دیوسائی…فطرت سے ہم کلامی کی داستان

ہم بھاگے ہوئے خیمے کی اور آئے، جہاں ہمارے دوست آگ جلائے بیٹھے تھے ۔ ہم آکر آگ پر بیٹھ ہی تو گئے، جس میں آکسیجن اتنی ہی تھی جتنی ہسپتالوں میں مریضوں کے منہ پر چڑھانے والے سلنڈروں میں ہوتی ہے، گویا تھی ہی نہیں ۔ گذشتہ سے پیوستہ:جیسا کہ ہم نے…

دیو سائی۔۔۔جہاں زندگی سے ملاقات ہوتی ہے

لیجیئے! برابر تین گھنٹے کی مارا ماری اور جگر کاوی کے بعد ہم دیو سائی کے منہ برابر آ ہی گئے اور کھڑے ہوتے ہی سردی سے ہمارے دانت بجنے لگے۔ دلاور عباس آدھی رات تک دیو سائی کے سفر کا انتظام کرتا رہا ،اِس میں نہ تو اُس نے جنوں سے مدد چاہی نہ…