اردو ناول میں فنتاسیا کی روایت اور آمنہ مفتی

حیرت، فنتاسیا اور خوف جیسے عناصر کو، جو کہانی میں دلچسپی کو مہمیز کرنے کی ضمانت دیتے ہیں،اردو کے سنجیدہ فکشن لکھنے والوں نے درخور اعتنا نہیں سمجھا۔ حقیقت یہ ہے کہ انھوں نے کہانی کو دلچسپ بنانے کی ضرورت کو اہم سمجھنے کا تردد ہی سرے سے نہیں…

حکومت اور این جی اوز کی ساجھے داری : چند معروضات

حکومتی ادارے جو کام کرتے ہیں‘ اس کا تو ٹھیک ٹھیک اندازہ لگانا آسان نہیں ہے‘ لیکن جس رفتار سے کرتے ہیں‘ اس سے ہم میں سے کم ہی نا واقف ہوں گے۔ سرکاری اداروں کی سست رفتاری اب ایک مثال کا درجہ حاصل کرچکی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ یہ جاننے کے لیے یہ دو…

امتیاز علی تاج اور انارکلی

امتیاز علی تاج کے ادبی کارناموں کی فہرست یوں تو خاصی طویل ہے لیکن ان کے تخلیق کردہ ڈرامے انارکلی کو بے پایاں شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی اور یہ آپ کی پہچان کا بنیادی حوالہ بن گیا۔یہ ڈرامہ  اردو میں جدید کلاسیک کا درجہ حاصل کرچکا ہے۔ انارکلی…

امرتا پریتم اور محبت کی تثلیث

ایک زمانہ تھا کہ امرتا پریتم کی نظم کا یہ مصرعہ "اج آکھاں وارث شاہ نوں"  زبان زد خاص و عام تھا۔ اس مصرعے کی گونج ہم آج بھی سنتے ہیں۔یہ گونج اہل پنجاب کے دلوں کی پکار بن کر ابھری تھی۔اس نظم میں کیا ہے؟ ایک عورت کی پکار اور چیخ، ایک للکار  …

افضل احسن رندھاوا: پنجابی ادب کی عظیم روایت کے امین

پنجابی زبان و ادب میں افضل احسن رندھاوا کی حیثیت وہی ہے جو ہسپانوی زبان میں لورکا اور عربی زبان میں فلسطینی شاعر محمود درویش کی، یا اردو میں فیض کی۔ تینوں کے ہاں انقلاب، احتجاج اور محبت کے مضبوط عناصر کا اشتراک پایا جاتا ہے۔ یہ عناصر اتنے…

میاں رضاربانی کےکھوئے ہوئے لوگ

یہ مٹے ہوئے عام لوگ رضا ربانی کی کہانیوں کے کردار ہیں۔ کوئی گداگر ہے، تو کوئی مزدور، کوئی عصمت فروش عورت ہے ،تو کوئی اغوا شدہ بچہ، کوئی بے روزگار ہے تو کوئی غربت کا مارا ہوا بے کس و مجبور۔لیکن یہ محض زندگی کی کٹھنائیوں کے سامنے ہتھیار ڈال…

مطالعے سے زیادہ تجربے اور مشاہدے کا قائل ہوں

تخلیقی عمل سے متعلق معروف ناول نگار فاروق خالد سے گفتگو فاروق خالد سے میرا اولین تعارف ان کے ناول سیاہ آئینے سے ہوا جیسا کہ کسی بھی اچھے قلم کار سے تعارف کی صورت ہوسکتی ہے۔ پرانی کتابوں کے بازار میں، جو انارکلی بازار میں ہر اتوار کو برپا…

بم دھماکہ

اس نے بتایا کہ کیسے دہشت گردوں نے خودآکر اسے دھمکی دی اور جب اس نے انھیں روکنے کی کوشش کی تو وہ فرار ہوگئے۔ پچیس پچیس تیس تیس سال کے دو نوجوان تھے، چہروں پر سبز چوکور خانوں والے سفید رومال ڈھاٹوں کی صور ت میں باندھے ہوئے کہ ان کی صورتیں…

اردو، ناول اور غزل:چند خیالات(آخری حصہ)

ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ اور بالخصوص مسلم اشرافیہ کو غزل ہی موافق آئی جس کے موضوعات تب اور اب بھی بیشتر خاص طور پر سیاست اور مسلمانوں کی علمی، تہذیبی اور ذہنی پسماندگی سے غیر متعلق رہے۔ زبانیں اپنی بقا کے لیے تشکیلی عمل میں گرفتار رہتی ہیں اور یہی…

اُردو ناول اور غزل :چند خیالات(دوسرا حصہ)

اردو کا پہلا قابل ذکر شاعر ولی دکنی اٹھارھویں صدی کے آغاز میں سامنے آتا ہے۔ یہ وہ دور ہے جب برصغیر میں مسلمانوں کے سیاسی تنزل کا آغاز ہوچکا تھا، ان کی حکومت کی جڑیں اکھڑ چکی تھیں . اردو ادب کی ابتداءالبتہ غزل سے ہوئی۔اس کی ایک وجہ تو یہ بھی…