مقامی مسائل کو کوریج کیوں نہیں ملتی ؟

923

سٹی ڑپورٹنگ زوال پزیر ہے یامیڈیا کے اداروں میں بیٹھے مدیروں کو اس کی خود بھی شُد بد نہیں ہے اس کی وجہ جو بھی ہو لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے شہروں کے مسائل کی ایک وجہ میڈیا میں ان مسائل کے بارے میں بہت محدود کوریج ہے ۔

پاکستان میں آپ کسی چھوٹے شہر میں جا کر کسی رکشے والے سے بھی بات کریں تو آپ اس کی عالمی معلومات پر دنگ رہ جائیں گے ۔مثال کے طور پر اسے امریکی صدر ٹرمپ کے شب وروز کے بارے میں علم ہو گا ،شام میں کیا ہو رہا ہے؟ فلسطین کا مسئلہ کس کروٹ بیٹھ چکا ہے داعش کہاں سے آئی ؟ اسامہ بن لادن کون تھا ؟ چین کہاں کھڑا ہے ؟برطانیہ یورپی یونین سے اخراج کے بعد کن مسائل سے دوچار ہونے والا ہے ؟ اسلام اگلے سالوں میں دنیامیں کس نمبر پر ہو گا؟یہ اور اس جیسے تمام سوالات پر اسے بنیادی معلومات ہوں گی ؟ لیکن اگر اس سے اپنے شہر کے بارے میں پوچھیں ،اس کے مسائل وسائل اور تاریخ کا پوچھیں تو اسے بہت کم معلومات ہوں گی ۔

اس کی ایک بڑی وجہ تو میڈیا ہے جو مقامی خبروں کو بہت کم کوریج دیتا ہے ۔آپ کراچی جائیں وہاں کے اخبارات پڑھیں ،آپ لاہور جائیں وہاں کے اخبارات پڑھیں ،ملتان ، پشاور ، کوئٹہ ،سکھر ہر جگہ آپ کو شہ سرخیوں میں بھارت ، افغانستان اور پانامہ ملیں گے لیکن اگر نہیں ملیں گے تو وہاں کی مقامی کوریج ۔اردو اخبارات میں تو سٹی رپورٹر یا تو ایک ہوتا ہے یا دو ،جن کا کام شہر میں ہونے والی ان تقریبات کی کوریج ہوتی ہے جن کے بارے میں تاکید شعبہ اشتہارات سے آتی ہے کہ یہ اشتہاری پارٹی ہے کل اس کی فلاں تقریب کی کوریج کر لی جائے ۔ اردو اخبارات کا فارمیٹ بھی ایسا ہے کہ ایک یا دو صفحوں میں یہی  کچھ سما سکتا ہے یا پھر ان نئے رہنماؤں کے بیانات جو اپنی اپنی جماعتوں کی پالیسیوں کے بارے میں پراپیگنڈا بیانات وغیرہ دیتے رہتے ہیں ۔انگریزی اخبارات  میں جہاں شہرکی خبروں کے بارے میں زیادہ صفحات ہیں ان میں بھی شہر میں ہونے والی تقاریب کی کوریج یا پھر مقامی اور اعلی ٰ عدالتوں کی کارروائی چھپی ہوتی ہے ۔ شہر کے جرائم کی خبریں بھی تھانوں کے روزنامچوں کی فوٹو کاپی ہی ہوتی ہے ۔انگریزی اخبارات میں شہر کی کوریج پر کئی رپورٹرز اور فوٹو گرافر  معمور کئے جاتے ہیں مگر شہر کے مسائل وہاں بھی نظر نہیں آتے ۔

آ پ کسی بڑے چینل کسی بڑے اخبار کے سٹی رپورٹر سے پوچھیں شہر آج کہاں کھڑا ہے ؟ اس کا اگلے پانچ سالوں کا ترقیاتی منظرنامہ کیا ہو گا ؟ اس کی ڈیموگرافی میں پچھلے پانچ سالوں میں کس قدر تبدیلی آئی ہے ؟ یہاں کون سا نسلی ، لسانی ، مذہبی یا فرقہ وارانہ مسئلہ جنم لے رہا ہے  ۔ شہر میں پانی کتنا آلودہ ہے اور کتنا صاف ؟ شہر میں بیس سال پہلے کتنے ہسپتال تھے ان کا بجٹ کیا تھا آج کتنے ہیں اور ان کا بجٹ کتنا ہے ؟ سکول اور قبرستانوں کے کیا حالات ہیں، ٹریفک پولیس اور تھانے کیا کر رہے ہیں ؟ شہر کا ترقیاتی ڈھانچہ کہاں کھڑا ہے ؟ شہر میں کون سی عمارت کی تاریخ کیا ہے کس محلے کی کیا خاصیت ہے ، مقامی اور روایتی کھانے  کہاں ملتے ہیں ؟ یہ اور اس جیسے ان گنت سوالوں کے جواب کسی رپورٹر کے پاس ایک دو لائنوں سے زیادہ نہیں ہیں ۔

سٹی ڑپورٹنگ زوال  پزیر ہے یامیڈیا کے اداروں میں بیٹھے مدیروں کو اس کی خود بھی شُد بد نہیں ہے اس کی وجہ جو بھی ہو لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے شہروں کے مسائل کی ایک وجہ میڈیا میں ان مسائل کے بارے میں بہت  محدود کوریج ہے ۔

اس بارے میں آپ کیا سوچتے ہیں ؟ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میڈیا آپ کے مقامی مسائل کو مناسب کوریج نہیں دے رہا یا پھر ایسا نہیں ہے ۔اس بارے میں اپنی رائے کمنٹس میں دیں ۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...