باپ بیٹی کا پیار ۔۔۔احتساب عدالت میں

1,190

نواز شریف کی اپنی بیٹی سے محبت اور لگاؤ پانامہ ریفرنسز کے دوران قریب سے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ ہر پیشی پر مریم نواز ان کے ہمراہ ہوتی ہیں اور پھر دونوں ایک ساتھ ہی عدالت سے باہر چلے جاتے ہیں۔ عوامی جلسوں سے خطاب ہو یا پھر لندن جاکر کلثوم نواز کی عیادت کا معاملہ ہو، احتساب عدالت میں مقدمات کا سامنا کرنے کے بعد گھر کی طرف روانگی ہو یا پھر مختلف شہرں میں جاکر جلسوں سے خطاب کرنے کا معاملہ ہو، باپ بیٹی ساتھ ہی ہوتے ہیں۔ عوامی جلسوں سے خطاب کرنے سے ان کو جو خوشی ملتی ہے، اگلے دن صبح عدالت میں بیٹھ کر دوسروں کو بھی اس بات چیت میں شریک کرتے ہیں۔ مریم نواز جلسوں میں بڑی تعداد میں عوام کی شرکت پر خوش نظر آتیں  ہیں تو نوازشریف کہتے الحمداللہ عوام ہمارے ساتھ ہے۔

مریم اپنے والد کا حوصلہ نہیں ٹوٹنے دیتیں اور انہیں یہ یاد کراتی  نظر آتی ہیں کہ وہ حق پر کھڑے ہیں اور پاکستان کا مقدمہ لڑرہے ہیں۔

سیاسی اور قانونی پنڈتوں نے نوازشریف کو جیل سے متعلق تیاری کا مشورہ دے رکھا ہے۔ یہ خبر نواز شریف کے لیے غیر متوقع نہیں ہے لیکن مریم نواز سے متعلق سوچ کر وہ پریشان ضرور ہوجاتے ہیں اور اب وہ اس کا اظہار کرتے بھی نظر آتے ہیں کہ ان کی بیٹی کو کس جرم میں عدالتوں میں گھسیٹا جارہا ہے۔ مریم ان کا حوصلہ نہیں ٹوٹنے دیتی اور یہ یاد کراتی  نظر آتی ہیں کہ وہ حق پر کھڑے ہیں اور پاکستان کا مقدمہ لڑرہے ہیں۔ یہ بات تو زبان زد عام تھی ہی کہ مریم کا نوازشریف پر بہت اثر ہے لیکن اب ایسی تمام  باتیں حقیقت میں تبدیل ہوگئی ہیں ۔ دونوں گھنٹوں عدالتی کارروائی کے دوران ایک ساتھ بیٹھتے ہیں  اور اہم پارٹی امور سمیت تمام معاملات پر مشاورت کرتے نظر آتے ہیں ۔ نواز شریف میڈیا سے غیر رسمی گفتگوکرتےہیں تو  اس دوران بھی مریم نواز جوابات دینے میں ان کی مدد کرتی نظر آتی ہیں۔ خود بھی وہ اس بحث میں شریک ہوجاتی ہیں تاہم زیادہ وقت خاموشی سے اپنے والد کی باتوں کو ہی سنتی ہیں۔ اس دوران دونوں ایک دوسرے کے ساتھ نوٹس کا تبادلہ بھی کررہے ہوتے ہیں۔ عدالت میں مریم نواز اپنے والد کی دائیں جانب نشست پر موجود ہوتی ہیں۔ دونوں کے اردگرد پارٹی رہنماوں کی بڑی تعداد موجودرہتی ہے۔

مریم نوازجب بھی نوازشریف سے مخاطب ہوتی ہیں تو نوازشریف دیگر مصروفیات ترک کردیتے ہیں،غیر رسمی گفتگو بھی چھوڑ کر پہلے مریم نواز کی بات سنتے ہیں۔

مریم نوازموبائل فون کا استعمال زیادہ کرتی ہیں۔ بیٹی کی محبت میں نواز شریف بھی اب موبائل پر زیادہ مصروف نظر آتے ہیں۔ مریم نواز موبائل سے کچھ دلچسپ خبریں، تجزیے اور دلچسپی کے موضوعات نواز شریف کو دکھاتی نظرآتی ہیں ۔ مریم نوازجب بھی نوازشریف سے مخاطب ہوتی ہیں تو نوازشریف دیگر مصروفیات ترک کردیتے ہیں،غیر رسمی گفتگو بھی چھوڑ کر پہلے مریم نواز کی بات سنتے ہیں۔ کمرہ عدالت سے باہر جانے سے متعلق بھی پہلے مریم نواز سے  مشورہ کرتے ہیں کہ اب باہر جانا چاہیے یا نہیں۔نوازشریف  مریم کی ہرتجویز کو غور سے سنتے ہیں۔ ایک موقع پر وہ ان کو کچھ کہنے سے منع کرتے بھی نظر آئے۔ ممبئی حملوں سے متعلق غیر رسمی بات چیت کے دوران مریم نواز نے کچھ وضاحت دینا چاہی تو نواز شریف نے فوری کہا مریم تم نہ بولو اور خود جواب دینا شروع کردیا۔ شاید یہ اس وجہ سے بھی تھا کہ ڈان لیکس میں پہلے ہی مریم سے متعلق یہ شبہ ظاہر کیا جاتارہے ہے کہ صحافی سرل المیڈا کو خبر انہوں نے لیک کی تھی۔ مریم ہر مشکل کے لیے تیار نظر آتی ہیں۔ جیل جانے کی صورت  میں بھی وہ نوازشریف کا حوصلہ بڑھاتی نظر آتی ہیں۔ البتہ نوازشریف کی ذاتی خواہش یہ ہے کہ مقدمہ ان کے خلاف بھی کمزور ہے لیکن ان کو جو بھی سزا ہو مریم جیل جانے سے بچ جائے۔

