پاکستان بدلتے ہوئے حالات کے لئے کتنا تیار ہے ؟
افغانستان میں پراکسی وار ایک نئے اور مزید خوفناک دور میں داخل ہو رہی ہے ۔پاکستان، افغانستان میں ہونے والی کسی بھی تبدیلی سے الگ نہیں رہ سکتا
پاکستان کی سرحد سے متصل افغان صوبہ ننگر ہار میں امریکہ نے روایتی بموں میں سب سے بڑے بم کا استعمال کیا ہے ۔آٹھ ہزار کلو گرام وزنی اس بم کو ‘‘بموں کی ماں ’’ کہا جاتا ہے ۔یہ بم جس علاقے میں گرایا گیا اس میں داعش کے ٹھکانے تھے ۔اس بم کے نتیجے میں کیا نقصانات ہوئے ہیں اور امریکہ نے کیا اہداف حاصل کئے ہیں اس بارے میں تو معلومات نہیں آئیں تاہم اس بم کو گرانے کے اوقات بہت اہم ہیں ۔جس وقت یہ بم گرایہ گیا اس وقت ماسکو میں امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان طویل ملاقات کو ختم ہوئے ابھی چند گھنٹے ہی گزرے تھے ۔خبریں ہیں کہ روس افغانستان میں امریکی مخا لفین کی مدد کر رہا ہے ۔اس لئے امریکہ نے یہ طاقتور ترین بم گرا کر نہ صرف طالبان اور داعش کو بلکہ ان ملکوں کو بھی پیغام دیا ہے جو ان کی امریکہ کے خلاف مدد کر رہے ہیں ۔
افغانستان میں پراکسی وار ایک نئے اور مزید خوفناک دور میں داخل ہو رہی ہے ۔پاکستان، افغانستان میں ہونے والی کسی بھی تبدیلی سے الگ نہیں رہ سکتا ۔وہاں ہونے والا کوئی بھی واقعہ پاکستان پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ٹرمپ انتظامیہ اپنی پالیسیوں پر جارحانہ اندازسے عمل پیرا ہے ۔اس لئے پاکستان کو خود کو نئے حالات کے بارے میں تیار کرنا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کے لئے اندرون ملک اور سرحدوں کے باہر چیلنجز بڑھنے والے ہیں ۔
تجزیات کے قارئین کیا سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو ان بدلتے ہوئے حالات میں کیا کرنا چاہئے ۔کہاں پر اور کس کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے ۔خطے میں کیا کچھ ہونے جا رہا ہے اور اس کے اثرات پاکستان کے گلی کوچوں میں کیا ہو سکتے ہیں ؟ اپنی آرا کمنٹس میں دیں :
فیس بک پر تبصرے