کیا کشمیر پر امریکی پالیسی تبدیل ہو نے جا رہی ہے؟

855

ٹرمپ انتظامیہ کے کسی اعلیٰ عہدے دار کی جانب سے یہ بیان امریکہ کی کشمیر پر پالیسی شفٹ کا عکاس ہے کیونکہ اس سے قبل امریکہ کی سابق حکومتیں اسے دوطرفہ مسئلہ قرار دے کر دونوں ممالک پر زور دیتی آئی ہیں

امریکی صدر ڈونلڈ جب بر سر اقتدار آئے تھے تو انہوں نے عندیہ تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر حل کرانے کی کوشش کریں  گے۔اس کا عملی ثبوت اس وقت آیا جب دو روز پہلے اقوام ِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے اس سلسلے میں پالیسی بیان دیا ۔بھارتی نژاد نکی ہیلی جو کہ جنوبی کیرولینا کی گورنر بھی رہ چکی ہیں انہوں نے کہا امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں اپنا کردار ادا کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دونوں ممالک میں  کشیدگی پر تشویش ہے اور اس سے پہلے کہ حالات کنٹرول سے باہر ہو جائیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا کردار ادا کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ یہ انتظار نہیں کرے گا کہ ہم اس وقت اپنا کردار ادا کریں جب حالات مزید خراب ہوں اس لئے ہم ا س بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ہم کشمیر کے مسئلے پر کیا کر سکتے ہیں ۔

ٹرمپ انتظامیہ کے کسی اعلیٰ عہدے دار کی جانب سے یہ بیان امریکہ کی کشمیر پر پالیسی شفٹ  کا عکاس ہے کیونکہ اس سے قبل امریکہ کی سابق حکومتیں اسے دوطرفہ مسئلہ قرار دے کر دونوں ممالک پر زور دیتی آئی ہیں کہ وہ از خود کوئی حل نکالیں مگر پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ امریکہ اس مسئلے کے حل کے  لئے دونوں ممالک کے مابین ممکنہ امریکی کردار پر سوچ بچار کر رہا ہے ۔امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کی ذمہ داریاں بھی اپریل سے سنبھال چکا ہے ایسے میں کشمیر کا ذکر کوئی معمولی واقعہ ہر گز نہیں ہے ۔پاکستان نے اس بیان کو خوش آمدید کہا ہے جبکہ بھارت نے اسے رد کیا ہے ۔

یہ درست ہے کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حیثیت مشاورتی ہے اگر ان کی حیثیت لازمی ہوتی تو کشمیر میں کب کا استصواب ِ رائے ہو چکا ہوتا اور کشمیری عوام اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزار رہے ہوتے ۔کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کمزور حیثیت سے یہ مسئلہ نہ صرف گھنجلک ہوتا گیا بلکہ اس نے علاقے اور عالمی امن پر اپنے تباہ کن اثرات مرتب کئے ۔علاقائی امن و سلامتی کشمیر سے وابستہ ہے ۔افغانستان کے مسئلے کو بھی کشمیر کے مسئلے نے پیچیدہ بنایا ہے ۔اگر امریکہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لئے کشمیر پر کوئی کردار ادا کرنے کا متمنی ہے تو یہ کوشش آئند ہے ۔کیونکہ پاکستان اور بھارت دو طرفہ طرفہ طور پر اس مسئلے کا حل نکالنے میں ناکام رہے ہیں ۔چین بھی مسئلہ کشمیر حل کرانے کا عزم رکھتا ہے ۔اگر امریکہ اس سلسلے میں دلچسپی دکھاتا ہے تو روس ، فرانس اور برطانیہ بھی ساتھ دے سکتے ہیں کیونکہ کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے تو علاقے میں ترقی اور خوشحالی کا ایک ایسا تابناک دور شروع ہو سکتا ہے جس کا فائدہ پوری دنیا کو ہو گا ۔

آپ کشمیر پر امریکہ کے اس بیان کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں اپنی رائے کمنٹس میں درج کریں :

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...