اپنے تین دن کے بیان کے دوران مریم نواز نے عدالت کی طرف سے پوچھے گئے تمام سوالات کے جواب دیے۔ ایسے سوالات کے بھی جوابات بھی دیے  جو ان سے یا ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدرسے متعلق بھی نہیں تھے۔ یہ سب انہیں ایک عدالتی کارروائی کے تحت  کرنا پڑا۔ عدالت کی طرف سے ایک سوال ایسا تھا جس کا جواب دیتے ہوئے مریم نواززیادہ پرجوش اور جذباتی نظر آئیں۔ عدالت نے مریم کو دل کی بات کہنے کا موقع دیا تھا جسے  مریم نے  ضائع نہیں کیا۔ عدالت نے ان کو ایسا موقع دیا جو مریم کو عوامی عدالت میں لے گیا۔ اس سے قبل احتساب عدالت یہ موقع ان کے والد نواز شریف کو بھی دے چکی ہے۔ نوازشریف تین دن تک مریم نواز کے بیان کو سنتے رہے۔ یہ لمحات ان کے لیے بہت مشکل بھی ثابت ہوئے۔ انہوں نے پہلی بار ان جذبات کا اظہار بھی کردیا جو وہ دوسروں سے چھپا کر بیٹھے تھے۔ ایک ڈائری سے نکالے گئے دو صفحات پر کچھ درج کیا اور پھر کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے قریب آنے کی درخواست کی۔ نوازشریف نے اپنے جذبات کو زیب قرطاس کیا تھا۔ انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ کیسے ان کی آنکھوں کے سامنے ان کی بیٹی کو چارچار گھنٹے تک کٹہرے میں کھڑا کیے رکھا۔ پھر سابق وزیراعظم نے مریم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھاکہ اس  کا کیا قصور ہے جو اسے عدالتوں میں گھسیٹا جارہا ہے؟ ان لمحات میں وہاں پر موجود پارٹی رہنماؤں نے حوصلہ دیا کہ یہ ان کی بہادر بیٹی ہے جو اپنے والد کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ مریم یہ سب سن رہی تھیں اور ساتھ اپنےفون کا استعمال بھی کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا میں نے جج صاحب کو بتایا ہے کہ جب گلف اسٹیل ملزکا افتتاح ہوا تھا تب وہ صرف ایک سال کی ہی تھیں انہیں اس سے متعلق زیادہ علم نہیں ہے۔

مریم نواز کا خیال ہے کہ وہ بیٹی ہیں اور منصوبہ ساز بیٹی کو تنگ کرکے  نواز شریف کے اعصاب کو شکست دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ مریم نواز نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جو بھی سزا ہو وہ اپنے والد کے بیانیے کے ساتھ کھڑی رہیں گی۔

پھر یہ مقدمہ کیوں بنا؟ اس سوال کا جواب دینے کا موقع نوازشریف نے ضائع کیا تھا نہ ہی مریم نے ایسا کیا۔ مسلم لیگ نواز کی حکومت ختم ہونے سے ٹھیک دو دن قبل پنجاب ہاؤس میں میڈیا لائیو کوریج کا خاص انتظام کیا گیا۔ مریم نواز نے اپنا تفصیلی جواب پڑھ کرسنایا کہ ان کے خلاف ریفرنس کیوں بنایاگیا؟ ان کو اس مقدمے میں کیوں پھنسایا گیا؟ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے واضح حکم کے ہوتے ہوئے کیسے ان کو شامل تفتیش کیا اور پھر کیسے احتساب عدالت میں نیب نے ان کو بھی ملزم بنا کر کٹہرے میں کھڑا کردیا۔ نوازشریف مریم نواز کی باتوں کو غور سے سنتے رہے اور ساتھ ساتھ جائزہ  بھی لیتے رہے کہ کون کون پریس کانفرنس میں موجود ہے اور کیسے مریم نواز کی باتوں کو سنا جارہاہے۔ جب مریم نے بات مکمل کر لی تو نواز شریف نے ہاتھ ہلا کر میڈیا کا شکریہ ادا کیاجس کا مطلب یہ تھا کہ ابھی مریم سے سوالات نہ پوچھے جائیں۔ مریم نواز نے میڈیا کے نمائندوں سے وعدہ کیا کہ وہ جلد سوالات کا جواب بھی دیں گی۔ مریم نواز کا خیال ہے کہ وہ بیٹی ہیں اور منصوبہ ساز بیٹی کو تنگ کرکے  نواز شریف کے اعصاب کو شکست دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ مریم نواز نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جو بھی سزا ہو وہ اپنے والد کے بیانیے کے ساتھ کھڑی رہیں گی۔ ان کے خیال میں منصوبہ ساز خود اپنے آپ کو سامنے لے کر آئے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ منصوبہ سازہیں۔ مریم نوازکے مطابق وہ اپنے والد کی کمزوری نہیں بلکہ طاقت ثابت ہونگی۔ انہوں نے نوازشریف کو ایک مشرقی روایتی باپ قراردیا جو اپنی بیٹی سے بے پناہ محبت کرتا  ہے۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...