوسری جانب ان کے طبی کامیابیوں کے بارے میں بہت کچھ کہا جاتا رہاہے۔
وہ آج ہم میں نہیں رہے مگر وہ کائنات میں موجود ان گنت بلیک ہولز میں ہمیشہ زندہ رہیں گے کہ ہماری لغت میں ان سے خارج ہونے والی شعاعوں کو ہاکنگ شعاعوں کے نام سے پکارا جاتا ہے ۔
ان کی موت سے سائنسی اسراروں کی کھوج میں مصروف انسانی رفتار کو ناقابل تلافی دھچکہ لگا ہے ۔ وہ انسانیت کی فلاح کے لئے تسخیر کائنات کے منصوبے پر مامور سائنسدانوں کے لشکر کے سپہ سالار تھے ۔ اگرچہ روایت یہی رہی ہے کہ ایک بلند پایاں سائنسدان کی موت کے بعد دوسرا بلند پایاں سائنسدان اس کی جگہ لیتا ہے مگر خوف اس لمحے سے ہے کہ کہیں پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ سائنسدانوں کی اس اعلیٰ روایت کے آخری شاہکار نہ ہوں کہ جس کی رہنمائی میں عالم انسانیت اپنے سیارے کو پار کرکے دوسرے سیاروں کی تسخیر کے مشکل کام میں لگی ہے۔
سٹیفن ہاکنگ: مختصر تعارف
پیدائش: آٹھ جنوری 1942، آکسفرڈ، انگلینڈ
سنہ 1959 میں نیچرل سائنس کی تعلیم کے لیے آکسفرڈ میں داخلہ لیا، کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی۔
سنہ 1963 میں موٹر نیورون مرض کی تشخیص ہوئی اور انھیں دو سال مزید زندہ رہنے کا وقت دیا گیا تھا۔
سنہ 1974 میں نظریہ پیش کیا کہ خلا میں بلیک ہولز ’ہاکنگ ریڈی ایشن‘ خارج کرتے ہیں۔
سنہ 1988 میں اپنی کتاب ’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘ شائع کی جس کی ایک کروڑ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں۔
سنہ2014 میں ان کی زندگی پر فلم ’دی تھیوری آف ایوری تھنگ‘ بنائی گئی جس میں مرکزی کردار ایڈی ریڈمیئر نے ادا کیا۔
قارئین سے درخواست ہے کہ وہ پروفیسر اسٹیفن کی موت کے حوالے سے اپنے تاثرات درج کریں تاکہ ہم سب مل کر اس عظیم سائنسدان کو خراج تحسین پیش کر سکیں ۔
فیس بک پر تبصرے