دہشتگردحملوں میں معمولی زخمیوں کے شدید نفسیاتی زخموں کا احوال

1,753

گزشتہ مہینے مجھے کسی کام کے سلسلے میں والد صاحب کے ہمراہ لاہور جانا ہوا۔ ابا نے اندرون شہر کسی بک پبلشر جانا تھا اور میں بھی اس وقت اپنے کام سے فراغت پا چکا تھا تو میں بھی ان کے ہمراہ پبلشنگ پریس چلا گیا ۔ وہاں موجود پریس کے مالک زیدی صاحب نہایت نفیس مزاج آدمی تھے اور اپنے ملازمین سے بہت شفقت سے پیش آرہے تھے ۔ میں ان کے انداز ِ گفتگو سے دل ہی دل میں بہت متاثر تھا کہ اچانک ان کے اکاؤنٹنٹ تشریف لائے ۔ جب وہ اکاؤنٹینٹ جن کا نام عاطف تھا چلے گئے تو زیدی صاحب نےا زخود ان کی کہانی سنائی کہ عاطف صاحب 2009 میں ہونے والے مون مارکیٹ بم دھماکے سے معمولی زخمی ہوئے تھے  مگر اس دھماکے کے نفسیاتی اثر نے ان کی پوری زندگی کو متاثر کرکے رکھ دیا ہے ۔

عاطف صاحب کسی بڑی کمپنی میں چیف اکاؤنٹینٹ تھے اور جس وقت دھماکہ ہوا تھا وہ مین مون مارکیٹ میں اپنی گاڑی پارکنگ میں کھڑی کرکے کچھ خریداری کررہے تھے۔ دھماکے کے نتیجے میں ان کی گاڑی تباہ ہوگئی مگر انہیں معمولی چوٹیں آئیں ۔ ہسپتال سے تو انہیں مرہم پٹی کے بعد فارغ کرکے گھر بھیج دیا گیا  مگر دھماکے کے نفسیاتی اثر کی وجہ سے عارف صاحب کی نیند کم ہوگئی  انہیں ڈراونے خواب آنے لگے اور وہ بہت چڑچڑے ہوگئے تھے ۔ سرکاری سطح پر انہیں معمولی زخمی ہونے کی بنیاد پر چند ہزار روپے امداد ملی جسے انہوں نے قبول نہیں کیا ۔دفتر میں ان دن بہ دن ان کی کارکردگی میں فرق آنے لگا ۔ مالکان نے انہیں ایک ہفتے کی رخصت پر بھیج دیا کہ آپ آرام کریں ۔ جب وہ ایک ہفتے بعد واپس اپنی ملازمت پہ گئے تو انہیں علم ہوا کہ انہیں نوکری سے نکال دیا گیا ہے ۔ کچھ ہی عرصہ کے بعد انہیں اپنا کرائے کا بڑا گھر چھوڑ کر ایک چھوٹے مکان میں شفٹ ہونا پڑا کیونکہ ان کی آمدن بہت محدود ہوچکی تھی۔ ان کے بچوں کو مہنگے پرائیویٹ سکول چھوڑنے پڑے ۔ اور بالآخر عاطف صاحب کسی دوست کے توسط سے زیدی صاحب سے ملازمت پہ آگئے ۔ اور چونکہ زیدی صاحب اپنی نرم مزاجی کی وجہ سے ملازمین میں پسندیدہ ہیں تو عاطف صاحب یہیں ٹک گئے ہیں۔

مجھے ایک لمحے میں ہزاروں گھرانوں کی مشکلات کا اندازہ ہوا جو وطن عزیز میں تشدد سے متاثرہ ہیں ۔

محترم قارئین ، بلاگ کہانی پاکستان میں تشدد سے متاثرہ افراد کی کہانیوں کا بلاگ سلسلہ ہے جس میں آپ بھی ایسی مختصر کہانیاں بھیج سکتے ہیں جو کسی بھی وجہ سے ہوئے تشدد کی ہولناکی بیان کرکے دیگر لوگوں کو متشدد روئیوں سے دور رہنے کا پرامن پیغام دیتی ہوں۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...