بھول بھلیوں کا بھگت، کالا خان بابا

مٹھی بھر افراد پر مشتمل سخی آباد (نکو) نامی آبادی ایک دلچسپ محل وقوع کی حامل ہے اس کے مشرق میں بہوٹی اور دھمرا کی ندیاں بہتی ہیں۔ شمال مغرب سے دریائے ہرو گزرتا ہے جو گندگر کے پہاڑی سلسلے کے چرن چھوتا ہوا اٹک کے مقام پر دریائے سندھ سے جا…

ریلوے کی کہانی، گولڑہ میوزیم کی زبانی

راولپنڈی سے پشاورجاتے ہوئے 14 کلو میٹر کی مسافت پر گولڑہ کا ریلوے اسٹیشن آتا ہے یہ سطح سمندر سے 1995 فٹ کی بلندی پر واقع ہے سردیوں کے موسم میں مری سے آنے والی برفانی ہوائیں سنساتی ہوئی چلتی ہیں تو جنکشن ہونے کے باوجود اس اہم اسٹیشن سے رُکے…

اٹک کی عالمی شہرت یافتہ سرنگیں

پنجاب کا ضلع اٹک اسے خیبر پختونخواہ سے الگ کرتا ہے۔ کالا چٹا کا پہاڑی سلسلہ اسلام آباد سے دریائے سندھ تک پھیلا ہوا ہے۔ جب ٹرین اٹک شہر سے اس پہاڑی سلسلے میں داخل ہوتی ہے تو یہاں ایک ساتھ سات سرنگیں بنائی گئی ہیں۔ یہ سرنگیں اب تاریخی اہمیت…

ٹیکسلا کے دم توڑتے پہاڑ

قدیم جاپانی کہاوت ہے کہ ’’پہاڑ اور جنگل کبھی مرتے نہیں‘‘۔ اگست 1945ء میں دوسری جنگ عظیم کے دوران مشہور جاپانی شہر ’کیوٹو‘ پر ایٹم بم گرانے کی منصوبہ بندی کی گئی لیکن عین وقت پر چیری کے مہکتے جنگل، حسین مناظر اور پہاڑوں کی ابدی معصومیت…

پوٹھوہار، جہاں زندگی نے اپنا اولین گیت گایا

معروف صحافی اور شاعر انوار فطرت کہتے ہیں کہ پوٹھوہار وہ جگہ ہے جہاں زندگی نے اپنا اولین گیت گایا۔ خطہ پوٹھوہار کی پانچ لاکھ سال قدیم تاریخ کو انجینئر مالک اشتر نے اس مضمون کی صورت میں گویا ایک سمندر کوزے میں بند کردیا ہے۔ انجینئر مالک اشتر…