حکومت مخالف تحریک سے عوام کو کیا فائدہ ہوگا؟

791

پچھلے دو دنوں کے اندر اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے مہنگائی میں اضافے اور معاشی حالت کی خرابی کے سبب عید کے بعد ملک میں حکومت مخالف تحریک چلانے کا عندیہ دیا ہے۔ گزشتۃ رات مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری کے مابین بھی ملاقات ہوئی جس میں اتفاق کیا گیا کہ تمام سیاسی قوتوں کو یکجا کرکے حکومت پر دباؤ ڈالا جائے گا۔ جبکہ ان خبروں کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہہ چکے ہیں کہ اپوزیشن سڑکوں پر آنے کا شوق پورا کرلے۔

اس وقت حکومت اور اپوزیشن دونوں کو سخت مشکل کا سامنا ہے۔ اور اس کی بنیادی وجہ باہمی افہام وتفہیم کا مفقود ہونا ہے۔ حکمران جماعت گرتی معیشت کو کسی ایک جگہ پر سنبھالا دینے میں اور غیریقینی صورتحال کو ختم کرنے میں ناکام ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے لیے احتساب کا بھاری پتھر عذاب ہے۔ حکومت میں سے وزیراعظم سمیت کسی نے عوام کی پریشانی دیکھتے ہوئے انہیں اعتماد میں لینے کی کوشش نہیں کی۔ یہ بظاہر اس بات کی علامت ہے کہ حالات مزید خراب ہوں گے۔ اپوزیشن اس صورتحال کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ عید تک روپے کی قدر میں مزید کمی کا مکان ہے اور آنے والے بجٹ میں شہریوں پر مزید ٹیکسوں میں اضافہ بھی متوقع ہے۔ روزافزوں بگڑتے ہوئے یہ حالات یقینا اپوزیشن کے احتجاج کو کامیاب بناسکتے ہیں۔

اگرچہ احتجاج کے لائحہ عمل پر بات چیت ابھی باقی ہے لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے مابین احتساب کے مسئلہ کے علاوہ دیگر مفادات اور تفصیلات میں ہم آہنگی موجود نہیں ہے۔ تمام جماعتوں کے احتجاج کا دائرہ الگ ہوسکتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہوں گے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا تمام نکات پر اتفاق مشکل ہے۔ کیونکہ پیپلز پارٹی سندھ میں حکومت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ دونوں جماعتیں معیشت کی ابتری میں کسی شدید احتجاج کے سبب مزید اضافہ کرکے کوئی الزام بھی اپنے سر نہیں لینا چاہیں گی، لہذا وہ اس کا دائرہ محدود رکھیں گی۔ بہرحال طریق کار کے تعین کے علاوہ اس بات کا طے ہونا بھی باقی ہے کہ حکومت اس پر کیا پالیسی اپنائے گی۔

لیکن یہ سوال اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے کہ حکومت مخالف تحریک عوام کے لیے کس طرح سودمند ثابت ہوسکتی ہے۔ کیا اپوزیشن جماعتیں عوام کو یہ یقین دہانی کراسکتی ہیں کہ اس تحریک سے حکومت پر جو دباؤ بڑھے گا اس سے مہنگائی کم ہوگی یا شہریوں کو کسی اور طرح کا کوئی فائدہ پہنچے گا، یا بالفرض اگر اس سے سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ ہوتا ہے تو وہ عوامی مفاد کے لیے حقیقت میں کوئی کردار ادا کریں گی؟ حکومت بھی جب اس تحریک کے مقاصد جانتی ہے تو ظاہر ہے وہ بھی زیادہ سے زیادہ انہی مسائل کے حل پر توجہ دے گی جن کی وجہ سے اصل میں تحریک چلائی جارہی ہے اور جن کا تعلق اپوزیشن جماعتوں کے فائدے سے ہے۔ معیشت اور عوام کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے نہ حکومت کے پاس واضح ایجنڈا ہے نہ اپوزیشن کے پاس۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...